لاہور واقعہ انتہائی شرمناک ہے ،واقعہ پر جوڈیشل انکوائری کسی صورت قابل قبول نہیں،وزیر اعلی پنجاب، وزیر قانون پنجاب اور چیف سیکرٹری پنجاب فوری طور استعفی دیں،عمران خان ، آئی جی پنجاب کو گرفتار کر کے ان کے خلاف کاروائی کی جائے۔ایک سال کاکردگی نے ثابت کردیا ہے کہ نوازشریف لیڈر نہیں وگرنہ وہ خود مذاکرات و دھاندلی کے مسائل حل کرتے اور مذاکراتی عمل کو لیڈ کرتے، شمالی وزیرستان آپریشن کا اعلان بھی حکومت نے نہیں بلکہ آئی ایس پی آر نے کیا۔دھاندلی کے خلاف جلسے انتخابی اصلاحات کے لئے کر رہے ہیں، تحریک انصاف کسی گرینڈ الائنس کا نہ تو حصے بنے گی اور نہ ہی کوئی گرینڈ الائنس بنائے گی ،بہالپور کے جلسے میں حکومت کو چار حلقوں میں دھاندلی کی تحقیقات کے لئے ڈیڈ لائن دیں گے،پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 18 جون 2014 08:13

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18جون۔2014ء)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ لاہور میں عوامی تحریک کے کارکنان کے خلاف پولیس کے ناجائز استعمال کا واقعہ انتہائی شرمناک ہے ،واقعہ پر جوڈیشل انکوائری کسی صورت قابل قبول نہیں بلکہ وزیر اعلی پنجاب، وزیر قانون پنجاب اور چیف سیکرٹری پنجاب فوری طور استعفی دیں اور آئی جی پنجاب کو گرفتار کر کے ان کے خلاف کاروائی کی جائے۔

ایک سال کاکردگی نے ثابت کردیا ہے کہ نوازشریف لیڈر نہیں وگرنہ وہ خود مذاکرات و دھاندلی کے مسائل حل کرتے اور مذاکراتی عمل کو لیڈ کرتے، شمالی وزیرستان آپریشن کا اعلان بھی حکومت نے نہیں بلکہ آئی ایس پی آر نے کیا۔دھاندلی کے خلاف جلسے انتخابی اصلاحات کے لئے کر رہے ہیں، تحریک انصاف کسی گرینڈ الائنس کا نہ تو حصے بنے گی اور نہ ہی کوئی گرینڈ الائنس بنائے گی البتہ بہالپور کے جلسے میں حکومت کو چار حلقوں میں دھاندلی کی تحقیقات کے لئے ڈیڈ لائن دیں گے اور اگر اس پر عمل درآمد نہ کیا گیا تو اگلے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا

جبکہ پارٹی کے وائس چیئرمین شاہ محمو قریشی نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی کے ساتھ تحریک انصاف نے انتخابی اصلاحات کا اجلاس رکھا تھا تاہم لاہور واقعہ کے بعد اس کی ضرورت نہیں رہی اور آج لاہور میں جاکر عوامی تحریک سمیت دیگر جماعتوں کے ساتھ ملاقات کر کے واقعہ پر اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز بنی گالہ میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر شاہ محمود قریشی، چودھری شفقت محمود، ڈاکٹر شیریں مزاری اور سیف اللہ نیازی سمیت دیگر راہنما بھی موجودتھے۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مسلم لیگ نے ن پولیس کا استعمال جماعت اسلامی کے خلاف بھی کیا تھا اور ہر دور میں پولیس کا استعمال ان کی روایت ہے اور اس کی بڑی وجہ پنجاب پولیس میں میرٹ کے برعکس اہلکاروں کا بھرتی کیا جانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 1992میں لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر ایک رپورٹ پیش کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف کے دور میں 25ہزار اہلکار پنجاب پولیس میں خلاف میرٹ بھرتی کیے گئے اور میرٹ نہ ہونے کے باعث پنجاب پولیس کو مخصوص مقاصد کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں عوامی تحریک کے خلاف پنجاب پولیس نے جس درندنگی کا مظاہرہ کیا اس کی مثال کسی جمہوری ملک میں نہیں ملتی، واقعہ پر وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف، وزیر قانون رانا ثناء اللہ اور چیف سیکرٹری پنجاب فوری طور پراستعفی دیں اور آئی جی پنجاب کو گرفتار کیا جائے کیونکہ سب کچھ اس کے حکم پر کیا گیا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ عوامی تحریک کے سیکرٹریٹ سے رکاوٹیں ہٹانے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ فیصلہ دے چکی تھی ا سکے باوجود اس آپریشن کا مقصد کیا تھا، رائیونڈ اور ماڈل ٹاوٴن میں شریف خاندان کے محلات کے باہر بھی ایسی رکاوٹیں کھڑی ہیں مگر یہ رکاوٹیں دور کیوں نہیں کی جاتیں۔اس واقعہ میں پنجاب حکومت کے حکم پر پولیس نے نہتے معصوم لوگوں اور خواتین پر ڈنڈے برسائے اور گولیاں چلائیں اس سے بڑی بربریت کی مثال اور کیا ہوگی۔

ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے جمہوری اقدار کو بری طرح پامال کیا ہے ، خواتین ، بچوں اور نہتے لوگوں کو جس طرح تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور سرے عام گھسیٹا گیا ہے اس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی ۔

ایک سوال پر عمران خان نے کہا کہ طاہر القادری اور شیخ رشید کو گرفتار کرنے کے حوالے سے خبریں پہلے ہی چل رہی تھیں اور یہ اسی کی کڑی ہے، تحریک انصاف نے شمالی وزیرستان آپریشن کے لئے وزیر اعظم کی حمایت کی اپیل پر اپنا 22جون کا جلسہ ملتوی کر دیا تھا مگر اب سونامی 27کو بہاولپور جائے گی، شمالی وزیر یستان آپریشن کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ہمیں اعتماد میں نہیں لیا بلکہ اسی طرح ٹی وی پر پتہ چلا اور وہ بھی آئی ایس پی آر نے اعلان کیا حکومت نے اعلان نہیں کیا کہ آپریشن کیا جا رہا ہے۔

تحریک انصاف نے کمیٹی میں رستم شاہ مہمند کو اس حوالے سے رکھا ہوا تھا کہ مذاکرات کی کامیابی کے لئے وہ کردار ادا کریں مگر حکومت نے نہ تو تحریک انصاف کو اعتماد میں لیا ہے اور نہ ہی کے پی کے حکومت کو اعتماد میں لیا گیا حالانکہ آپریشن کے بعد سارے متاثرین وہاں آئیں گے اور اس کا ردعمل بھی خیبرپختونخواہ کو اٹھانا پڑے گا۔آپریشن کے لئے کوئی تیاری نہیں کی گئی ، نہ معلوم متارین کہاں جائیں گے۔

ایک سوال کے جواب پر ان کا کہنا تھا کہ ایک سال میں ثابت ہوگیا ہے کہ وزیر اعظم لیڈر ہی نہیں اگر ان میں لیڈر شپ ہوتی تو وہ مذاکرات کو خود لیڈکرتے پہلے تین ماہ تک مذاکرات کو آگے رہ کر چلاتے،مگر وہ بیرون ملک دورے کرتے رہے ، کسی جمہوری ملک میں ایسا نہیں ہوتا کہ ملک حالت جنگ میں اور وزیر اعظم 43لاکھ روزانہ کے بیرون ملک دوروں پر 21لاکھ روزانہ کے اپنے وزیر اعظم ہاوٴس کے اخراجات پر لگائے۔

ایک سوال کے جواب پر انہوں نے واضح کیا کہ تحریک انصاف کے جلسوں کا مقصدکوئی گرینڈ الائنس نہیں بلکہ انتخابی اصلاحات ہے ، اس سے پہلے صرف مطالبات پیش کرتے رہیں اور مگر اب 27جون کے جلسے میں حکومت کو ایک ڈیڈ لائن دیں گے اور اگر اس پر مطالبات پورے نہ ہوئے تو اگلے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا،کیونکہ اب تک حکومت کو ثبوت بھی پیش کیے، وائیٹ پیر بھی جاری کیے مگر کچھ نہیں ہوا اور حسب روایت میانوالی انتخاب کے بعد ہمارے خلا ف مقدمات درج کروائے گئے جبکہ حافظ آباد جلسے کے بعد ہمارے خلاف 27مقدمات پنجاب پولیس نے درج کیے، ایسا کہیں نہیں ہوتا، وزیر اعظم ک اس معاملہ پر خود نوٹس لینا چاہیئے تھا اور مسائل حل کروانے چاہیئے تھا آج اگر خیبرپختونخواہ میں کوئی اعتراض اٹھائے تو میں سب سے پہلے اس مسئلے کو ذاتی طور پر حل کرونگا اور کے پی کے پولیس موجودہ حکومت کے دور میں کسی کے خلاف استعمال نہیں ہوئی ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آپریشن کے متاثرین کی بھرپور مدد کی جائے، تحریک انصاف اپنی جگہ اور عمران خان فاوٴنڈیشن اپنی جگہ ان کی مدد کرے گی جبکہ دیگر غیر سرکاری تنظیموں کے ذریعے بھی اس معاملے کو حل کیا جائے گا۔