وزیراعظم کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس ، فوجی آپریشن سے پیدا صورتحال پر سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا فیصلہ ،شہبازشریف کی جاتی عمرہ میں نوازشریف سے ملاقات، ملکی سیاسی صورت حال اورآئی ڈی پیزکے مسئلے پرپیپلزپارٹی کی قیادت سے رابطے کا فیصلہ،،وزیر اعظم لیگی رہنماؤں کے ساتھ آصف زرداری سے ملنے سندھ جائیں گے،ذرائع

پیر 30 جون 2014 07:51

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30جون۔2014ء)وزیر اعظم نواز شریف نے شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن سے ملک میں پیدا ہونے والی صورتحال پر متعدد سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے۔یہ فیصلہ اتوار کو رائیونڈ میں وزیر اعظم کی زیر صدارت ہونے والے ایک اجلاس میں کیا گیا۔اجلاس میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور بیوروکریٹ بھی شریک تھے۔

ایک ذرائع کے مطابق، اجلاس میں آپریشن ضرب عضب، پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے مطالبوں اور ماڈل ٹاؤن سانحہ پر ڈاکٹر طاہر القادری کی آل پارٹی کانفرنس پر غور کیا گیا۔انہوں نے نجی ٹی یی کو مزید بتایا کہ اجلاس میں تجویز دی گئی کہ فوجی آپریشن ، بالخصوص لاکھوں آئی ڈی پیز کی وجہ سے پیدا شدہ صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے تمام پارلیمانی رہنماؤں کو ایک کثیر جماعتی نوعیت کی میٹنگ میں مدعو کیا جائے ۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ شرکاء کو بتایا گیا کہ فوجی آپریشن رمضان کی وسط تک مکمل ہونے کا امکان ہے اور آپریشن کے بعد سول اور عسکری قیادت کو ایک صفحے پر رکھنے کے لیے اس طرح کی مشاورتی عمل ضروری ہوتا ہے۔مشاورت کی وجہ سے سوات جیسی صورتحال کو روکنے میں مدد ملے گی، جب آپریشن کے فوراً بعد سیاسی کشیدگی پیدا ہو گئی تھی ۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ بھی تمام متعلقہ حلقوں کے درمیان ایک وسیع البنیاد ہم آہنگی کے حق میں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اگر کثیر الجماعتی مشاورت ممکن نہ ہو سکی تو وزیر اعظم ایک ہفتہ کے اندر اندر پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور پی ٹی آئی سربراہ عمران خان سے ملیں گے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ عمران خان کے ساتھ ملاقات میں پی ٹی آئی کے احتجاجی تحریک پر بھی بات ہو گی تو انہوں نے کہا 'ظاہر ہے، جب دو لیڈر ملتے ہیں تو تمام معاملے زیر بحث آتے ہیں'۔

قبل ازیں وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے درمیان رائے ونڈ میں ملاقات ۔ لیگی قیادت کا پی پی قیادت سے رابطے کا فیصلہ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اتوار کویہاں لاہور میں وزیر اعظم کی رہائش گاہ رائے ونڈے جاتی عمرہ میں وزیر اعظم نواز شریف اور وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کے درمیان ملاقات ہوئی ۔دوطرفہ تعلقات میں شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ضرب عضب کے باعث آئی ڈی پیز اور موجودہ سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات میں لیگی قیادت نے پیپلز پارٹی کی قیادت سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا اس حوالے سے وزیراعلی پنجاب آئندہ ہفتے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے ملاقات کریں گے ۔وزیر اعظم لیگی رہنماؤں کے ساتھ سندھ میں سابق صدر آصف زرداری سے ملنے جائیں گے ۔ملاقات میں وہ طاہر القادری کی اے پی سی اور شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ضرب عضب اور آئی ڈی پیز کی صورت حال پر تبادلہ خیال کریں گے ۔

قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ رواں ہفتے وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کریں گے۔ ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا ہے کہ وفاقی حکومت اور پیپلز پارٹی نے بے نظیر دور میں کئے گئے میثاق جمہوریت کے تجدید کے لئے سیاسی ملاقاتیں کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔اس دوران دونوں طرف سے سینئر رہنماؤں کی ملاقاتیں ہوں گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ مشترکہ طور پر تحریک انصاف کے احتجاجی مظاہروں اور دیگر معاملات سے نمٹنے کے لئے بھی حکمت عملی طے کرے گی ۔

خبر رساں ادارے کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب محمدشہبازشریف نے جاتی عمرہ رائیونڈمیں وزیراعظم محمدنوازشریف سے ملاقات کی ہے۔ملاقات میں طاہرالقادری کی اے پی سی، آئی ڈی پیز کے لئے امدادی سامان اورعمران خان کے سوالات کے حوالے سے گفتگوہوئی۔وزیراعظم محمدنوازشریف اتوارکی صبح ہی اسلام آباد سے لاہور پہنچے۔وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے وزیراعظم سے جاتی عمرہ رائیونڈ میں ملاقات کی۔

مسلم لیگ( ن) کے ذرائع کے مطابق ملاقات میں طاہرالقادری کی کل جماعتی کانفرنس، آئی ڈی پیز کے لئے امدادی سامان اورعمران خان کے سوالات کے حوالے سے گفتگوہوئی۔ملاقات میں وفاقی اور صوبائی انتظامیہ کے متعدد افسران بھی شریک ہوئے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم محمدنوازشریف نے ملکی سیاسی صورت حال اورآئی ڈی پیزکے مسئلے پرپیپلزپارٹی کی قیادت سے رابطے کا فیصلہ کیاہے۔وزیراعظم محمدنوازشریف آئندہ چند روزمیں سابق صدرآصف علی زرداری سے ملاقات کریں گے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ وزیراعظم کے آصف زرداری سے ملاقات کے لئے سندھ جانے کاامکان ہے۔ وزیراعظم کے ہمراہ پارٹی کے دیگر سینئر رہنما بھی سندھ جائیں گے۔