ٹی سی پی کی نجکاری حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل نہیں ہے،خرم دستگیر خان ، وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق وزارت تجارت اور اس سے منسلکہ ڈیپارٹمنٹس کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے، یورپی یونین کی جانب سے جی ایس پی پلس اٹیٹس ملنے کے بعد یورپی ممالک کو برآمدات میں700ملین ڈالرز کا اضافہ ہوا ہے،پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 4 جولائی 2014 07:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4جولائی۔2014ء) وفاقی وزیر برائے تجارت خرم دستگیر خان نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت کے مطابق وزارت تجارت اور اس سے منسلکہ ڈیپارٹمنٹس کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے،اس حوالے سے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان(ٹی سی پی) کی مالی سال2013-14ء کی گزشتہ1برس میں ٹی سی پی نے 7.109ارب روپے کی بچت کی ہے اپنے آپریشن کی مد میں جو کہ بہتر وپیشہ وارانہ سوچ کے باعث ممکن ہوا،ٹی سی پی کا بنیادی کردار وفاقی کابینہ کی ہدایات پر تعین کیا جاتا ہے اور گزشتہ برس ساڑھے گیارہ لاکھ ٹن یوریا درآمد کی ہے جبکہ چینی کی درآمد میں بھی اس کا بڑا کردار تھا،اس وقت گوادر پورٹ کو قابل عمل بنانے میں ٹی سی پی کا کردار نہایت اہم ہے اور وہ گوادر کو مصروف عمل رکھتی ہے،گزشتہ برس28میں سے17بحری جہازوں سے ساڑھے6لاکھ میٹرک ٹن یوریا گوادر بندرگاہ پر اتارا گیا جس سے گوادر اور ملکی معیشت کو بھرپور فوائدہ ہوا، ٹی سی پی کی نجکاری حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل نہیں ہے، پاکستان کو یورپی یونین کی جانب سے جی ایس پی پلس اٹیٹس ملنے کے بعد یورپی ممالک کو برآمدات میں700ملین ڈالرز کا اضافہ ہوا ہے۔

(جاری ہے)

جمعرات کے پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے۔انہوں نے کہا کہ ٹی سی پی کے ہیڈکوارٹرز میں69فیصد بجلی کے صرف میں کمی لائی گئی ہے،ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان اب اپنا سارا کام جدید طریقوں کو بروئے کار لاکر مکمل کر رہی ہے،زیادہ تر نظام خود کار کرلیاگیا ہے،قابل وصولی واجبات کی وصولیاں ممکن بنائی جارہی ہیں،اپنے نظام کو بہتر بنا کر ٹی سی پی نے 1.7ارب روپے کا ملکی معیشت کو فائدہ پہنچایا،اس موقع پر رضوان احمد،چےئرمین ٹی سی پی کا کہنا تھا کہ باردانہ کی خریداری کی ذمہ داری ٹی سی پی کی نہیں ہے نہ ہی اس خریداری میں اس کا کوئی کردار ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2012ء کے بعد ٹی سی پی کا کوئی جہاز ڈیمیرنگ پر نہیں گیا۔خرم دستگیر خان کا کہنا تھا کہ ان7.1ارب روپے میں 4.309ارب روپے ٹوٹیلٹی سٹورر کارپوریشن اور این ایف ایم ایل سے وصولیوں کے ذریعے حاصل کئے،اس کے علاوہ ادارے کو2.6 ارب روپے فنانسنگ کی مد میں حاصل ہوئے،ساڑھے8کروڑ روپے جہازوں سے سازوسامان بروقت اتارنے سے حاصل کئے گئے،ٹی سی پی کی کوششیں ہے کہ قومی خزانہ پر کم سے کم انحصار کیاجائے،انہوں نے واضح کیا کہ ٹی سی پی کی نجکاری حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ ٹی سی پی کے ٹینڈر کھلنے کے وقت وزارت خزانہ و وزارت تجارت اور دیگر متعلقہ وزارتوں کے نمائندے بھی موجود ہوتے ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ گزشتہ برس 90فیصد گنے کے کاشتکاروں کو ادائیگیاں کی گئیں،صرف10فیصد افراد محروم رہے جن کی مختلف وجوہات تھیں۔چےئرمین ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان رضوان احمد نے بتایا کہ ٹی سی پی کے پاس ذخائر میں32ہزار ٹن چینی موجود ہے جبکہ93ہزار ٹن چینی یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن آف پاکستان کو مہیا کردی گئی ہے،رضوان احمد نے بتایا کہ6شوگرملیں اس وقت ٹی سی پی کے خلاف عدالت میں ہیں اور اس حوالے سے کیس عدالت میں ہے،ان کے ساتھ مختلف مقداروں پر تنازعات جاری ہیں،انہوں نے کہا کہ پہلے انسڈینئل کی شرح زیادہ تھی تاہم اس کو کم کیا گیا ہے ،تاہم کاشتکاروں کو رقوم کی عملی ادائیگی ان کی ذمہ داری نہیں ہے،اس موقع پر وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کو یورپی یونین کی جانب سے جی ایس پی پلس اٹیٹس ملنے کے بعد اس کی یورپی ممالک کو برآمدات میں700ملین ڈالرز کا اضافہ ہوا ہے،ایک اور سوال کے جواب میں چےئرمین ٹی سی پی نے بتایا کہ یوٹیلٹی سٹور نے ٹی سی پی کے14ارب اور این ایف ایم ایل نے ٹی سی پی کے70ارب روپے ادا کرنے ہیں۔

متعلقہ عنوان :