وزارت خارجہ کے امور کو بہتر طور پر چلایا جائے، فرحت اللہ بابر ، اس تاثر کو ختم کیا جائے کہ پاکستان اپنی خارجہ پالیسی کے اہداف کے حصول کے لئے عسکریت پسندوں کی پرورش کرتا ہے،پیپلز پارٹی حکومت کے اس دعوے کا خیرمقدم کرتی ہے کہ بھارت کے ساتھ معاشی سفارتکاری کی جا رہی ہے، سینٹر پی پی پی

جمعرات 26 جون 2014 07:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26جون۔2014ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے خارجہ پالیسی بنانے کے لئے ایک سے زیادہ ذرائع کے استعمال کو ختم کرنے اور وزارت خارجہ کے امور کو بہتر طور پر چلانے کا مطالبہ کیا ہے، سینیٹ کی کمیٹی برائے امور خارجہ کے سامنے خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز کی بریفنگ کے بعد دو سوال کئے ہیں جو کہ دونوں خارجہ پالیسی کے درپیش چیلنجوں سے تعلق رکھتے ہیں۔

پہلا تو یہ کہ اس تاثر کو ختم کیا جائے کہ پاکستان اپنی خارجہ پالیسی کے اہداف کے حصول کے لئے عسکریت پسندوں کی پرورش کرتا ہے اور دوسرا یہ کہ وزارت خارجہ کے امور کو بہتر طور پر چلایا جائے اور خارجہ پالیسی بنانے کے لئے ایک سے زیادہ ذرائع کے استعمال کو ختم کیا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 23مئی کو نواز شریف کے بھارتی دورے سے صرف دو روز قبل سکھوں کی جانب سے پارلیمنٹ کی طرف مارچ کیا تہہ شدہ تھا اور ان لوگوں کی جانب سے تھا جو بھارت اور پاکستان کے تعلقات کو بہتر نہیں دیکھنا چاہتے۔

تاریخ بتاتی ہے کہ تعلقات معمول پر لانے کی ہر کوشش کو کسی ایسی غیرمعمولی پیشرفت سے روند دیا جاتا ہے۔ اگر پولیس سکھوں کے مارچ کو طاقت کے استعمال سے روکتی اور اس میں کچھ لوگ زخمی ہو جاتے تو وزیراعظم کا بھارتی دورہ ڈرامائی طور پر تبدیلی کا شکار ہو جاتا۔ انہوں نے کہا کہ چین سے حکمت عملی کی شراکت داری سراہا جانا چاہیے لیکن اس بات پر بھی تحفظات ہیں کہ قبائلی علاقے سے مبینہ طور پر عسکریت پسند سنکیان صوبے میں دخل اندازی کر رہے ہیں جس سے پاکستان کی اس حکمت عملی کی شراکت داری پر اثر پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صرف چین سے تجارت ہی اس شراکت داری کو مضبوط نہیں کر سکتی بلکہ قبائلی علاقوں میں عسکریت پسند چین میں دخل اندازی اگر کر رہے ہیں تو اسے بھی روکنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی حکومت کے اس دعوے کا خیرمقدم کرتی ہے کہ بھارت کے ساتھ معاشی سفارتکاری کی جا رہی ہے اور پوچھا کہ سرتاج عزیز کی جانب سے پیش کیا ہوا حکمت عملی کا وژن اس بارے میں خاموش کیوں ہے جبکہ ہندوستان میں انتخابات بھی ہو چکے ہیں اور وہاں ایک نئی حکومت برسرِ اقتدار ہے۔

سینیٹر فرحت اللہ بابر نے یہ بھی پوچھا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے مارچ کے مہینے میں ووٹنگ میں حصہ کیوں نہیں لیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ کریمیا کو تسلیم نہیں کرنا چاہیے۔ ووٹنگ سے غیر حاضر رہنا کسی بھی ملک کی سرحدوں میں طاقت کے ذریعے تبدیلی کو جائز قرار دینا ہے اور یہ اقوام متحدہ کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے اور اس کے علاوہ اس کے مستقبل میں سنجیدہ مضمرات ہو سکتے ہیں۔