آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے بے گھر افراد کے سندھ میں داخلے پر پابندی عائد نہیں کی،سید قائم علی شاہ،غیر قانونی اسلحہ اوردہشت گرد کسی بھی صورت میں سندھ نہ آنے پائیں ،وزیر اعلیٰ سندھ

بدھ 25 جون 2014 07:15

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24جون۔2014ء ) وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے بے گھر ہونے والے افراد کے سندھ میں داخلے پر پابندی عائد نہیں کی ہے ۔ ہم نے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے کہا ہے کہ غیر قانونی اسلحہ اوردہشت گرد کسی بھی صورت میں سندھ نہ آنے پائیں ۔ وزیر اعلیٰ نے بے گھر افراد کے لیے حکومت سندھ کی طرف سے پانچ کروڑ روپے کی امداد کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ پیپلز پارٹی کی طرف سے بھی امدادی سامان کے ٹرک روانہ کیے جائیں گے ۔

وزیر اعلیٰ نے سندھ اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں زرعی انکم ٹیکس کے نفاذ کے لیے بل بھی پیش کرنے کا اعلان کیا ۔ وہ منگل کو سندھ اسمبلی میں بجٹ پر عام بحث کے ساتویں روز بحث کو سمیٹتے ہوئے خطاب کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ کا بجٹ حقیقت پسندانہ اور غریب پرور ہے ۔ بے روزگار نوجوانوں کو روزگار کی فراہم کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ امن وامان کی صورت حال آج اتنی خراب نہیں ہے ۔ سابق فوجی آمر ضیاء الحق کے مارشل لاء کے دوران کراچی کے حالات خراب کیے گئے اور سندھ کے دیہی اور شہری علاقوں کے لیے الگ الگ آئی جیز مقرر کیے گئے ۔ اس کے بعد جنرل پرویز مشرف کے دور میں حالات خراب کیے گئے اور اقتدار میں بیٹھے ہوئے لوگوں نے دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کی ۔ بدامنی ہمیں ورثے میں ملی ہے لیکن ہم 2008ء میں آئے تو سپریم کورٹ نے ایک سال کے اندر از خود نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ امن وامان کی صورت حال بہت خراب ہے ۔

سپریم کورٹ پیپلز پارٹی کی حکومت کو حراساں کرنے اور انتقامی کارروائی کا نشانہ بنانے ( Victimize ) کرنے کے لیے آئی تھی ۔ ہم پر الزام لگایا گیا کہ ہم نے پولیس میں سیاسی مداخلت کی ہے حالانکہ ہم نے کوئی بھرتیاں نہیں کی تھیں ۔ اے ایس آئی سے لے کر ڈی آئی جیز تک لوگ ہم سے پہلے بھرتی ہو چکے تھے ۔ ہمارا کوئی قصور نہیں تھا ۔ ہم نے حالات کو بہتر بنانے کی اپنی ہر ممکن کوشش کی ۔

ہم نے صرف کانسٹیبل بھرتی کیے تھے ۔ ہم نے انہیں تربیت دی ۔ ریپڈ فورس اور ریلیف فورس بنائی اور وفاق کے تعاون سے امن وامان پر کنٹرول کرنے میں کامیاب ہوئے ۔ اس وقت ٹارگٹ کلنگ 65 فیصد کم ہے ۔ اغواء برائے تاوان ، بھتہ اور دیگر جرائم کی شرح بھی کم ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے دہشت گردوں کو گرفتار کیا اور انہیں چالان کرکے عدالت میں پیش کیا ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے دور سے پہلے کراچی میں اسلحہ کے انبار لگا دیئے گئے تھے ۔ ہم اس کے ذمہ دار نہیں ہیں ۔ بارود کا یہ ڈھیر ہمیں ورثے میں ملا تھا لیکن ہم نے بہت بڑا اسلحہ بازیاب کرایا ۔ ہم نے انویسٹی گیشن کے شعبے کو مضبوط کیا ۔ گذشتہ سال امن وامان کے لیے 45 ارب روپے رکھے گئے تھے ، جو ضائع نہیں ہوئے ۔ ہم نے پولیس اور رینجرز کی صلاحیتوں میں اضافہ کیا ۔

انہوں نے کہا کہ ڈی جی رینجرز نے بہت محنت کی ہے اور مثبت نتائج دیئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ صحت کے شعبے میں ہم نے اختراعی تصورات پر کام کیا ۔ پاکستان میں سب سے پہلے ہیپاٹائٹس کو کنٹرول کرنے کا پروگرام شروع کیا ۔ ایس آئی یو ٹی میں آئندہ سال لیور ٹرانسپلانٹ کا ایک الگ یونٹ قائم کیا جائے گا ۔ سندھ کے کئی اسپتالوں کو اپ گریڈ کرکے انہیں جدید سہولتوں سے آراستہ کیا گیا ہے ۔

