شمالی وزیرستان میں خاندانوں کے ہاں بچوں کی تعداد ایک درجن سے زائد ہونا معمول ہے،انکشاف،گلزارخان نامی شخص نے سارے ریکارڈ توڑ دیئے، بچوں اور پوتوں کی تعداد 100سے بڑھ گئی، سرکٹ ہاؤس طلب کرکے خصوصی امدادی پیکج دیا گیا، تین بیویاں ہیں، انہوں نے چوتھی شادی کی بھی اجازت دے رکھی ہے لیکن جیب اجازت نہیں دیتی،گلزار خان کی میڈیا سے بات چیت

اتوار 6 جولائی 2014 06:11

بنوں(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6جولائی۔2014ء)شمالی وزیرستان سے لاکھوں خاندانوں کی منتقلی سے انکشاف ہوا ہے کہ علاقہ میں خاندانوں کے ہاں بچوں کی تعداد ایک درجن سے زائد ہونا ایک معمول ہے جبکہ گلزارخان نامی ایک شخص نے تو سارے ریکارڈ توڑ دیئے اور اس کے بچوں اور پوتوں کی تعداد 100سے بڑھ گئی جس پر اسے سرکٹ ہاؤس طلب کرکے خصوصی امدادی پیکج دیا گیا جبکہ گلزارخان کا کہنا تھا کہ اس کی تین بیویاں ہیں اور انہوں نے مجھے چوتھی شادی کی بھی اجازت دے رکھی ہے لیکن جیب اجازت نہیں دیتی۔

گلزار خان نے 35 سالہ ازدواجی زندگی میں تین شادیاں کرکے لگ بھگ تین درجن گل کھلائے اور تین بن کھلے مرجھا گئے۔ اس کا کہنا ہے کہ تینوں بیویوں نے چوتھی شادی کی بھی اجازت دے رکھی ہے مگر جیب اور حالات اجازت نہیں دیتے۔

(جاری ہے)

بچے بھی کہتے ہیں کہ اگر آپ کا شوق ہے تو ایک شادی اور کرو،پیسے کی کمی ہے ،تینوں بیویا ں اجا زت دیتی ہیں کہ ایک شادی اور کرو پھر ہم تم سے آزاد ہو جا ئیں گی۔

شمالی وزیرستان کے علاقے شوا سے تعلق رکھنے والے گلزار خان کم بچے خوشحال گھرانہ کے دعوے کی مکمل نفی کرتا ہے۔ کثرت اولاد سے نہ ماتھے پہ بل پڑتے ہیں ،نہ ہی پسینہ آتا ہے۔نہ چال بدلی نہ کوئی لڑکڑاہٹ جو بھی خریدتا ہے درجنوں اور ڈھیروں خریدتا ہے۔شکر ہے گلزار خان چینی باشندہ نہیں جہاں ایک یا دو بچوں کی اجازت ہے۔ اس کے دو بڑے بیٹے عرب امارات میں مقیم ہیں۔

سب سے چھوٹے بچے نے ابھی دنیا میں پوری طرح آنکھ بھی نہیں کھولی۔وہ بچوں کے نام نہیں ان کی تعداد کچھ یوں بتاتا ہے۔پہلی شا دی سے آٹھ لڑکیاں اور چا ر لڑکے ،دوسری سے تین لڑکے چھ لڑکیاں،تیسری سے پانچ لڑکیاں اور چھ لڑکے ، چار ہم لوگ ہیں یہ حساب کرو کہ ہم کتنے بنتے ہیں۔گلزار خان کا گھرا نہ نقل مکانی کرکے بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان منتقل ہوا۔

پوتے،پوتیوں کے ساتھ اس خاندان کی تعداد 100 سے بھی بڑھ جاتی ہے۔ نجی ٹی وی کی نشاندہی پر گلزار خان کو خصوصی پیکج جاری کیا گیا۔اسسٹنٹ کمشنر ڈیرہ اسماعیل خان عرفان اللہ محسود کہتے ہیں کہ نارتھ وزیرستان کی اوسط فیملی سائز جو رپورٹ ہوا ہے وہ 14.4 ہے۔ڈی آئی خان میں جو لوگ ہمیں رپورٹ ہوئے ہیں۔ریکارڈ کے مطابق اس میں 19,14,15,16 بچوں کی تعداد عام بات ہے۔یہ گلزار خان کا ہی جگرا ہے کہ وہ اتنے بڑے خاندان کے ساتھ گل و گلزار ہے۔

متعلقہ عنوان :