وزیر اعظم آزاد کشمیر ریاست بھر میں شمالی وزیرستان کے آئی ڈی پیز کیلئے امدادی کیمپ قائم کرنے کااعلان،کنٹرول لائن کے دونوں اطراف کشمیری حکومت پاکستان اور مسلح افواج کے ساتھ سیسہ پلائی ہوئی دیوارکی طرح کھڑے ہیں،چوہدری عبد المجید،شمالی وزیرستان میں پاکستان کی بقاء اور سالمیت کی جنگ لڑی جارہی ہے ،آپریشن کی کامیابی کے لئے تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں متحد ہو جائیں،کسی انقلاب کی بات نہ کی جائے ،صرف پاکستانی ایجنڈا کو فوقیت دی جائے ،دھرنوں یا مظاہروں سے نواز شریف حکومت متاثر نہیں ہوگی ،پاکستانی قوم نے نواز حکومت کو پانچ سال کا مینڈیٹ دیا ہے ،الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا شمالی وزیرستان آپریشن کی کامیابی کے لئے اپناموثر کردار ادا کرے، وزیر اعظم آزاد کشمیر کی ہنگامی پریس کانفرنس

پیر 23 جون 2014 05:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23جون۔2014ء)آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم چوہدری عبد المجید نے شمالی وزیرستان میں آپریشن سے متاثر ہونے والے افراد کے لئے مالی معاونت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست کے تمام ضلعی و تحصیل صدر مقامات امدادی کیمپ کئے جائیں گے۔انہوں نے پاکستان کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف ہونے والے آپریشن کی کامیابی کے لئے اپنی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے متحد ہو کر مسلح افواج کا ساتھ دیں ۔

اتوار کو یہاں وزیر اعظم ہاؤس میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے حکومت پاکستان اور مسلح افواج کو یقین دلایا کہ کنٹرول لائن کے آر پار کشمیری سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح ایک آواز ہو کر ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ امید ظاہر کی کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں انشاء اللہ فتح پاکستان کی ہوگی ۔چوہدری عبد المجید نے کہا کہ پاکستان کی تمام جماعتوں نے آل پارٹیز کانفرنس کے ذریعے حکومت پاکستان کو طالبان کے ساتھ مذاکرات کا بھر پور مینڈیٹ دیا تھالیکن طالبان نے مذاکرات کی آڑ میں پاکستان بھر میں اپنی جارحانہ کارروائیاں جاری رکھیں جس سے مذاکراتی عمل سبوتاژ ہوااور ان حالات میں پاکستان نے شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف بھر پور آپریشن کا فیصلہ کیا جس کی پاکستان مسلح افواج کو حکومت پاکستان کے ساتھ تمام سیاسی جماعتوں نے بھر پور حمایت کی۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ آپریشن کی کامیابی کے لئے سیاسی محاذ آرائی ختم کر کے فوج کے ساتھ متحد ہو کر کھڑے ہو جائیں۔انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی بقاء اور سلامتی کی جنگ ہے ہمیں چاہیے کہ ہمیں اختلافات کو ایک طرف رکھ کر دہشت گردی کے خلاف ہونے والے آپریشن کی حمایت کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم پوائنٹ آف نو ریٹرن پر ہیں۔ کسی کو بھی ایسے موقع پر کسی انقلاب کی بات نہیں کرنی چاہیے۔ ہمیں صرف اس وقت ایک ہی نظام کے تحت اپنی مسلح افواج کی بھر پور حمایت کرنی چاہیے جو ایک طویل عرصے سے ملک میں امن وامان قائم کرنے کے لئے انتہا پسند اور دہشت گردوں سے نبرز آزما ہیں۔طاہر القادری کے پاس انقلاب لانے اور نظام بدلنے کے لئے کافی وقت ہے ۔

اگر وہ پاکستان کے حق میں ایجنڈے پر کام کررہے ہیں تو وہ بھول یہ جائیں گے اور شمالی وزیرستان میں آپریشن کی کامیابی کے لئے آپریشن کی حمایت کریں۔ چوہدری عبد المجید نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بھی لازوال قربانیاں دی ہیں لیکن کبھی بھی پاکستان پر حرف نہیں آنے دیا ۔وزیر اعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ پاکستان ان کی ماں ہے ہم پوری ریاست کی آزادی چاہتے ہیں لیکن پاکستان میں معاشی اور سیاسی استحکام چاہتے ہیں ایک مضبوط اور مستحکم پاکستان کشمیر کی آزادی کی ضمانت ہے۔

پیپلزپارٹی وفاق کی علامت ہے اور پاکستان کے استحکام کے لئے پیپلز پارٹی کی تاریخ قربانیوں سے بھری پڑی ہے اور آئندہ بھی پیپلز پارٹی یہ جدوجہد جاری رکھے گی ۔انہوں نے حکومت پاکستان اور مسلح افواج کو یقین دلایا کہ کنٹرول لائن کی دوسری طرف کشمیری ان کے ساتھ ہیں ۔انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں مسلح افواج کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔

ایک سوال کے جواب میں چوہدری عبد المجید نے کہا کہ پاکستان میں ہونے والے دھرنوں یا مظاہروں سے نواز شریف کی حکومت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔پوری پاکستانی قوم نے مسلم لیگ نواز کی حکومت کو پانچ سال کا مینڈیٹ دیا ہے اور حکومت کو اپنے یہ پانچ سال پورے کرنے چاہئیں۔ وزیر اعظم نواز شریف کو خود اعتمادی کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے۔ انہوں نے پاکستان کے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر زور دیا کہ وہ اس نازک مرحلے پر قوم میں اتحاد و اتفاق پیدا کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں ۔

اس وقت پوری قوم میں 1965 والا جذبہ ہے اور ملک کی سالمیت اور استحکام کے لئے پوری قوم مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں آئی ڈی پیز کی مدد کے لئے ضلعی و تحصیل صدر مقامات پر امدادی کیمپ قائم کئے جائیں اور آئندہ ایک دو روز میں اس کے لئے باضابطہ حکمت عملی کا اعلان کیا جائیگا۔