افغانستان بھی شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن میں تعاون کرے،پاکستان،افغانستا ن سے سرحد سیل کرنے کی ابھی کوئی درخواست نہیں ملی،بھارت سے جامع مذاکرات کے بارے میں ابھی کوئی تاریخ طے نہیں ہوئی،دفتر خارجہ،دنیا سے آئی ڈی پیز کیلئے امداد لینے کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا، یو اے ای کی درخواست پر بھی غور کیا جارہا ہے،ترجمان تسنیم اسلم کی صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ

جمعہ 27 جون 2014 07:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27جون۔2014ء) پا کستا ن نے کہا ہے کہ افغانستان بھی شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن میں پاکستان سے تعاون کرے کیو نکہ یہ اسکے بھی مفا د میں ہے، افغانستا ن سے سرحد سیل کرنے کی ابھی کوئی درخواست نہیں ملی،بھارت سے جامع مذاکرات کے بارے میں ابھی کوئی تاریخ طے نہیں ہوئی،دنیا سے آئی ڈی پیز کیلئے امداد لینے کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا، یو اے ای کی درخواست پر بھی غور کیا جارہا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے جمعرات کے روز صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران بتایا کہ یہ درست نہیں کہ سری لنکا میں سیاسی پناہ کی درخواست دینے والے پاکستانیوں کیساتھ تعاون نہیں کیا جارہا‘ آسٹریلیا سے سیاسی پناہ کیلئے رہنے والے پاکستانیوں کو واپس بھیجنے کے حوالے سے علم نہیں۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے نام پر افغانستان کے ہزارہ کی جانب سے مختلف ممالک میں جاکر سیاسی پناہ لینے کے معاملے پر مختلف ممالک سے بات ہوئی ہے اب دنیا سکڑ رہی ہے اور لوگ کہیں بھی سفر کرسکتے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ وزیراعظم نے اپنے خصوصی نمائندے کو افغانستان بھیجا جس کا مقصد تھا کہ پاک افغان سرحد پر تعاون کو بہتر بنایا جائے۔ پاکستان اس علاقے سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے آپریشن کررہا ہے جو افغانستان کے مفاد میں بھی ہے۔ افغانستان کے قومی سلامتی کے مشیر پاکستان آئے ہیں جن سے اس حوالے سے مذاکرات آگے بڑھائے جائیں گے۔ یہ افغانستان کے مفاد میں ہے کہ وہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان سے تعاون کرے۔

ترجمان نے کہا کہ افغانستان میں انتخابات کے موقع پر پاکستان نے سرحد پر سکیورٹی کے حوالے سے اضافی اقدامات کئے جسے افغانستان اور عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا۔ اب پاکستان دہشت گردی کیخلاف آپریشن کررہا ہے اور چاہتا ہے کہ اس ضمن میں افغانستان بھی تعاون کرے اور پاکستان سے بات چیت جاری رکھے۔ ترجمان نے کہا کہ بگلیہار ڈیم کے حوالے سے عالمی عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ بھارت کسی بھی ایسے پانی کے اوپر ڈیم نہیں بناسکتا جس سے پاکستانی پانی کا بہاؤ کم ہو اور پاکستان اپنے حق پر قائم ہے۔

ترجمان نے کہا کہ جامع مذاکرات کی بحالی کے حوالے سے کوئی میڈیا رپورٹ نہیں دیکھی اور ابھی تک کوئی حتمی تاریخ طے نہیں ہوئی۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستانی عوام اور ان کے حقوق کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے اور اس ضمن میں ہم اقدامات کررہے ہیں کیونکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے پاکستان کا نام خراب ہوتا ہے۔ پاکستان کے یورپی یونین کیساتھ مشترکہ کمیشن کی سطح پر مذاکرات ہورہے ہیں جس میں تمام امور پر بات چیت چل رہی ہے۔

ایک سوال پر ترجمان نے کہا کہ دفتر خارجہ کی سطح پر افغانستان کی جانب سے سرحد سیل کرنے کی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی تاہم پاکستان کا مقامی سطح پر افغانستان سے تعاون ہے اور دیگر شعبوں سے ایسی کوئی درخواست کرنے کا کوئی علم نہیں۔ ترجمان نے کہاکہ شمالی وزیرستان آپریشن کی وجہ سے بے گھر ہونے والوں کیلئے عالمی امداد کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

متحدہ عرب امارات نے امداد کی پیشکش کی ہے جس کے جواب کا فیصلہ نہیں ہوا۔ یہ بے گھر پاکستانی ہمارے اپنے لوگ ہیں۔ ہمیں سامنے آکر ان کی مدد کرنا ہوگی اور عوام کو بھی متحرک کرنا ہوگا۔ ترجمان نے کہا کہ شمالی وزیرستان آپریشن کے بعد دفتر خارجہ کی سکیورٹی سخت کردی گئی ہے اور اس حوالے سے صحافی ہم سے تعاون کریں۔ طاہرالقادری کے واپس آنے سے دو ایئرپورٹس کی فلائٹ شیڈول متاثر ہونے سے متعلق سوال پر ترجمان برہم ہوگئیں اور کہا کہ یہ سیاسی فورم نہیں ہے اسلئے دفتر خارجہ سے سیاسی سوال نہ کئے جائیں۔