پشاورچرچ حملے سمیت اقلیتوں کو درپیش خطرات کے بارے میں از خود نوٹس کیس کا فیصلہ، حکومت کو مذہبی برداشت کی ٹاسک فورس اور اقلیتوں کی عبادت گاہوں کے تحفظ کیلئے خصوصی پولیس فورس تشکیل دینے کا حکم، مذہبی اور سماجی برداشت کو فروغ دینے کیلئے مناسب نصاب کی تیاری،سماجی میڈیا پر نفرت آمیز تقاریر کی حوصلہ شکنی اورملزمان کو کٹہرے میں لانے کیلئے ضروری اقدامات،اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور سفارشات کیلئے قومی کونسل بنانے کی ہدایت،فیصلہ پر عملدآمد کی نگرانی تین رکنی بنچ کرتا رہے گاجو شکایات بھی سنے گا،82صفحات کا چیف جسٹس کا تحریر کردہ فیصلہ جاری

جمعہ 20 جون 2014 08:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20جون۔2014ء)سپریم کورٹ نے پشاور میں چرچ پر حملے سمیت کلاش قبیلے اور چترال میں اسماعیلیوں کو درپیش خطرات کے بارے میں از خود نوٹس کیس نمٹاتے ہوئے حکومت کو مذہبی برداشت کی حکمت عملی تشکیل دینے کیلئے ٹاسک فورس کے قیام، مذہبی اور سماجی برداشت کو فروغ دینے کیلئے مناسب نصاب کی تشکیل،سماجی میڈیا پر نفرت آمیز تقاریر کی حوصلہ شکنی اور ایسا کرنے والے کو قانون کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے ضروری اقدامات،اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور سفارشات کیلئے قومی کونسل اور اقلیتوں کی عبادت گاہوں کے تحفظ کیلئے خصوصی پولیس فورس کی تشکیل کا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ فیصلہ پر عملدآمد کی نگرانی تین رکنی بنچ کرتا رہے گا۔

چیف جسٹس تصدیق حسین جیلانی کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل بنچ نے یہ فیصلہ جاری کیا جو خود چیف جسٹس نے تحریر کیا ہے۔

(جاری ہے)

82صفحات پر مشتمل فیصلے کا آغاز اس حدیث سے کیا گیا جس میں جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ کسی عربی کو کسی عجمی پر،کسی عجمی کو کسی عربی پر ،کسی گورے کو کسی کالے اور کسی کالے کو کسی گورے پر فوقیت حاصل نہیں بلکہ اعلیٰ مرتبے کا معیار تقویٰ ہے۔

فیصلے کے آخر میں دئیے گئے آرڈر میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کو چاہئے کہ وہ ایک ٹاسک فورس تشکیل دے جو مذہبی برداشت کی حکمت عملی بنائے،سکولوں اور کالجوں کی سطح پر مذہبی اور سماجی برداشت کو فروغ دینے کیلئے مناسب نصاب تشکیل دیا جائے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 1981ء میں اقوام متحدہ نے بھی اپنے ایک اعلامیے میں واضح کیا ہے کہ کسی کو بھی مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر امتیاز کا نشانہ نہیں بنانا چاہئے اور ہر بچے کو بھی تحفظ دیا جائے،لوگوں کے درمیان برداشت ،مفاہمت اور دوستی کے جذبے کے ساتھ ساتھ امن وعالمی اخوت،دوسروں کے مذہب وعقائد کی آزادی کا احترام اور انسانیت کی خدمت کیلئے تمام تر توانائیاں اور صلاحیتیں استعمال کی جائیں۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کو چاہئے کہ وہ سماجی میڈیا پر نفرت آمیز تقاریر کی حوصلہ شکنی اور ایسا کرنے والے کو قانون کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے ضروری اقدامات کرے۔اقلیتوں کے حقوق کے بارے میں قومی کونسل تشکیل دی جائے،اس کونسل کا کام آئین اور قانون کے تحت اقلیتوں کو دئیے گئے حقوق اور ضمانتوں پر نظر رکھنا اور اس کیلئے عملی اقدامات ہونے چاہئیں،کونسل کو یہ بھی اختیار دینا چاہئے کہ وہ صوبائی اور وفاقی حکومت کو اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے پالیسی سفارشات پیش کرے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایک خصوصی پولیس فورس تشکیل دی جائے جسے اقلیتوں کی عبادتگاہوں کے تحفظ کیلئے خصوصی پیشہ وارانہ تربیت دی جائے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل آف پاکستان اور پنجاب،کے پی کے اور بلوچستان کے ایک ایڈیشنل ایڈوکیٹس جنرل کے ان بیانات کی روشنی میں کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر اقلیتوں کیلئے کوٹہ مخصوص ہے عدالت ہدایت دیتی ہے کہ وفاقی حکومت اور تمام صوبائی حکومتیں تمام سروسز میں اقلیتوں کے کوٹے کو پالیسی ہدایات کے مطابق یقینی بنائیں۔

قانون میں جن حقوق کی ضمانت دی گئی ہے ان کی خلاف ورزی یا اقلیتوں کی عبادتگاہوں کی بے حرمتی پر قانون نافذ کرنے والے متعلقہ اداروں کو چاہئے کہ وہ ملزمان کیخلاف فوجداری مقدمات کے اندراج سمیت تمام ضروری اقدامات اٹھائیں۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دفتر تین رکنی بنچ کیلئے ایک الگ فائل کھولے گا تاکہ اس فیصلے پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کو یقینی بنایا جاسکے اور بنچ ملک بھر میں اقلیتوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کے بارے میں ہر قسم کی شکایات اور درخواستوں کی سماعت بھی کرسکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :