حکومت ماڈل ٹاوٴن فائرنگ کیس میں انصاف کے تمام تقاضے پورے کرنے کیلئے کوشاں ہے، خواجہ سعد رفیق،لاہور پولیس کے اعلیٰ حکام کی اُن کے عہدوں سے علیحدگی، وزیرداخلہ پنجاب کا استعفیٰ ، جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی تشکیل دے دی گئی ، وفاقی وزیر ریلوے کا جاری بیان

پیر 30 جون 2014 08:02

راولپنڈ ی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30جون۔2014ء) وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ حکومت ماڈل ٹاوٴن فائرنگ کیس میں انصاف کے تمام تقاضے پورے کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ لاہور پولیس کے اعلیٰ حکام کی اُن کے عہدوں سے علیحدگی، وزیرداخلہ پنجاب کا استعفیٰ ، جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی تشکیل اور عدالتِ عالیہ کے جج پر مشتمل آزاد جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مقصد انصاف کے تقاضوں کی تکمیل ہی تھا۔

ایک بیان میں اُنہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کے بعض مطالبات پہلے ہی منظور کئے جا چکے ہیں۔سپریم کورٹ کے سینئر ججوں پر مشتمل تحقیقاتی کمیشن کے قیام کی تجویز پر بھی حکومت سنجیدگی سے غور کرنے پر تیار ہے۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف کے استعفے کے مطالبے پر تبصرہ کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ لال مسجد / جامعہ حفصہ کے سانحہ پر چودھری شجاعت حسین کی برسرِ اقتدارجماعت کے وزیر داخلہ مستعفی کیوں نہ ہوئے؟ 12مئی کو کراچی میں 50افراد کے لقمہ اجل بن جانے پرسندھ حکومت میں ایم کیو ایم کے مشیر داخلہ نے استعفیٰ کیوں نہ دیا؟ یہ حوصلہ اور ظرف مسلم لیگ ن اور اس کی حکومت ہی کا ہے جو انصاف کے تقاضوں کی تکمیل کیلئے اپنے لوگوں کو ان کے عہدوں سے دستبردار کرواتی ہے۔

(جاری ہے)

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری ماڈل ٹاوٴن کے مقتولین کا مقدمہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے خلاف درج کرانا چاہتے ہیں ، حالانکہ وہ خود ماڈل ٹاوٴن فائرنگ کیس میں ذاتی طور پر ملوث ہیں۔ ان کے اشتعال انگیز بیانات ریکارڈ کا حصہ ہیں جن میں اُنہوں نے کارکنوں کو جانوں پر کھیلنے اور پولیس سے تصادم کی ترغیب دی۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ مظاہرین پر گولی چلانے اور اس کا حکم دینے والے افسران و اہلکاران قانون کی گرفت سے نہیں بچ پائیں گے لیکن اپنے کارکنوں کو جانوں پر کھیلنے اور تجاوزات ہٹانے کیلئے آنے والے پولیس اور سرکاری اہلکاران سے مقابلہ کرنے کی ترغیب دینے والے ڈاکٹر طاہر القادری کیا اپنے خلاف بھی مقدمے کا اندراج پسند کریں گے۔

اُنہوں نے کہا کہ حکومت معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتی ہے چنانچہ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر ڈاکٹر طا ہر القادری کے صاحبزادے کا نام مقدمے سے خارج کیا گیا۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ماڈل ٹاوٴن فائرنگ کیس میں حصولِ انصاف کیلئے فریقین کو آزاد عدلیہ پر اعتماد کرنا چاہیے۔ حکومت طاہر القادری یا ان کے حامیوں کے خلاف کوئی انتقامی کاروائی نہیں کرے گی۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کے پاس اصلاحات اور عوامی فلاح و بہبود کا کوئی منصوبہ ہے تو وہ اسے حکومت اور قوم کے سامنے لائیں تاکہ باہم دست و گریباں ہونے کی بجائے ان کے علم اور تحقیق کوملک و قوم کی بہتری کیلئے استعمال کیا جاسکے۔