پاک افغان فوجی افسران کا باہمی اعتماد سازی کے فروغ اور ہر حال میں بات چیت جاری رکھنے سمیت سرحد پر ٹھوس اور موثر رابطہ نظام قائم کرنے پر اتفاق، ہمیشہ اپنے دفاع میں ہی اس وقت کارروائی کی ہے، ہماری طرف سے کوئی بلااشتعال فائرنگ نہیں کی گئی،پاکستان

جمعہ 4 جولائی 2014 07:00

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4جولائی۔2014ء)پاکستان اور افغانستان کے فوجی افسروں نے باہمی اعتماد سازی کے فروغ اور ہر حال میں بات چیت جاری رکھنے سمیت سرحد پر ٹھوس اور موثر رابطہ نظام قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے اور پاکستان نے کہا ہے کہ اس نے ہمیشہ اپنے دفاع میں ہی اس وقت کارروائی کی ہے جب پاکستان کی سرحدی چوکیوں کونشانہ بنایا گیا اور ہماری طرف سے کوئی بلااشتعال فائرنگ نہیں کی گئی ۔

پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے افغان ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشن میجر جنرل افضل امان کی سربراہی میں افغان نیشنل سکیورٹی کونسل اور افغان ملٹری انٹیلی جنس اینڈ افغان بارڈر پولیس کے نمائندوں پر مشتمل آٹھ رکنی فوجی وفد نے جمعرات کو جنرل ہیڈکوارٹر راولپنڈی کا دورہ کیا اس موقع پر ہونے والی بات چیت میں پاکستانی وفد کی قیادت پاک فوج کے ڈی جی ایم او میجر جنرل عامر ریاض نے کی اس موقع پر سرحد پر رابطہ نظام کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ لی گئی افغانستان کے صوبوں کنہڑ اور نورستان میں دہشتگردوں کی پناہ گاہوں اور ان سے پاکستانی سرحدی علاقوں اور چوکیوں پر حملوں کا جائزہ لیا گیا جبکہ سرحد پار گولہ باری کا معاملہ بھی زیر غور آیا ۔

(جاری ہے)

آئی ایس پی آر کے مطابق افغان وفد کو بتایا گیا کہ پاکستان نے ہمیشہ اپنے دفاع میں اس وقت کارروائی کی ہے جب پاکستان کی سرحدی چوکیوں پر حملہ کیا گیا اور افغانستان سے دہشتگردوں نے فائرنگ کی اور ہماری طرف سے کوئی بلااشتعال فائرنگ نہیں کی گئی ۔ یہ ملاقات انتہائی خوشگوار اور پیشہ ورانہ ماحول میں ہوئی دونوں فریقوں نے اتفاق کیا کہ باہمی اعتماد سازی کو فروغ دیا جائے گا ہر حال میں بات چیت جاری رکھی جائے گی اور سرحد پر باہمی رابطے کا ٹھوس اور موثر طریقہ کار بنایا جائے گا ۔ دونوں فریقوں نے جلد ہی دوسری ملاقات پر بھی اتفاق کیا جس کی تاریخ کا تعین باہمی طور پر کیا جائے گا ۔

متعلقہ عنوان :