آپریشن میں زیادہ دہشتگردوں کے مارے جانے کی امید نہیں رکھنی چاہیے ، اطہر عباس،پاکستان اور افغانستان کی ملٹری ایک صفحے پر نہیں ، یہ فوجی آپریشن نہیں بلکہ قومی آپریشن ہے ، فرقہ ورانہ تقسیم اور لسانی تقسیم ہمیں کھا جائے گی ، آپریشن کے متعلق جو کہا وہ ایک سوال کے جواب میں تھا ، میرے خیال میں ایک ماہ میں بڑے شہر کلیئر ہوجائینگے، سیفما کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب

جمعرات 3 جولائی 2014 05:35

سلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3جولائی۔2014ء) سابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل ریٹائرڈ اطہر عباس نے کہا ہے کہ شمالی وزیر ستان آپریشن میں زیادہ دہشتگردوں کے مارے جانے کی امید نہیں رکھنی چاہیے ، پاکستان اور افغانستان کی ملٹری ایک صفحے پر نہیں ہے ،ضرب عضب فوجی آپریشن نہیں بلکہ قومی آپریشن ہے ، فرقہ ورانہ تقسیم اور لسانی تقسیم ہمیں کھا جائے گی ، آپریشن کے متعلق جو انہوں نے کہا وہ ایک سوال کے جواب میں کہا تھا ، میرے خیال میں ایک ماہ میں بڑے شہر کلیئر ہوجائینگے ۔

گزشتہ روز آپریشن ضرب عضب سے متعلق سیفما کے زیر اہتمام سیمینار کے دوران انہوں نے کہا کہ میرا خیال تھا جب جنوبی وزیرستان میں آپریشن ہورہا تھا تو وہاں طالبان کو تنہا کردیا گیا تھا سب کو محسوس ہورہا تھا کہ جنوبی وزیرستان کے بعد دہشتگردی کا مرکز شمالی وزیرستان تھا انہوں نے کہا کہ یہ توقع نہیں کرنی چاہیے کہ دہشتگرد بڑی تعداد میں مارے جائیں گے میرے خیال میں دہشتگرد چھپ جائینگے انہوں نے کہا کہ اس وقت پاک فوج کو سپورٹ کی ضرورت ہے ضرب عضب فوجی آپریشن نہیں بلکہ قومی آپریشن ہے

اپنے انٹرویو کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے کوئی بیان نہیں دیا بلکہ غیر ملکی ا دارے کو انٹرویو دیا تھا اس میں ایک سوال کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا اور سوال جنرل اشفاق پرویز کیانی سے متعلق تھا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جی ایچ کیو حملے سمیت ماضی میں جتنے بھی بڑے حملے ہوئے تمام کی منصوبہ بندی شمالی وزیرستان میں ہوئی اس وقت بھی شمالی وزیرستان میں کے عمائدین کو کہا گیا تھا کہ محسود اور غیر ملکیوں کو شمالی وزیرستان نہ آنے دیاجائے اس سے وہاں شورش ہوگی اور پھر ہمیں آپریشن کرنا پڑے گا مگر پھر وہی ہوا کہ زیادہ محسوس اور طالبان کو وہاں جانے کی اجازت دی گئی ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بہت کوشش کی کہ افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات ہوں مگر ان تمام کوششوں کے باوجود پاکستان اور افغانستان کی ملٹری ایک پیج پر نہیں ہے انہوں نے کہا کہ حامد کرزئی کے بعد جو بھی آئے گا اس سے ہمارے تعلقات اچھے ہونگے کیونکہ پاکستان میں اعتماد سازی کی جتنی بھی کوشش کی حامد کرزئی نے وہ پوری نہیں ہونے دی جنرل بسم اللہ سے تمام معاملات طے ہوگئے تھے مگر جب وہ واپس گئے تو حامد کرزئی کی جانب سے زہریلا بیان آگیا ۔

شمالی وزیرستان آپریشن میں بڑا مسئلہ یہ ہے کہ آپ دشمن کو نہیں دیکھ سکتے مگر دشمن آپ کو دیکھ سکتا ہے

سابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل ریٹائرڈ اطہر عباس نے کہا ہے کہ آپریشن کے متعلق جو انہوں نے کہا وہ ایک سوال کے جواب میں کہا تھا ، ضرب عضب فوجی نہیں قومی آپریشن ہے ، میرے خیال میں ایک ماہ میں بڑے شہر کلیئر ہوجائینگے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آپریشن ضرب عضب سے متعلق سیفما کے زیر اہتمام سیمینار کے دوران انہوں نے کہا کہ میرا خیال تھا جب جنوبی وزیرستان میں آپریشن ہورہا تھا تو وہاں طالبان کو تنہا کردیا گیا تھا سب کو محسوس ہورہا تھا کہ جنوبی وزیرستان کے بعد دہشتگردی کا مرکز شمالی وزیرستان تھا انہوں نے کہا کہ یہ توقع نہیں کرنی چاہیے کہ دہشتگرد بڑی تعداد میں مارے جائیں گے میرے خیال میں دہشتگرد چھپ جائینگے انہوں نے کہا کہ اس وقت پاک فوج کو سپورٹ کی ضرورت ہے ضرب عضب فوجی آپریشن نہیں بلکہ قومی آپریشن ہے اپنے انٹرویو کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے کوئی بیان نہیں دیا بلکہ غیر ملکی ا دارے کو انٹرویو دیا تھا اس میں ایک سوال کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا اور سوال جنرل اشفاق پرویز کیانی سے متعلق تھا ۔

متعلقہ عنوان :