اسلام آباد دھماکہ،وزارت داخلہ کی د وفاقی پولیس کو سیکورٹی پلان کا از سر نو جائزہ لیکر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایات ،شمالی وزیرستان آپریشن کے دوران ملک بھر میں سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات ناگزیر ہو چکے ، کسی قسم کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی،پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے شہریوں کے جان ومال کے تحفظ اورمجموعی امن و امان کو یقینی بنائیں، طاہر القادری کی آمد کے حوالے سے فول پروف سکیورٹی انتظامی کو یقینی بنایا جائیگا، وزیر داخلہ چودھری نثار کا اعلی سطحی اجلاس سے خطاب

اتوار 22 جون 2014 08:34

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22جون۔ 2014ء)وزارت داخلہ نے اسلام آباد دھماکے کے بعد وفاقی پولیس کو اسلام آباد کے سیکورٹی پلان کا از سر نو جائزہ لیکر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایات جار ی کر دی ہیں جبکہ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں کے خلاف جاری آپریشن کے دوران وفاقی دارالحکومت سمیت تمام صوبائی دارالحکومتوں اور بڑے شہروں کے لئے سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات ناگزیر ہو چکے ہیں اور اس میں کسی قسم کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی،پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے شہریوں کے جان ومال کے تحفظ اورمجموعی امن و امان کو یقینی بنائیں۔

حالیہ شدت پسندی کے واقعہ کے بعد اسلام آباد کا سیکیورٹی پلان از سر نو تشکیل دیا جائے اور دارالحکومت سمیت جڑواں شہروں کے داخلی و خارجی راستوں پر نگرانی مزید سخت کی جائے،سکیورٹی خطرات کے پیش نظر جلسے جلوسوں اور اجتماعات پر پابندی عائد ‘ حساس مقامات اور عمارتوں کی نشاندہی کرکے سکیورٹی بڑھائی جائے اور طاہر القادری کی آمد کے حوالے سے فول پروف سکیورٹی انتظامی کو یقینی بنایا جائیگا۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کے روز وزارت داخلہ میں ایک اعلی سطح اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔اجلاس میں سیکرٹری داخلہ،نیشنل کوآرڈینیٹر برائے نیشنل کاوٴنٹر ٹیرارزم اتھارٹی( نیکٹا)، ڈائریکٹر جنرل( ڈی جی) ایف آئی اے غالب بندیشہ،چیف کمشنر اسلام آباداسلام آباد جواد پال،کمشنر راولپنڈی،آئی جی اسلام ابٓاد، آر پی و سی پی او راولپنڈی اور ایس ایس پی اسلام آباد سمیت وزارت داخلہ کے دیگر افسران نے شرکت کی۔

اس موقع پر وزیر داخلہ کو آئی جی اسلام آباد نے گزشتہ شب اسلام آباد میں ہونے والے بم دھماکے کی رپورٹ پیش کی اور شہر کی سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی،اجلاس میں رالپنڈی اور اسلام آباد کی مجموعی سیکیورٹی صورتحال پر چیف کمشنر اسلام آباد، آئی جی اسلام آباد، کمشنر راولپنڈی اور سی پی او راولپنڈی نے وزیر داخلہ بریفنگ دی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے ہدایات جار ی کیں کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کی سکیورٹی کو ہر حال میں یقینی بنایا جائے اور موٴثر سیکیورٹی کے لئے ہر قسم کے اقدامات اٹھائے جائیں کیونکہ وزیر ستان میں جاری آپریشن ضرب عضب کے ردعمل کے طور پر دہشت گرد یہاں حملے کر سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حالات سخت ترین سیکیورٹی کے متقاضی ہیں اور یہ پولیس و قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے کہ ان حالات میں شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو ہر حال میں یقینی بنایا جائے اور حساس عمارات و مقامات کی سیکیورٹی پر خصوصی توجہ دی جائے۔انہوں نے آئی جی اسلام آباد پولیس کو ہدایت جاری کیں کہ وفاقی دارالحکومت کے سیکیورٹی پلان کا از سر نو جائزہ لیا جائے اور شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر سیکیورٹی کو مزید سخت کیا جائے۔

انہوں راولپنڈی اور اسلام آباد کے ملحقہ علاقوں و حساس مقامات پر سرچ آپریشن کر کے سیکیورٹی کو یقینی بنانے کی بھی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ دونوں شہروں میں جنگی بنیادوں پر ایسے اقدامات اٹھائیں جائیں تاکہ امن و امان کے قیام کو یقینی بنایا جا سکے اور جرائم پیشہ و مشتبہ افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جاسکے۔وزیر داخلہ نے وفاقی پولیس اور رینجرز پر مشتمل مشترکہ گشت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان انتظامات نے شہریوں کو تحفظ کا یقین دلایا ہے لہذا اس پر خصوصی توجہ دی جائے تاکہ اس سے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کیے جاسکیں۔

وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ غیر روایتی راستوں بالخصوص کچی سڑکوں ، جیپوں کے روٹس اور پیدل راستوں پر بھی توجہ دی جائے جبکہ گزشتہ شب پیر چن بادشاہ دربار ( نانگے شاہ سرکار)پر دھماکے بعد وفاقی دارالحکومت میں ہر قسم و مذہبی و سیاسی اجتماعات پر پابندی لگانے کی اجازت دے دی ، ذرائع کے مطابق چیف کمشنر اسلام آباد نے دھماکے کے بعد وزارت داخلہ کو تجویز پیش کی تھی کہ شمالی وزیرستان آپریشن کے دوران مذہبی و سیاسی اجتماعات پر وفاقی دارالحکومت میں پابندی لگائی جائے جس پر انہوں نے کمشنر اسلام آباد کو ہدایت جاری کیں کہ اسلام آباد میں کسی بھی جلسے جلوس کی اجازت نہ دی جائے سکیورٹی انتظامات میں عوامی سہولت کو بھی مدنظر رکھا جائے اجلاس میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی پاکستان آمد کے حوالے سے کی جانے والی سکیورٹی صورتحال پر بات ہوئی انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کو فول پروف سکیورٹی دی جائے موجودہ صورتحال معمول سے بڑھ کر اقدامات کی متقاضی ہے۔

پاکستان عوامی تحریک کے احتجاج کے دوران سیکیورٹی پلان کو انتظامیہ اور پولیس ملکر ترتیب دیں جس میں اس بات کو مدنظر رکھا جائے کہ اس احتجاج کے دوران عام لوگ متاثر نہ ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ آپریشن کے تناظر میں امن و امان کے حوالے سے تمام وسائل بروئے کار لارہے ہیں ریلی کے شرکاء کے تحفظ کیلئے راولپنڈی اسلام آباد پولیس آپس میں مربوط رابطہ قائم رکھیں۔

چودھری نثارعلی خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں پولیس افسران کو اپنے آپ میں احساس ذمہ داری کو بڑھانا چاہیئے اور اپنی فورس کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر شہر کی پرامن بنایا جائے کیونکہ ملک اس وقت ایک طرف دہشتگردی کا سامنا کر رہا ہے اور ہماری بہاد ر افواج شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں کے خلاف برسر پیرکار ہیں،ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی انتظامات کو ان علاقوں میں بھی یقینی بنایا جائے جہاں خطرات کم ہیں کیونکہ دہشتگرد اس صورتحال سے بھی فائدہ اٹھاسکتے ہیں تاہم سخت سیکیورٹی انتظامات کے دوران عام لوگوں کے لئے سہولیات کو بھی مدنظر رکھا جائے۔