افغانستان سے دہشت گرد پاکستان پر حملے کررہے ہیں، افغانستان اپنی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہ ہونے دے،پاکستان کا افغانستان سے مطالبہ ،امریکہ سے مختلف سیاسی جماعتوں کی جاسوسی کرنے کا معاملہ اٹھایا جائے گا‘تسنیم اسلم، جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں ‘ کشمیر متنازعہ علاقہ ہے،پاکستان کا اس حوالے سے موقف واضح ہے‘ بھارت کی جانب سے دی جانے والی قیدیوں کی فہرست ہمارے پاس اعدادو شمار کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ عراق کی صورتحال پر گہری تشویش ہے،ترجمان دفتر خارجہ کی بریفنگ

جمعہ 4 جولائی 2014 06:58

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4جولائی۔2014ء) پاکستان نے افغانستان سے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہ ہونے دی جائے‘ افغانستان سے دہشت گرد پاکستان پر حملے کررہے ہیں‘ جموں و کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں مانتے‘ کشمیر متنازعہ علاقہ ہے اور پاکستان کا اس حوالے سے موقف واضح ہے‘ امریکہ سے مختلف سیاسی جماعتوں کی جاسوسی کرنے کا معاملہ اٹھایا جائے گا‘ بھارت کی جانب سے دی جانے والی قیدیوں کی فہرست ہمارے پاس اعدادو شمار کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

جمعرات کے روز دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے کہا ہے کہ آسٹریلیا اور آئی او ایم مل کر وہاں پر پناہ گزین پاکستانیوں اور دیگر ممالک کے شہریوں کو جو اپنے اپنے ممالک کو واپس جانا چاہتے ہیں‘ کی مدد کررہے ہیں اور ان کو گھر جانے کیلئے سہولیات اور رقم دے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ عراق کی صورتحال پر گہری تشویش ہے۔

عراق کی حکومت تشدد کیخلاف اقدامات کرے۔ ترجمان نے کہا کہ سری لنکا کے معاملے پر سری لنکا کی حکومت سے رابطے میں ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ افغان وفد سرحدی مینجمنٹ کے حوالے سے پاکستان آئے گا اور اس پر بات ہوگی۔ افغانستان کی جانب سے پاک افواج کی طرف سے حملے کئے جانے کے الزامات بے بنیاد ہیں اور ابھی تک ہمیں کوئی ثبوت نہیں دیا گیا۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت میں بہت سے ایسے پاکستانی قید ہیں جو اپنی سزا پوری ہونے کے باوجود جیلوں میں ہیں۔

دنیا میں قانون ہے کہ ایک جرم کی سزا پوری کرنے کے بعد دوبارہ اس کی مد میں سزا نہیں دی جاتی مگر بھارت میں یہ خلاف ورزی ہورہی ہے اور ایک جرم میں سزا مکمل کرنے کے بعد اسی جرم کی دوبارہ سزا شروع کردی جاتی ہے۔ قیدیوں کے حوالے سے پاک بھارت جوڈیشل کمیشن قائم کیا گیا تھا جس نے دونوں ممالک کی جیلوں کا دورہ کیا اور قیدیوں سے ملاقاتیں کیں۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت کی طرف سے دی جانے والی فہرست کے مطابق 264 افراد سویلین اور 116 ماہی گیر قید ہیں جبکہ ہماری فہرست کے مطابق بھارت میں 500 لوگ قید ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ عراق میں پاکستانی سفارتخانہ کام کررہا ہے۔ وہاں پر زائرین موجود ہیں اور مختلف تعمیراتی کمپنیوں میں پاکستانی بھی کام کررہے ہیں۔ تمام پاکستانیوں سے سفارتخانہ رابطے میں ہے اس کے علاوہ جن کمپنیوں میں وہ کام کررہے ہیں وہ کمپنیاں بھی انہیں نکالنے کیلئے کوشش کررہی ہیں۔ ابھی تک تمام پاکستانی محفوظ ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کوٹلی میں شیلنگ کی رپورٹ ملی ہے۔

فلیگ کمانڈر میٹنگ بلائی گئی ہے امید ہے یہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔ بھارت کی جانب سے ایسی خلاف ورزیاں روٹین کی بات ہے۔ ترجمان نے کہا کہ جموں و کشمیر کا بھارت سے الحاق نہیں ہوا ہم اسے تسلیم نہیں کرتے۔ جموں و کشمیر متنازعہ علاقہ ہے۔ اقوام متحدہ میں اس حوالے سے بیس قراردادیں منظور ہوئی ہیں۔ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ملا فضل اللہ سمیت کئی لوگ بیرون ملک بیٹھ کر پاکستان کیخلاف کارروائیاں کررہے ہیں اس کی تفصیلی فہرست وزارت خارجہ کے پاس موجود ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ امریکہ سے ماضی میں بھی جاسوسی کا معاملہ اٹھایا تھا اب بھی اٹھایا جائے گا اس پر کام ہورہا ہے یہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ آئی ڈی پیز کیلئے بیرون ملک سے امداد نہیں مانگی۔ ترجمان نے مزید کہا کہ افغان سرحد پر اقدامات کرنے کیلئے کہا ہے۔ افغان سرزمین پاکستان کیلئے استعمال ہورہی ہے اور دہشت گرد وہاں سے حملے کررہے ہیں۔ افغانستان اپنی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہ ہونے دے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار نیوکلیئر ملک ہے۔ کسی کے ماننے یا نہ ماننے سے یہ حقیقت بدل نہیں جاتی کہ پاکستان اور بھارت نیوکلیئر ممالک ہیں۔