اسلام آباد،وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی شمالی وزیرستان کے آئی ڈی پیز میں فوری 2.28 ارب روپے کی 60,000 میٹرک ٹن گندم تقسیم کرنے کی منظوری ،وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ کی زیر قیادت کمیٹی قائم،کمیٹی بے گھر افراد میں گندم کی تقسیم کے عمل کی نگرانی کرے گی

ہفتہ 5 جولائی 2014 07:46

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5جولائی۔2014ء)وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے شمالی وزیرستان ایجنسی کے آئی ڈی پیز میں فوری طور پر 2.28 ارب روپے مالیت کی 60,000 میٹرک ٹن گندم تقسیم کرنے کی منظوری دیدی۔ اجلاس میں وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ کی زیر قیادت ایک کمیٹی قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا جو بے گھر افراد میں گندم کی تقسیم کے عمل کی نگرانی کرے گی۔

یہ منظوری وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی زیر صدارت جمعہ کے روز وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے وزیر اعظم ہاؤس میں منعقد اجلاس میں کیا گیا، اجلاس میں وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف، وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات پرویز رشید ،وزیر صنعت و پیداوار غلام مرتضی خان جتوئی،وزیر پیٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی ،وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی زاہد حامد، وفاقی وزیر برائے تحفظ خوراک و تحقیق سکندر حیات بوسن، وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق، وفاقی وزیر برائے ٹیکسٹائل عباس خان آفریدی سمیت اعلی صوبائی و وفاقی حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ کی زیر صدارت کمیٹی قائم کی گئی۔ کمیٹی کے دیگر اراکین میں وفاقی وزیر برائے ٹیکسٹائل عباس خان آفریدی ،سیکریٹری وزارت تحفظ خوراک و تحقیق سیرت اصغر، سیکریٹری وزارت تجارت اورگورنر صوبہ خیبر پختونخواہ کا ایک نما ئدہ شامل ہو گا ۔

قبل ازین اجلاس کا آغاز کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ تمام متعلقہ وزارتین اور محکمے اپنی سمریاں اور ان سے متعلقہ ضروری دستاویزات و پس پردہ معلومات پیشگی جمع کروائیں تاکہ متعلقہ محکمے اور وزارتیں اس حوالے سے اپنی آراء و مشورہ فیصلہ سازی کے مرحلے سے قبل فراہم کر سکے۔

انہوں نے زور دیا کہ سمری پیش کرنے والے افراد خود بھی سمری پیش کرنے سے قبل اپنی تیاری مکمل کرتے ہوئے ا س حوالے سے تمام تازہ ترین و ضروری معلومات جمع کیا کریں تا کہ ان کو متعلقہ موضوع پر سپلیمنٹری سوالات کی ضوابات دینے میں آسانی ہو ، جبکہ وزارتیں بھی متعلقہ معاملات پر کابینہ کی اقتصادی تعاون کمیٹی کے اجلاس سے قبل ایک دوسرے کی آراء اور کمینٹس حاصل کر لیں۔

و زیر خزانہ نے مزید کہا کہ ایک مرتبہ فیصلہ ہو جانے کے بعد یہ توقع کی جائے گی کہ متعلقہ سیکریٹری حضرات اس فیصلہ کو اس کے منطقہ انجام تک پہنچانے کے لئے ان فیصلوں پر فالو اپ کرتے رہیں گے۔ڈار نے یہ بھی ہدایت کی کہ سمری میں منصوبے کے مختلف بجٹ رقوم، ان کے استعمال اور اس حوالے سے اضافی بجٹ آنے کی صورت میں اس کے مصارف وغیرہ واضح طور پر درج کئے جائیں۔

وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے پیش کردہ سفارشات پر اقتصادی تعاون کمیٹی نے یوریا کے حوالے سے کسانو ں کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے 150 ملین روپے کی سبسڈی فراہم کرنے کی منظوری دے دی اس سبسڈی کے تحت کمیٹی نے یوریا کی بیرون ممالک سے درآمد شدہ50کلو کے ایک تھیلے کے نیشنل فرٹیلائزر مارکیٹنگ لمیٹڈ کے گوداموں سے ڈیلرز حضرات تک پہنچانے پر اٹھنے والے ٹرانسپورٹشن اخراجات کو20روپے مقرر کر دیا تا کہ آنے والے بوائی کے دنوں میں کسانوں کی یوریا تک رسائی ممکن ہوسکے ۔

اجلاس میں وفاقی کابینہ کی اقتصادی تعاون کمیٹی نے وزارت تجارت کی سمری پراسرائیل کے علاوہ دیگر ممالک سے کہ جن کو عالمی ادارہ صحت برائے حیوانات کی جانب سے اس خطرہ سے مبراء قرار دیا ہے سے زندہ جانور درآمد کرنے پر سے عائدپابندی اٹھانے کے فیصلے کی منظوری دے دی، تاہم ان ممالک جو کہ میڈ کاؤ بیماری سے متاثرہ تھے ان سے جانوروں کی ایسی خوراک منگوانے کہ جن میں ان کا گوشت، خون، ہڈیاں یا چارہ استعمال ہو پر پابندی اٹھانے سے احتزاز کرتے ہوئے پابندی کو برقرار رکھا۔

کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ ایسے جانوروں کی ڈرآمد پر سے پابندی اٹھائی جائیگی جہاں متعلقہ اتھارٹیاں اس بات کی تصدیق کریں کہ وہاں جانوروں میں گذشتہ گیارہ برس سے میڈ کاؤ بیماری کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا، اس پابندی کا نفاذ جون 2001 ء میں ان ممالک پر کیا گیا تھا کہ جن میں میڈ کاؤ بیماری کا جانورون پر حملہ ہوا تھا۔

اقتصادی تعاون کمیٹی نے وزارت تجارت کی جانب سے 0.25 ملین میٹرک ٹن چینی کی ڈرآمد کے لئے طے شدہ ڈیڈ لائن میں 31 اکتوبر 2014 ء تک توسیع کرنے کی بھی منظوری دے دی، ای سی سی نے اپنے اجلاس منعقدہ27 مارچ 2014 ء کو چینی کی اس مقدار کی درآمد کی منظوری دی تھی،کمیٹی نے برآمد کے لئے طے شدہ شپمنٹ کے اوقات کار میں توسیع کرتے ہوئے اس کو 45 دن سے بڑھا کر 90دن کر دیا اور اس کے پیشگی بیانہ کو 25 فیصد سے کم کر کہ 15 فیصد کر دیا، اس موقع پر یہ بھی فیصلہ کیا گیاکہ اگر برآمد کنندہ اپنے کوٹہ کو 90 دن میں مکمل کر لے تو اس کے پیشگی بیانہ کو ضبط نہیں کیا جائے گا ۔

وفاقی کابینہ کی اقتصادی تعاون کمیٹی نے وزارت پیٹرولیم و قدرتی وسائل کی سمری پر سی این جی سلنڈرز،کٹس و دیگر متعلقہ اصلی پرزہ جات کی بیرون ممالک میں اصل پرزہ جات تیار کرنے والے مینوفیکچروں سے درآمد کی بھی اجازت دے دی۔