سپریم کورٹ کا فل کورٹ اجلاس ، سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کو زبردست خراج تحسین پیش، جسٹس تصدق حسین جیلانی دستوریت کا استعارہ ہیں ،فاضل چیف جسٹس غیر معمولی صلاحیتیں رکھتے ہیں، ان کے بطور چیف جسٹس سنہرے دور کو پاکستان کی تاریخ میں یاد رکھا جائیگا،ججز کا خطاب ، پانچ اپریل تا30 جون 2014 ء تک زیر التواء 3862 مقدمات میں سے 3533 مقدمات نمٹادیئے گئے، صرف 329 مقدمات باقی رہ گئے ، پچھلے 6 ماہ میں 3700 فوجداری مقدمات میں سے 2000 نمٹاد یئے گئے ،صرف 1700 باقی رہ گئے، شرکاء کو بریفنگ

جمعہ 4 جولائی 2014 07:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4جولائی۔2014ء)سپریم کورٹ میں فل کورٹ اجلاس میں ججز نے سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ جسٹس تصدق حسین جیلانی دستوریت کا استعارہ ہیں ۔فاضل چیف جسٹس غیر معمولی صلاحیتیں رکھتے ہیں اور ان کے بطور چیف جسٹس سنہرے دور کو پاکستان کی تاریخ میں یاد رکھا جائیگا جبکہ اجلاس کے شرکاء کو بتایا گیا کہ پانچ اپریل تا30 جون 2014 ء تک زیر التواء 3862 مقدمات میں سے 3533 مقدمات نمٹادیئے گئے۔

صرف 329 مقدمات باقی رہ گئے جبکہ پچھلے 6 ماہ میں 3700 فوجداری مقدمات میں سے 2000 نمٹاد یئے گئے ۔صرف 1700 باقی رہ گئے۔ جمعرات کے روزچیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں سپریم کورٹ ججز کا فل کورٹ اجلاس منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

جس میں جسٹس ناصر الملک ،جسٹس جواد ایس خواجہ، جسٹس انور ظہیر جمالی ،جسٹس میاں ثاقب نثار، جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس سرمد جلال عثمانی ،جسٹس اعجاز افضل خان ،جسٹس اعجاز احمد چوہدری ،جسٹس گلزار احمد،جسٹس اطہر سعید ،جسٹس شیخ عظمت سعید،جسٹس اقبال حمبد الرحمن ،جسٹس مشیر عالم ،جسٹس دوست محمد خان،جسٹس عمر عطابندیال اور رجسٹرار سپریم کورٹ نے شرکت کی ۔

چیف جسٹس نے تمام ججوں کا خیر مقدم کیا جن میں جسٹس عمر عطاء بندیال بھی شامل تھے جو حال ہی میں سپریم کورٹ کے میں آئے ہیں۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے فل کورٹ کو بتایا کہ 6 ماہ کے عرصہ میں 3700 فوجداری مقدمات میں سے2000 نمٹائے گئے اور نئے مقدمات کے باوجود زیر التواء فوجداری مقدمات کی تعداد1700 ہے۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ایک غیر معمولی کامیابی ہے ۔

ججوں نے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی پیشہ وارانہ خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہیں اللہ تعالی نے نرم خوئی ،بالغ نظری ،حوصلہ اور تحمل کی صلاحیتوں سے نوازا ہے۔وہ ایک ادبی شخصیت ہیں اور انہوں نے عدلیہ میں بھی قابل قدر خدمات سرانجام دیتے ہوئے ”انصاف سب کیلئے“ کے عنوان سے عدالتی ترانہ لکھا۔انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق ،ماحولیاتی امور ،اقلیتوں کے حقوق اور خواتین کے حوالے سے غیر معمولی فیصلوں کے باعث فاضل چیف جسٹس کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔چیف جسٹس نے تمام ججوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کے تعاون اور حمایت سے ہی انصاف کے کاز کو آگے بڑھانا ممکن ہوا۔