سانحہ منہاج القرآن کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن نے رانا ثنا اللہ خان اور ڈاکٹر توقیر شاہ کو30جون تک تحریری جواب داخل کروانے کی مہلت دے دی،ٹربیونل کو طاہر القادری کے صاحبزادوں حسن محی الدین اور حسین محی الدین کوبھی طلب کرنے کی تجویز دی گئی، ٹریبونل کا جنرل ہسپتال، جناح ہسپتال ‘ میو ہسپتال اور گنگارام ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس کو زخمیوں سے متعلق تمام تفصیلات کے ساتھ پیش ہونے کا حکم، آئی جی پنجاب کی حاضری سے اسثتنیٰ کی درخواست منظو ر

جمعہ 27 جون 2014 07:51

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27جون۔2014ء)سانحہ منہاج القرآن کی تحقیقات کرنے والے مسٹرجسٹس علی باقر نجفی پر مشتمل جوڈیشل کمیشن نے سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان اور وزیر اعلی کے سابق پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر توقیر شاہ کو30جون تک تحریری جواب داخل کر وانے کی مہلت دیتے ہوئے فاضل ٹربیونل کو طاہر القادری کے صاحبزادوں حسن محی الدین اور حسین محی الدین کوبھی طلب کرنے کی تجویز دی گئی۔

فاضل ٹریبونل نے جنرل ہسپتال، جناح ہسپتال ‘ میو ہسپتال اور گنگارام ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس کو زخمیوں سے متعلق تمام تفصیلات کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دیدیا۔ جبکہ آئی جی پنجاب کی حاضری سے اسثتنیٰ کی درخواست منظو ر کر لی گئی۔ مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج زخمیوں کو کمیشن کے سامنے پیش کرنے کی ذمہ داری سی سی پی او لاہور کو دیدی گئی۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز فاضل ٹریبونل کے رو برو چیف سیکرٹری پنجاب نوید اکرم چیمہ نے اپنا بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ منہاج القرآن سے ایک روز قبل آئی جی اور ڈی سی او کا تبادلہ کوئی منصوبہ بندی نہیں بلکہ معمول کا تقرر و تبادلہ تھا۔ان تبادلوں کے پس پردہ کوئی منصوبہ بندی کا عنصر شامل نہیں تھا۔

لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر شفقت محمود چوہان نے ضرورت پڑنے پر وزیر اعلیٰ پنجاب کو بھی کمیشن میں بلانے کا مطالبہ کر دیا۔

اور کہا کہ نہتے شہریوں پر فائرنگ کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جائے۔کمیشن نے پانچویں روز کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد کمیشن کا اجلاس آج بروز جمعہ کے لئے ملتوی کر دیا۔ گزشتہ روز سابق وزیر قانون رانا ثنا اللہ جب کمیشن کے سامنے پیش ہونے کے لئے آئے تو مسلم لیگ (ن) کے وکلاء کی بڑی تعداد نے ان کا استقبال کیا اور ان کے استقبال کی وجہ سے عدالت میں بد نظمی بھی دیکھنے میں آئی اور جب کارروائی کا آغاز ہوا تو وہاں بھی (ن) لیگ کے بعض وکلاء نے بولنے کی کوشش کی اس پر عدالت نے سختی سے تمام شرکاء کو خاموش رہنے کا حکم دیا۔

جبکہ کمیشن کے سامنے رانا ثنا اللہ خان‘ وزیر اعلیٰ کے سابق پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر توقیر شاہ ‘ چیف سیکرٹری پنجاب نوید اکرم چیمہ‘ آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا‘ چیئرمین ایل ڈی اے احد چیمہ‘ ڈی سی او کیپٹن (ر) عثمان ‘ ایس پی ماڈل ٹاؤن ‘ ایس پی انوسٹی گیشن پیش ہوئے۔ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ بطور وزیر قانون صوبے میں امن ومان یقینی رکھنامیری ذمہ داری تھی۔

تحقیقات کو شفاف بنانے کیلئے عہدے سے استعفی دیا جس پر کمیشن کے سربراہ مسٹر جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ آپ استعفی کی بات کی بجائے یہ بتائیں کہ سانحہ منہاج القرآن کیسے پیش آیا اور آپ نے کیا کیا ؟۔جس پر رانا ثنااللہ خان نے کہا کہ میں اس پر تحریری جواب دینا چاہتا ہوں جس کیلئے مجھے مہلت دی جائے جس پر کمیشن کے سربراہ نے توقیر شاہ سے ان کا موقف پوچھا کہ توقیر شاہ نے کہا کہ اگر مجھے کمیشن کہے تو میں ابھی ہی اپنا بیان قلمبند کرانے کو تیار ہوں لیکن میری درخواست ہے کہ مجھے تحریری جواب داخل کرانے کیلئے مہلت دی جائے جس پر کمیشن نے رانا ثنا اللہ خان اور ڈاکٹر توقیر شاہ کو سوموار کے روز تک اپنا جواب جمع کرانے کی مہلت دیدی۔

چیف سیکرٹری پنجاب نے کمیشن کے رو برو اپنا بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ سانحہ منہاج القرآن سے ایک روز قبل کے تقرر و تبادلے کسی منصوبہ کے تحت نہیں بلکہ معمول کے تبادلے تھے اور ایسے تبادلے جب بھی ضرورت پڑے کئے جاتے ہیں۔

کمیشن کے سربراہ جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ کمیشن میں سانحہ منہاج القرآن میں زخمی اور جاں بحق افراد کے ورثاء کی نمائندگی بھی ضروری ہے اور ہم سی سی پی او کو حکم دیتے ہیں کہ وہ نہ صرف زخمیوں کو کمیشن کے سامنے پیش کریں بلکہ کمیشن ڈاکٹر طاہر القادری کے دونوں صاحبزادوں کو بھی کمیشن کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیتی ہے۔

انکوائری کے موقع پر عام وکلاء نے مسلم لیگ(ن) کے وکلاء کی طرف سے رانا ثنا اللہ کے استقبال کو انکوائری پر اثر انداز ہونے کی کوشش قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ فاضل کمیشن سابق وزیر کو کسی پروٹوکول کے بغیر پیش ہونے کا حکم دے۔ جسکے بعد کمیشن نے کارروائی آج کے لئے ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :