گزشتہ ایک سال کے دوران ملک بھر میں کرپشن میں کمی واقع ہوئی ہے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کا معیار10پوائنٹ بہتر ہواہے،قمر الزمان چوہدری ، نیب نے 1990ء سے لیکر اب تک ملک بھر سے260ارب روپے وصول کئے ہیں، 941 انکوائری مراحل میں ہیں624کیسز کی انوسٹی گیشن ہو رہی ہے اور705ریفرنسز عدالتوں میں دائر کئے گئے ہیں،چیئرمین نیب کی پریس کانفرنس

جمعرات 26 جون 2014 07:51

کوئٹہ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26جون۔2014ء) چیئرمین نیب قمر الزمان چوہدری نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران ملک بھر میں کرپشن میں کمی واقع ہوئی ہے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کا معیار10پوائنٹ بہتر ہواہے نیب نے 1990ء سے لیکر اب تک ملک بھر سے260ارب روپے وصول کئے ہیں جبکہ 941 انکوائری مراحل میں ہیں624کیسز کی انوسٹی گیشن ہو رہی ہے اور705ریفرنسز عدالتوں میں دائر کئے گئے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ کے مقامی ہوٹل میں ڈائریکٹر جنرل نیب بلوچستان سید اقبال کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کیا چیئرمین نیب نے بتایا کہ گزشتہ برس نیب کی کارکردگی سستی روی کا شکار رہی ہے جس کی وجہ سے اس کی پراگرس بھی سلو تھی انہوں نے بتایا کہ 2011ء سے2013ء کے عرصے کے دوران 300نئے آفیسران میرٹ کی بنیاد پر قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے بھرتی کئے گئے ہیں جنہوں نے اپنی تربیت مکمل کرلی ہیں اور ان میں سے45آفیسران کوئٹہ میں تعینات کئے گئے ہیں جس کی وجہ سے گزشتہ 6ماہ کے دوران نیب کے کام میں کافی پیش رفت ہوئی ہے مختلف ونگز اور برانچوں کی کارکردگی بہتر ہے نئے اور پرانے کیسز پر تندہی سے کام کر رہے ہیں نیب بلوچستان کو تمام وسائل اور سہولیات فراہم کرینگے تا کہ وہ فرائض منصبی احسن طریقے سے سرانجام دیں نیب کے کام میں پکڑ دھکڑ کا عمل ضروری امر ہے اس کیلئے عوام میں شعور اجاگر کر رہے ہیں کہ معاشرے سے کرپشن اور رشوت کا خاتمہ کر سکیں یہ ناسور معاشر ے میں بری طرح پھیل چکا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ نیب کی کارکردگی کو بہتر بنایا جائے اور آزادانہ طور پر اپنے کام کو آگے بڑھا رہے ہیں نئے اور پرانے کیسز سامنے آتے رہتے ہیں شکایات کی تصدیق کے بعد مختلف مراحل مکمل کرنے پر کاروائی کا آغاز کیا جاتا ہے

