قاتلوں کا قائم کردہ کمیشن نہیں مانتے، بیگناہوں کا خون خود انصاف کریگا، چودھری پرویزالٰہی ،زخمیوں کی عیادت کی، ڈاکٹر طاہر القادری کے گھر گولیوں کے نشانات اور شہید قرآن پاک دیکھے ،عوامی تحریک کیخلاف خونی ایکشن، پاکستان میں سفاکی و بربریت کی ایسی کوئی مثال نہیں،فوج کا ساتھ دینے کا بدلہ لینے اور ڈاکٹر طاہر القادری کی واپسی کو روکنے کیلئے نواز، شہباز شریف کے حکم پر بچوں اور خواتین کو سینوں میں گولیاں ماری گئیں ،وحشیانہ کارروائی سے حکمرانوں کے جانے کی ابتدا ہو گئی، محب وطن جماعتیں اور لوگ حکمرانوں کی ایسی حرکتوں سے پاک فوج کا ساتھ نہیں چھوڑ سکتے ،بدلہ کی سیاست کرنیوالے ظالم حکمرانوں اور غیر قانونی حکم ماننے والے پولیس والوں کا جلد محاسبہ ہو گا، طاہر القادری کا بھرپور ساتھ دینگے، ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 18 جون 2014 08:18

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18جون۔2014ء) پاکستان مسلم لیگ کے سینئرمرکزی رہنما اور سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی نے پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں پر حکومتی جبر و تشدد اور براہ راست فائرنگ کو ملکی سیاسی تاریخی کا بدترین واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی سیاسی جماعت کی خواتین، بچوں اور کارکنوں کی اتنی بڑی تعداد کو اس طرح سینوں میں گولیاں مار کر خون میں نہلا دینے کی کوئی مثال نہیں ملتی، اس خونی ایکشن کے ذمہ دار اور اصل قاتل نواز شریف اور شہبازشریف ہیں جن کے براہ راست حکم پر یہ سفاکانہ کارروائی کی گئی جس کا مقصد عوامی تحریک سے پاک فوج کا بھرپور ساتھ دینے کا بدلہ لینا اور ڈاکٹر طاہر القادری کو وطن واپس آنے سے روکنا تھا، اس بربریت سے حکمرانوں کے جانے کی ابتدا ہو گئی ہے اور بے گناہوں کو سیدھی گولیاں مار کر بلاوجہ خون بہانے والوں کے مقدر میں رسوائی لکھی جا چکی ہے، قاتلوں کے قائم کردہ کمیشن کو نہیں مانتے، بیگناہوں کا خون خود انصاف کرے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے ان خیالات کا اظہار یہاں مسلم لیگ ہاؤس میں پرہجوم ہنگامی میڈیا کانفرنس، ڈاکٹر طاہر القادری کے گجرات میں استقبال اور جلسہ کے سلسلہ میں میٹنگ کی صدارت اور بعد ازاں ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ پر ان کے صاحبزادے حسن محی الدین کے ہمراہ اور ہسپتال کے باہر میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے جناح ہسپتال میں زیر علاج سانحہ لاہور کے زخمیوں کی بھی عیادت کی اور ان کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔

اس موقع پر نہایت رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔ انہوں نے شہداء کی میتیں ورثاء کو نہ دینے اور ایف آئی آر درج نہ کرنے کی شدید مذمت کی۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ آج لاہور میں پنجاب کے نریندر مودی شہباز شریف نے وہی کچھ کیا جو بھارتی گجرات میں نریندر مودی نے بیگناہ مسلمانوں کا خون بہا کر کیا تھا وہاں بھی اور یہاں بھی قرآن پاک شہید کیے گئے، ڈاکٹر طاہر القادری کے گھر میں گولیاں لگنے کے نشانات موجود ہیں جبکہ قرآن پاک کے بکھرے ہوئے اوراق میڈیا پر بھی دکھائے گئے۔

