ریاستی ادارے قانون کی پاسداری نہ کریں تو عدالت کو مداخلت کا اختیار ہے‘ جسٹس ناصرالملک،ریاستی اداروں کے اپنے دائرہ کار میں کام کرنے سے حکمرانی کا ڈھانچہ مضبوط ہوگا‘ اداروں کو ایک دوسرے کے انتظامی امور میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے‘ مقدمات کے التواء کا کلچر اب ختم ہونا چاہئے،عوامی حقوق کے تحفظ کیلئے ہر شہری کو انصاف تک رسائی دینا ہوگی‘ آئین صرف الفاظ کا مجموعہ نہیں عوامی کی اجتماعی سوچ اور خواہشات کا مظہر ہے‘ قومی اداروں کے درمیان ہم آہنگی ضروری ہے،چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے منعقدہ فل کورٹ ریفرنس سے خطاب ،آزاد عدلیہ کے بغیر جمہوریت ممکن نہیں‘ جو کچھ ہوسکا عام لوگوں کو انصاف کی فراہمی کیلئے کیا‘ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے بھی اقدامات کی کوشش کی، چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی

ہفتہ 5 جولائی 2014 07:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5جولائی۔2014ء) نامزد چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ناصرالملک نے کہا ہے کہ ریاستی ادارے قانون کی پاسداری نہ کریں تو عدالت کو مداخلت کا اختیار ہے‘ عوامی حقوق کے تحفظ کیلئے عدالتی نظام مزید موثر بنانا ہوگا‘ ریاستی اداروں کے اپنے دائرہ کار میں کام کرنے سے حکمرانی کا ڈھانچہ مضبوط ہوگا‘ اداروں کو ایک دوسرے کے انتظامی امور میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے‘ مقدمات کے التواء کا کلچر اب ختم ہونا چاہئے۔

چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے منعقدہ فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوامی حقوق کے تحفظ کیلئے ہر شہری کو انصاف تک رسائی دینا ہوگی‘ آئین صرف الفاظ کا مجموعہ نہیں عوامی کی اجتماعی سوچ اور خواہشات کا مظہر ہے‘ قومی اداروں کے درمیان ہم آہنگی ضروری ہے جبکہ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا کہ آزاد عدلیہ کے بغیر جمہوریت ممکن نہیں۔

(جاری ہے)

جو کچھ ہوسکا عام لوگوں کو انصاف کی فراہمی کیلئے کیا‘ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے بھی اقدامات کی کوشش کی

جبکہ اٹارنی جنرل سلمان بٹ‘ چیئرمین پاکستان بار کونسل رمضان چوہدری اور صدر سپریم کورٹ بار مرتضی نے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اہم معاملات پر فیصلے دئیے‘ یکجہتی اور مذہبی ہم آہنگی کے متعلق فیصلے دے کر نئی روایت ڈالی۔

انہوں نے یہ خطاب جمعہ کے روز کیا۔ فل کورٹ ریفرنس میں ججز صاحبان‘ سینئر وکلاء اور دیگر افراد نے شرکت کی۔ اس دوران چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دوہری شہریت قانون میں منع نہیں ہے مگر دوہری شہریت کا حامل شخص الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتا۔ بیرون ملک شہری بھی پاکستانی اور محب وطن ہیں ان کو ان کے حقوق ضرور ملنے چاہئیں۔

انہوں نے کہاکہ حد بندیوں سے متعلق قانونی سقم کو دور کیا۔ بطور جج سپریم کورٹ ملک میں کئی چیلنجوں اور اتار چڑھاؤ کو دیکھا‘ عدلیہ پر قدغن لگتے دیکھی۔ 31 جولائی 2009ء کا فیصلہ سب سے اہم ہے۔ پاکستان کا آئین دوہری شہریت رکھنے والے افراد کا احترام کرتا ہے۔ بیرون ملک مقیم لوگوں کی مشکلات کیلئے الگ سیل بنایا۔ کئی لوگوں کی درخواستوں پر نوٹس بھی لیا۔

ملک میں جمہوری کلچر کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ اس دوران نامزد چیف جسٹس ناصرالملک نے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے شاندار خدمات سرانجام دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم سب قانون کا احترام کرتے ہوئے آئینی اداروں کے اختیارات کا احترام کریں۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کو ایک دوسرے کے اختیارات اور دائرہ کار کا احترام کرنا ہوگا وگرنہ اس کے عوامی حقوق متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ تصدق حسین جیلانی کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے وکلاء برادری سے مخاطب ہوکر کہا کہ اب مقدمات کے التواء کا کلچر ختم ہونا چاہئے۔ واضح رہے کہ جسٹس ناصرالملک 22 ویں چیف جسٹس ہیں۔ جسٹس تصدق حسین جیلانی نے 13 دسمبر 2013ء کو حلف اٹھایا تھا اور 5 جولائی کو ریٹائر ہوئے۔ جسٹس ناصرالملک 6 جولائی کو چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف اٹھائیں گے۔