جسٹس ناصر الملک ملک کے بائیسویں چیف جسٹس مقرر،نئے نامزد چیف جسٹس ناصرالملک انتہائی پیشہ وراور ماہر جج کے طور پر پہچانے جاتے ہیں، قانونی حلقے،سوات میں پیدا ہوئے،وہ ایک سال 10دن چیف جسٹس کے عہدہ پر فائز رہیں گے،سابق وزیراعظم گیلانی کو توہین عدالت پر سز ادینے والے بنچکے سربراہ تھے،پی سی او پر حلف سے انکارکردیاتھا،جسٹس ناصر الملک کا سوانحی خاکہ

بدھ 2 جولائی 2014 06:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2جولائی۔2014ء )صدر مملکت نے جسٹس ناصر الملک کو ملک کا بائیسواں چیف جسٹس مقرر کردیا ہے جو قانونی حلقوں کے مطابق انتہائی پیشہ وراور ماہر جج کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔وہ ایک سال 10دن چیف جسٹس کے عہدہ پر فائز رہیں گے۔جسٹس ناصر الملک 17 اگست 1950کو سوات میں پیدا ہوئے، 1977 ء میں انر ٹیمپل لندن سے بارایٹ لا کرنے کے بعد پشاور میں وکالت شروع کی۔

1981 ء میں وہ پشاور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکرٹری، جبکہ 1991 ء اور 1993 ء میں صدر منتخب ہوئے۔ اسی سال انہیں صوبہ سرحد کا ایڈووکیٹ جنرل مقرر کیا گیا۔جسٹس ناصرالملک کو 4 جون 1994 کو پشاور ہائیکورٹ کا جج مقرر کیا گیا،31 مئی 2004 کو وہ ترقی پا کر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بن گئے، پانچ اپریل 2005 ء کو انہیں سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا گیا۔

(جاری ہے)

جسٹس ناصرالملک نے نہ صرف 3 نومبر 2007 کے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کیا،

بلکہ وہ 3 نومبر کی ایمرجنسی کے فرمان کیخلاف حکم امتناعی جاری کرنے والے سات رکنی بینچ میں بھی شامل تھے۔

پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھا کر وہ معزول قرار پائے لیکن پیپلز پارٹی کی حکومت آنے کے بعد ستمبر میں دوبارہ حلف لے کر جج کے منصب پر بحال ہوگئے۔ وہ پی سی او، این آر او اور اٹھارویں ترمیم کیخلاف درخواستوں جیسے اہم ترین مقدمات کی سماعت کرنے والے بنچز کا حصہ رہے ، سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو توہین عدالت کے جرم میں سزا دینے والے بنچ کے سربراہ بھی وہی تھے۔وہ ملک کے بائیسویں چیف جسٹس ہیں، وہ 6 جولائی 2014 ء سے 16 اگست 2015 ء تک اس منصب پر فائز رہیں گے۔