39 تعلقہ اسپتالوں کو ضلعی اسپتالوں کے برابر لایا جا رہا ہے ۔ دواوٴں کی خریداری اور تقسیم کے لیے ڈاکٹر ادیب رضوی جیسی شخصیت کی سربراہی میں بورڈ قائم کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی حکومتوں کے نظام نے تعلیم اور صحت کا بیڑا غرق کردیا تھا ۔ ہم نے ان شعبوں کا بحال کیا ہے ۔ ہم نے اساتذہ کی میرٹ پر بھرتی کی ہے ، جس کی عالمی بینک نے بھی تعریف کی ہے ۔

صوبے میں نئی جامعات ، کیڈٹ کالجز ، کمپری ہینسو اسکول اور پبلک اسکول قائم کیے جا رہے ہیں ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں اپوزیشن کے اس مطالبے سے متفق ہوں کہ اضلاع کو صوبائی مالیاتی کمیشن ( پی ایف سی ) کے تحت مالیاتی وسائل کی تقسیم ہونی چاہئے لیکن پہلے پی ایف سی کے تحت ہی تقسیم ہوتی تھی ، جس پر بلدیہ عظمیٰ کراچی ( کے ایم سی ) نے اعتراض کیا تھا اور کہا تھا کہ اس تقسیم سے اس کی ضرورت پوری نہیں ہوتی ۔

پیپلز پارٹی کی حکومت نے گذشتہ پانچ سال ہر ماہ کے ایم سی کو ایک ارب روپے اضافی دیئے اور اب بھی 6 ارب روپے سالانہ دے رہی ہے ۔ بجٹ میں کراچی کے لیے 42 ارب روپے کے ترقیاتی منصوبے رکھے گئے ہیں ۔ کراچی کے میگا پروجیکٹس کے لیے سندھ حکومت نے خطیر رقم رکھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک 2002کے بلدیاتی نظام کی باقیات موجود ہیں اور 1978ء والا نظام پوری طرح بحال نہیں ہوا ہے ۔

اس نظام کی بحالی سے معاملات بہتر ہو جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے تیار ہیں اور باقی صوبوں سے پہلے ہی ہم نے قانون سازی کی تھی ۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے تھر اور دوردراز کے علاقوں سمیت پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لیے آر او پلانٹس لگائے ۔ پیپلز پارٹی نے ہی غریبوں کا خیال کیا اور انہیں حقوق دلائے ۔

گذشتہ پانچ سال کے دوران غربت کے خاتمے کے لیے 5 ارب روپے خرچ کیے گئے اور یہ پروگرام شکار پور اور کندھ کوٹ جیسے اضلاع سے شروع کیاگیا ۔ غریبوں کے لیے ہزاروں مکانات تعمیر کرکے ان کے حوالے کیے گئے ۔ آئندہ سال بھی 6 ہزار مکانات تعمیر کیے جائیں گے ۔ ہم نے پانچ سال کے دوران دو لاکھ نوجوانوں کو براہ راست روزگار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب میں ہم پاک فوج کے ساتھ ہیں اور اگلے محاذوں پر لڑنے والے جوانوں کو سلام پیش کرتے ہیں ۔

شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی سالگرہ پر جمع کردہ خون کے عطیات ان نوجوانوں کو پیش کیے جائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ آپریشن سے بے گھر ہونے والوں کو ہم نے سندھ میں آنے سے نہیں روکا ہے ۔ ہم نے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے کہا ہے کہ صوبے کے داخلی اور خارجی راستوں پر چیک پوسٹس قائم کی جائیں اور کسی بھی پاکستانی شہری کو سندھ آنے سے نہ روکا جائے لیکن کوئی بھی دہشت گرد اور غیر قانونی اسلحہ سندھ نہ آنے پائے ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کا تلخ تجربہ ہے ۔ 2009ء کے سوات آپریشن میں بہت سے لوگ کراچی سمیت پورے سندھ میں آئے تھے ۔ ہم نے ان کی خدمت کی تھی اور واپسی کے لیے بھی انتظامات کیے تھے تاکہ وہ اپنے گھروں میں آباد ہو سکیں لیکن کچھ لوگ یہاں رہ گئے تھے اور رپورٹس یہ ہیں کہ زیادہ تر یہی لوگ دہشت گردی میں ملوث ہیں ۔ دہشت گردی کے الزام میں زیادہ ترسوات کے لوگ پکڑے گئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بے گھر ہونے والے لوگوں سے ہمیں ہمدردی تھی اور ہے ۔ میں حکومت سندھ کی طرف سے آئی ڈی پیز کے لیے 5 کروڑ روپے کی فوری امداد کا اعلان کرتا ہوں ۔ پاکستان پیپلز پارٹی بھی بے گھر افراد کے لیے امدادی سامان کے ٹرک بھیجے گی ۔ وزیر اعلیٰ نے سندھ اسمبلی سیکرٹریٹ ، محکمہ خزانہ اور محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات کے تمام ملازمین کو تین تین ماہ کی اضافی تنخواہ دینے کا بھی اعلان کیا ۔ وزیر اعلیٰ نے کراچی پریس کلب کے لیے بھی ایک کروڑ روپے کی گرانٹ کا اعلان کیا ۔