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ پری باگینگ نیب کے قانون میں موجود ہے کیونکہ ملک بھر میں 1947سے1999ء کرپشن کے حوالے سے قانون میں 59 قوانین موجود تھے نیب کے وجود میں آنے کے بعد قانون سازی کی گئی کہ لوٹی گئی قومی دولت کو کیش یا املاک کی صورت میں وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرنا ہے پہلے تو سزا ہوتی تھی لیکن لوٹی گئی دولت وصول نہیں ہو پاتی تھی نئے قوانین میں پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ نے 2002-03میں یہ قانون لاگو کیا تھا جس میں اسفند یار ولی کیس کو مکمل سکروٹنی کے بعد اس کیس کی انکوائری مکمل کی گئی تھی انہوں نے کہاکہ انکوائری کے دوران اگر کوئی شخص اپنی غلطی تسلیم کرتا ہے تو اس سے پلی بارگینگ کر کے تمام کیس عدالت کو بھیجا جاتا ہے جس کے بعد عدالت فیصلہ کرتی ہے اگر سرکاری ملازم ہے تو اس کی نوکری ختم اور اگر کوئی عام شہری ہے تواس کو10سال کیلئے نا اہل اور اگر کوئی صنعت کار ہے تو وہ10سال تک بینک سے قر ضہ نہیں لے سکتا عدالت جو فیصلہ دیتی ہے اس کے مطابق کام کیا جاتاہے او جتنے کرپشن کے چارجز ہے وہ مکمل وصولی کے علاوہ 15فیصد جرمانہ بھی وصول کیا جاتا ہے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ہائی پاور کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو 2011ء اب تک 325پرانے کیسزز کی تحقیقات کر رہی ہے جس میں زیادہ تر سیاستدانوں کے کیسز ہیں اس میں چھان بین کی جا رہی ہے کہ جن کیسز میں شواہد موجود ہیں ان پر کاروائی کی جائے اور جن کیسز کے شواہد موجود نہیں انہیں ختم کیا جائے اس طرح کمیٹی نے 325میں سے 200کیسز عدم ثبوت کی بناء پر ختم کر دیئے کیونکہ انہیں عدالت میں لے جا کر وقت کا ضیائع نہیں چاہتے125کیسز انڈر پراسز ہیں اس میں بلوچستان کے3کیسز میں سے 2کیسز سردار عاطف سنجرانی اور سردار اسلم بزنجو کے کیسز کلوز کر دیئے ہیں جبکہ میر مقبول احمد لہڑی کا کیس چلا رہے ہیں کیونکہ ماضی میں ہائی پروفائل کیسز کو عدم ثبوت کی بنیاد پر ختم نہیں کیا گیا ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ نیب ملک بھر سے آنے والے 941کیسز انکوائری کے مراحل میں ہیں جبکہ624 انوسٹی گیشن میں ہیں اور705کیسز کے ریفرنسز عدالتوں میں دائر کئے جا چکے ہیں نیب نے معرض وجود میں آنے لیکر اب تک ملک بھر سے 260ارب روپے وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں

ژوب میر علی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ پہلے یہ روڈ12فٹ چوڑا اور اس کی لمبائی کم تھی اس لئے اس پر لاگت بھی کم تھی اب اس روڈ کو24فٹ چوڑا اور اس کی لمبائی بھی بڑھائی گئی ہے جس کی وجہ سے اس کی لاگت بڑھ گئی تھی اور انکوائری کمیٹی تحقیقات کر رہی ہیں 6ارب روپے کا منصوبہ تھا اور ہماری ٹیم 20روز سے94کلومیٹر روڈ کا سروے کر رہی ہے حکومت کو روڈ کی تعمیر کے حوالے سے اجازت دید ی گئی ہے کوئٹہ واٹر سپلائی اینڈ سینٹیشن اسکیم جو 15بلین کا منصوبہ تھا جس میں سے8بلین خرچ ہو چکے ہیں اور بقیہ رقم وفاق نے روک دی تھی خرچ ہونے والی رقم سے کچلاک اورہنہ میں بند تعمیر کرنے کے علاوہ شہر میں80کمپیوٹرائزڈ ٹیوب ویل لگائے گئے تھے جبکہ انہیں کمپیوٹرائز ڈ کرنے کی بجائے کام کو ادھورا چھوڑ دیا گیا تھا مذکورہ ٹھیکیدار کوواپس بلا کر تمام ٹیوب ویلوں کو کمپیوٹرائزڈ کرایا دیا گیا پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلے واٹر سپلائی اسکیم کے ٹیوب ویل ہونگے جو کمپیوٹرائزڈ سسٹم سے منسلک ہے

ایک اور سوال کے جواب میں ڈی جی نیب نے بتایا کہ گزشتہ روز بھی ایک فلور مل پر چھاپہ مار کر گندم سے بھرا ہوا ٹرک قبضے میں لیا ہے اور سیکرٹری کے خلاف شواہد ملے ہیں جس پر کاروائی جاری ہے تمام کیسز میں قانونی قوائد و ضوابط پورے کرنے پڑتے ہیں حکومتی دباؤ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سات ماہ سے کام کررہے ہیں کسی قسم کا کوئی دباؤ نہیں ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ میڈیا ہاؤسز کے خلاف کوئی شکایت نہیں ملی بھرتیوں کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ تمام بھرتیاں صوبائی کوٹہ سسٹم کے تحت ٹیسٹ اینڈ ٹرائل سمیت تمام قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے کی گئیں ہے اور بلوچستان سے 15آفیسرگریڈ16تا 19پبلک سروس کمیشن کے ذریعے بھرتی ہوئے ہیں موجودہ حکومت کی کرپشن کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ 4ماہ قبل ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی آنے والی رپورٹ کے مطابق پاکستان کا معیار10پوائنٹ بہتر ہوا ہے اور گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان بھر میں کرپشن میں کمی واقع ہوئی ہے۔

متعلقہ عنوان :