شمالی وزیرستان سے ساڑھے چار لاکھ سے زائد متاثرین نے نقل مکانی کی، محکمہ قدرتی آفات، متاثرین کے لیے جاری امدادی کاروائیاں مکمل کنٹرول میں ہیں ، کسی عا لمی تنظیم سے رابطہ کیا گیا نہ بین الاقوامی امداد نہیں لی جائے گی، بریگیڈیئر مرزا کامران ، خیموں میں شدید گرمی کے باعث 90 فی صد لوگ کیمپوں میں نہیں آئے، کیمپ میں موجود ہر خاندان کو موبائل فون کی سم دی جائے گی جس سے شناختی کارڈ کی تصدیق ہوگی، ممبر آپریشنز

بدھ 25 جون 2014 07:23

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24جون۔2014ء ) محکمہ قدرتی آفات (این ڈی ایم اے) نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں جاری ُآپریشن کے باعث ساڑھے چار لاکھ سے زائد متاثرین نے نقل مکانی کی ، امدادی کاروائیاں مکمل طور پر کنٹرول میں ہیں، متاثرین کے لیے بین الاقوامی امداد نہیں لی جائے گی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق این ڈی ایم اے کے ممبر آپریشنز بریگیڈیئر مرزا کامران نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت متاثرین کی مدد اور بحالی کی اہلیت اور صلاحیت رکھتی ہے۔

کسی بھی بین الاقوامی تنظیم نے حکومت سے رابطہ نہیں کیا ہے اور نہ ہی حکومت ان سے رابطے کا کوئی ارادہ رکھتی ہے کیونکہ صورتحال مکمل طور پر کنٹرول میں ہے اور این ڈی ایم اے کے ساتھ فاٹا ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی، فوج اور سول انتظامیہ امدادی کارروائیوں کی نگرانی کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

بریگیڈیئر مرزا کامران کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے صرف ایک ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام کو شامل کیا گیا ہے اور وہ بھی اس لیے کہ حکومت پاکستان انھیں رعایت پر گندم فراہم کر رہی ہے۔

امدادی کیمپوں میں تاحال متاثرین کی بہت کم تعداد پہنچی ہے ۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق آپریشن کے باعث ساڑھے چار لاکھ سے زائد متاثرین نے نقل مکانی کی ہے اور ان میں سے 80 فی صد بنوں کے راستے آئے ہیں۔

بریگیڈیئر مرزا کامران نے تصدیق کی کہ 90 فی صد لوگ کیمپوں میں نہیں آئے۔’کیمپوں میں خیموں کا انتظام ہوتا ہے،گرمی زیادہ ہے، اس کے علاوہ مقامی ثقافت کے مسائل بھی ہوتے ہیں، اس لیے لوگ مقامی طور پر مہمان بن جاتے ہیں۔

اس کے علاوہ کچھ لوگوں کو سکیورٹی کے خدشات ہوتے ہیں، لیکن اب کیمپوں کی سکیورٹی کے انتظامات میں پولیس کے ساتھ فوج بھی شامل ہے۔بریگیڈیئر مرزا کامران نے بتایا کہ ہر خاندان کو موبائل فون کی سم دی جائے گی جس سے شناختی کارڈ کی تصدیق ہوگی۔ اگر وہ شخص خاندان کا سربراہ ہے تو پھر اس کو پیغام بھیجا جائے گا کہ وہ آ کر سات ہزار رپے وصول کرے۔ 15 روز کے اندر وطن کارڈ کی طرح پلاسٹک کارڈ بن جائے گا جس کے ذریعے اگلے چھ ماہ تک 11 ہزار روپے فی ماہ اکاوٴنٹ کے ذریعے دیے جائیں گے۔

‘انھوں نے بتایا کہ متاثرین پشاور، چارسدہ، کوہاٹ، لکی مروت اور ڈیرہ ساماعیل خان بھی گئے ہیں۔دوسری جانب بین الاقوامی امدادی ادارے آکسفیم کا کہنا ہے کہ وہ صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے اور حکومتی اداروں سے رابطے میں ہے، اور اگر حکومت نے مدد کی اپیل کی تو وہ معاونت کے لیے تیار ہوں گے۔