انہوں نے کہا کہ عوامی فلاح و بہبود کی ہماری تحریک میں معصوم بچوں، خواتین اور نہتے شہریوں کا خون شامل ہو گیا ہے جسے اب کامیابی سے کوئی نہیں روک سکتا، یہ حکمران کیا انصاف دیں گے جن کے ہاتھ بے گناہوں کے خون میں رنگے ہیں، قاتلوں کا کمیشن قائم کرنا مسئلہ کا حل نہیں، نواز اور شہباز شریف کو اس بربریت کا حساب دینا ہو گا، اب شہیدوں کا خون رنگ لائیگا اور خود انصاف کرے گا، آج پاکستان مسلم لیگ ہی نہیں ہر محب وطن شہری عوامی تحریک کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔

مسلم لیگ ہاؤس میں چودھری وجاہت حسین، چودھری ظہیر الدین، محمد بشارت راجہ، میاں عمران مسعود سمیت پارٹی رہنماؤں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ حکمرانوں کی ایسی وحشیانہ اور انتقامی کارروائی کا اگلا نشانہ پاکستان مسلم لیگ، ایم کیو ایم، سنی اتحاد کونسل اور وہ تمام جماعتیں بھی بن سکتی ہیں جنہوں نے نواز شریف اور ان کے ساتھیوں کی پاک فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف سازش اور اسے بدنام کرنے کی سازش کو ناکام بنانے کیلئے ملک بھر میں ریلیاں نکالیں اور پاک فوج کی کھلم کھلا حمایت کا اعلان کیا لیکن پاک فوج کے یہ دشمن یاد رکھیں کہ وہ ایسی حرکتوں سے محب وطن لوگوں کو پاک فوج کی حمایت سے باز نہیں رکھ سکتے، ایک طرف تو پاک فوج دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں مصروف ہے اور پوری قوم اس کی کامرانی کیلئے دعا گو ہے اور دوسری جانب یہ حکمران فوج کے حامیوں سے بدلہ لینے کیلئے انہیں بلاوجہ خون میں نہلا کر فوج کے آپریشن کو کمزور کرنے کی سازش پر عمل کر رہے ہیں، پولیس والے سفاک حکمرانوں کے نہتے عوام پر گولیاں چلانے جیسے غیر قانونی حکم ماننے سے انکار کر دیں ورنہ ان حکمرانوں کے ساتھ ساتھ ان کا ساتھ دینے والے ایسے پولیس افسروں کا بھی جلد کڑا احتساب ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ عوامی تحریک کے کارکنوں پر فائرنگ اور جبر و تشدد کا کوئی جواز نہیں تھا ہمارے دور میں وکلاء کی اتنی بڑی تحریک چلی لیکن کسی کو تھپڑ تک نہیں مارا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کا یہ کہنا مضحکہ خیز ہے کہ وہ اس خونی کارروائی سے لاعلم تھے جو ان کی رہائش گاہ ماڈل ٹاؤن میں ہی ہو رہی تھی۔ انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ انہوں نے پاکستان عوامی تحریک اور اس کی ساتھی جماعتوں کیلئے احتجاج کے سوا کوئی راستہ باقی نہیں چھوڑا۔

بیرئیر ہٹانے کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حکمرانوں اور پولیس افسروں کی اپنی رہائش گاہوں اور دفاتر کے باہر بھی بیریئر موجود ہیں جبکہ یہ بیرئیر تو ہائیکورٹ کے حکم پر پولیس اور علاقہ مکینوں کی موجودگی میں لگائے گئے تھے، دراصل یہ حکمران صرف بدلہ کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں لیکن انہیں خود بھی اس کا بدلہ دینا ہو گا اور وہ دن دور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری دہشت گردوں کی ہٹ لسٹ پر ہیں لیکن ایک سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت ان کے گھر اور دفاتر کی سکیورٹی ختم کرنے کا مقصد ان کے دشمنوں کیلئے راستہ صاف کرنا بھی ہو سکتا ہے۔