انتخابی دھاندلی کے متعلق ہمارے حقائق کی تصدیق ہو رہی ہے: چودھری پرویزالٰہی ،الیکشن 2013 کے ہائی جیکروں کے نام اب عام ہو گئے، عمران خان کی باتیں درست ہیں، الیکشن بوگس تھے اس لیے عوام غیر اخلاقی حکومت کا ساتھ چھوڑ گئے ،ماسٹر مائنڈ سابق چیف جسٹس ریٹرننگ افسروں کو حکم دیتے رہے، جی او آر میں بیٹھا نقاب پوش ہدایتکار کب تک چھپے گا، نواز حکومت دونوں کے بیٹے نواز رہی ہے ،نواز شہباز کی تقریر دھاندلی کا فائنل آرڈر تھا، مجرم سزا سے نہیں بچ سکیں گے: چودھری شجاعت حسین کے ہمراہ ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات اور میڈیا سے گفتگو

اتوار 29 جون 2014 08:52

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29جون۔2014ء)پاکستان مسلم لیگ کے سینئرمرکزی رہنما اور سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ الیکشن 2013 میں دھاندلی کے بارے میں ہمارے بیان کردہ حقائق کی تصدیق ہو رہی ہے، دیگر جماعتیں بھی ان سے اتفاق کر رہی ہیں اور صحیح ثابت ہو رہے ہیں، الیکشن ہائی جیک کرنے والوں کے نام اب عام ہو گئے ہیں، سابق چیف جسٹس چودھری افتخار احمد نے اپنی ہی اعلان کردہ جوڈیشل پالیسی کی دھجیاں اڑائیں اور ریٹرننگ افسروں کو حکم دے کر استعمال کیا جبکہ گنتی مکمل ہونے سے قبل نواز اور شہباز شریف کی تقریر دھاندلی پلان کی تکمیل کیلئے ریٹرننگ افسروں کو فائنل آرڈر تھا، جی او آر میں بیٹھا نقاب پوش ہدایت کار بھی کب تک چھپا رہے گا، ہر کسی کو اپنے کیے کی سزا بھگتنا پڑے گی، حکومت تو سابق چیف جسٹس اور نقاب پوش دونوں کے بیٹوں کو خوب نواز رہی ہے وہ اس منفرد دھاندلی کے بارے میں کوئی جواب نہیں دے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے ان خیالات کا اظہار چودھری شجاعت حسین، طارق بشیر چیمہ، محمد بشارت راجہ، چودھری ظہیر الدین اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ ملاقات کے بعد ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو میں کیا۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ عمران خان کی باتیں درست ہیں، انہوں نے 4 نہیں 99 حلقوں کے نتائج بدلے، پورے الیکشن بوگس تھے اور موجودہ حکومت غیر اخلاقی ہے جس کے باعث معاملات بگڑ رہے ہیں اور عوام اس کا ساتھ چھوڑ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے الیکشن سے قبل اور بعد میں وسیع پیمانے پر دھاندلی سے پردہ اٹھایا تھا جس کے ذریعہ صرف پنجاب میں ہم سے قومی و صوبائی اسمبلی کی 44 نشستیں چھین لی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کرانے کا کام سابق چیف جسٹس افتخار احمد چودھری اور نتائج کا اعلان نواز شریف و شہباز شریف نے چیف الیکشن کمشنر سے ٹیک اوور کر لیا تھا، اس دھاندلی پر چیف الیکشن کمشنر قبل از وقت مستعفی ہو گئے، یہی وجہ ہے کہ نواز شریف کے حلقہ سمیت جس بھی حلقہ کا تھیلا کھولتے ہیں ردی باہر آنے پر ان کی دھاندلی کھل کر سامنے آ جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دھاندلی کے ماسٹر مائنڈ کے بیٹے ارسلان افتخار کو انوسٹمنٹ بورڈ کا نائب صدر اور ہدایت کار کے بیٹے کو غیر قانونی طور پر ایڈووکیٹ جنرل لگایا گیا ہے۔

انہوں نے ارسلان افتخار کے تقرر پر کہا کہ انہیں تو انوسٹمنٹ کا مثالی تجربہ ہے وہ ایک ماہ میں اپنی انوسٹمنٹ واپس لا کر کئی گنا بھی کر لیتے ہیں۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ سابق چیف جسٹس نے الیکشن میں 2009ء میں اپنے دستخطوں سے جاری کردہ اس جوڈیشل پالیسی کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی کہ آئندہ عدلیہ الیکشن کے عمل میں شامل نہیں ہو گی یہی نہیں بلکہ چیف الیکشن کمشنر کی بجائے چیف جسٹس ریٹرننگ افسروں کو زبانی اور تحریری ہدایات جاری کرتے رہے، ڈسٹرکٹ سے لے کر اسسٹنٹ ریٹرننگ افسروں تک کو خصوصی خط جاری کیے، بڑے شہروں میں جا کر ریٹرننگ افسروں سے بند کمروں میں ملاقاتیں اور خطاب کیا جس پر پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار سمیت وکلاء تنظیموں نے بھی شدید احتجاج کیا۔

انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کی بجائے چیف جسٹس کے الیکشن کرانے کے بعد ابھی پندرہ سے بیس فیصد پولنگ اسٹیشنوں پر گنتی مکمل ہو سکی تھی کہ نواز اور شہباز شریف نے ساڑھے گیارہ بجے ہی اپنی جیت کا اعلان کر دیا اور صبح تک مزید بہتر نتائج بنانے کا بھی کہا جبکہ اس باریک کام کے دوران ریٹرننگ افسروں کے کمروں میں امیدواروں کا داخلہ بھی بند کر دیا گیا، ریکارڈ تعداد میں ووٹ مسترد کیے گئے اور اس کارروائی کے ذریعہ صرف ہماری جماعت پاکستان مسلم لیگ کو 15 قومی اور 29 صوبائی نشستوں سے محروم کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ فافن نے بھی اپنی رپورٹ میں ہمارے موقف کی مکمل حمایت کرتے ہوئے کہا کہ آخری دنوں پولنگ سٹیشن بغیر اطلاع تبدیل کرنے سے قومی اسمبلی کے 93حلقوں کے نتائج متاثر ہوئے جبکہ پولنگ کے وقت میں یکطرفہ اضافہ کیا گیا اور ن لیگ والوں کے جعلی ووٹ بھی شمار کر لیے گئے۔