ارسلان افتخار کی تقرری معمول کی بات ‘ استعفے کے بعد پروپیگنڈہ بند ہونا چاہیے ،میر حاصل بزنجو ،طاہر القادری کا ایجنڈا مسترد کرتے ہیں ، اتحادی جماعت مسلم لیگ ن کے ساتھ ہیں، سربراہ نیشنل پارٹی ، ماضی کی نسبت بلوچستان کے حالات بہتر ہیں ، وقت گزرنے کے ساتھ مزید بہتری آئیگی، ارسلان افتخار کے معاملے پر اپنی غلطی تسلیم کی، میاں رضا ربانی کے موقف کی حمایت کرتے ہیں، جمہوری قوتوں کے اکٹھ کا وقت آن پہنچا ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک

اتوار 6 جولائی 2014 06:07

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6جولائی۔2014ء) نیشنل پارٹی کے سربراہ سینیٹرمیر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ ارسلان افتخار کی تعیناتی معمول کے مطابق تھی، استعفے کے بعدپروپیگنڈہ اب ختم ہو جانا چاہیے ریکوڈک منصوبہ بیچنے والے اپنی معلومات میں اضافہ اور حافظہ درست کریں‘ طاہر القادری کے ایجنڈا کو مسترد کرتے ہیں ن لیگ کے اتحادی ہیں مشکل وقت میں ساتھ دیں گے‘ تحفظ پاکستان بل ملکی حالات کے پیش نظر ناگزیرتھا، جبکہ وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ نے کہاہے کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہے غیر جمہوری قوتوں کے مقابلے میں متحد ہونے کی ضرورت ہے ۔

ہفتہ کو یہاں بلوچستان ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے حالات اب ماضی کی نسبت بہتر ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں بہتری آئے گی ان کے ایک سالہ دور اقتدار میں صوبہ کے حالات ماضی کی نسبت کافی بہتر ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوری اقدار کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا کہ جمہوری لوگ ہیں اور جمہوری جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں کبھی غیر جمہوری ہتھکنڈوں کا ساتھ دیا اور نہ ہی آئندہ کسی ایسے اقدام کی حمایت کریں گے، میاں رضا ربانی کے موقف مکمل تائید کرتے ہیں اب وقت ہے کہ تمام جمہوری قوتیں غیر جمہوری قوتوں کے مقابلے میں متحد ہوں اور یکساں موقف اختیار کریں کیونکہ ملک میں امن و استحکام مضبوط جمہوریت کے باعث ہی آسکتا ہے۔

اس موقع پرنیشنل پارٹی کے سربراہ سینیٹر میر حاصل بزنجو نے کہاکہ ارسلان افتخار کی تعیناتی معمول کے مطابق تھی انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے صاحبزادے نے خود بلوچستان سرمایہ کاری بورڈ کے چیئرمین کی درخواست دی تھی جس پر وزیراعلیٰ نے ان کا تقرر کیا مگر اب ارسلان افتخار کے مستعفی ہو جانے کے بعد اس باب کو بند ہو جاناچاہیے اور اس کنفیوژن کو دور ہونا چاہیے خوامخواہ بے بنیاد پروپیگنڈہ سے گریز کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے اس معاملے پر کون سی قوتیں پروپیگنڈہ کررہی ہیں یہ وہی ہیں جنہوں نے ریکوڈک جیسی بلوچستان کی دولت کو بیچنے کی سعی کی اب وہ قوتیں اپنا حافظہ درست اور معلومات میں اضافہ کریں۔ انہوں نے کہاکہ ارسلان افتخار کی تعیناتی کے بعد کچھ لوگوں کے پراپیگنڈہ کیا کہ مرکزی حکومت کی ایماء پر ایسا کیاگیا جبکہ کچھ لوگوں دیگر الزامات عائد کئے جن کی سختی سے تردید کرتے ہیں ۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک کا کہنا تھا کہ جب سابق چیف جسٹس کے بیٹے کی تعیناتی کی گئی تو پارٹی کے کچھ لوگوں نے بھی اعتراض کیا اور اس سلسلے میں پارٹی صدر سے مشاورت کی اور اس کے بعد اپنی غلطی بھی تسلیم کی گئی اور ارسلان کے استعفیٰ کے بعد بات ختم ہوجانا چاہیے ہم نے اپنی غلطی تسلیم کی ہے جوکہ بہت کم ہوتاہے یہی جمہوریت کا حسن ہے۔

میر حاصل بزنجو نے ایک سوال پر کہا کہ طاہر القادری غیر جمہوری طریقے سے تبدیلی لانا چاہتے ہیں جس کی کسی صورت حمایت نہیں کر سکتے کیونکہ ہم جمہوریت پسند لوگ ہیں اور حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے اتحادی ہیں اور مشکل حالات میں اپنے اتحادیوں کا ساتھ دیں گے اور کسی غیر جمہوری عمل کا حصہ نہیں بنیں گے انہوں نے تحفظ پاکستان بل کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اس وقت ملک کو دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ جیسے حالات کا سامنا ہے اور موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے یہ بل ضروری تھا اور حالات کے عین مطابق ہے۔