اپوزیشن کے تحفظات کودورکریں گے،اعتمادمیں لیاجائے گا،احسن اقبال کی یقین دہانی، آپریشن سے متاثرہ آئی ڈی پیزکوخیبرپختونخواہ حکومت سے مل کرتمام سہولیات دیں گے ، جتنے بھی فنڈزدرکارہوں گے وفاقی حکومت فراہم کریگی،اسمبلی میں خطاب، خورشید شاہ سمیت دیگر اپوزیشن رہنماؤں کا اعتماد میں نہ لینے کے شکوہ کے باوجود فوجی آپریشن کی مکمل حمایت کا اظہار، حکومت سیاسی قیادت اور عوام کو اعتماد میں لے ،ایک بار پھر مطالبہ

منگل 17 جون 2014 08:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17جون۔2014ء)وفاقی وزیراحسن اقبال نے قومی اسمبلی کو یقین دلایا ہے کہ قائدحزب اختلاف سمیت دیگراپوزیشن جماعتوں کے تحفظات کودورکریں گے،اپوزیشن کواعتمادمیں لیاجائے گا۔انہوں نے کہاکہ آپریشن سے متاثرہ آئی ڈی پیزکوخیبرپختونخواہ حکومت سے مل کرتمام سہولیات دیں گے اوراس سلسلے میں جتنے بھی فنڈزدرکارہوں گے وفاقی حکومت فراہم کریگی ۔

یہ وقت اتحادویگانگت کاہے تاکہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف اس جنگ کوجیت سکیں جبکہ قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ سمیت دیگر اپوزیشن رہنماؤں نے اعتماد میں نہ لینے کے شکوہ کے باوجود فوجی آپریشن کی مکمل حمایت کا اظہار کیا اور ایک بار پھر زور دیا کہ حکومت سیاسی قیادت اور عوام کو اعتماد میں لے ۔

(جاری ہے)

پیر کو ایوان میں وزیراعظم کی تقریرپراظہارخیال کرتے ہوئے قائدحزب اختلاف سیدخورشیدشاہ نے کہا کہ وزیراعظم میاں نواز شریف کوایوان کی بات سننی چاہئے تھی ،انہوں نے جوفیصلہ کیاگیااگریہ فیصلہ چھ ماہ پہلے کرلیاجاتاتوبہترہوتامگراب بھی حکومت کوچاہئے کہ اس وقت تک یہ آپریشن جاری رہناچاہئے جب تک اس ملک سے دہشت گردی کاخاتمہ نہیں ہوجاتا۔

اب دہشت گردوں کوپیغام دیدیاہے کہ ہم دھونس اوردھمکیوں سے نہیں ڈرتے ،اب ہمیں شیرکی طرح زندہ رہناہوگااوراس آپریشن کوجاری رکھناہوگا۔

انہوں نے کہاکہ 65ء کی جنگ میں اس وجہ سے ہندوستان کوشکست ہوئی کہ عوام ساتھ کھڑی تھی اوراب بھی حکومت اورفوج کے ساتھ کھڑے ہیں اورفتح پاک فوج کی ہوگی ۔انہوں نے کہاکہ مخالفت درمخالفت کی سیاست کودفن کردیاہے ،حکومت دیرآیددرست آیدپرچل رہی ہے ۔

اب وقت ہے کہ سیاستدانوں کواعتمادمیں لیاجائے اوریہ وقت کی ضرورت ہے ۔ کوئی رہنمااگرباہرسے آتاہے تواس کاحق ہے کہ وہ سیاست کرے ٹرین مارچ کرے اورسیاست کرے کسی کوروکنے اورگرفتارکرنے کی سیاست نہیں ہونی چاہئے ۔انہوں نے کہاکہ جلسے کرناجمہوری حق ہے ۔حکومت نے جس اندازاورجذبے کے ساتھ آپریشن شروع کیاہے اب اس کوحتمی نتیجے تک پہنچاناچاہئے اوراس معاملے پرحکومت وفوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہاکہ وزیراعظم میاں نوازشریف سے کہاتھاکہ مذاکرات کے ذریعے معاملات بہترکئے جائیں ۔انہوں نے کہایہی مسلم لیگ ن اورتحریک انصاف کاموٴقف تھا۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم جب ہسپتال عیادت کے لئے آئے تھے توبھی یہی بات کی تھی اوربعدازاں آل پارٹیزکانفرنس میں بھی یہی فیصلہ ہوا۔ مذاکرات شروع ہوئے توایک امیدشروع ہوگئی تھی اورکے پی کے میں کاروباری سرگرمیاں شروع ہوگئیں ،لیکن خود وزیر داخلہ نے کہاکہ امریکہ نے مذاکرات کوسبوتاژ کیا،بعدازاں پھرمذاکرات شروع ہوئے ۔

انہوں نے کہاکہ مذاکرات کوجولیڈرشپ ملنی چاہئے تھی وہ نہیں ملی ۔انہوں نے کہاکہ آپریشن کاپورانزلہ کے پی کے پرگرے گا۔ آپریشن بارے ٹی وی سے معلوم ہوا۔انہوں نے کہاکہ اس ملک کے دشمن بنیں گے اس معاملے پروزیراعظم کوہمیں اعتمادمیں لیناچاہئے تھامگرافسوس کہ بات تک نہیں کی ،وزیراعظم کی مذاکرات کے حوالے سے حمایت کی تھی ۔انہوں نے کہاکہ آپریشن شروع ہوچکاہے اوراب بات کی گئی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کواس بارے خوداعلان کرناچاہئے تھامگرافسوس اس معاملے پرآئی ایس پی آرنے اعلان کیا،حالانکہ چیف ایگزیکٹووزیراعظم ہیں، کے پی کے بارے میں کچھ نہیں سوچاگیاکہ ہم انہوں نے کہاکہ اگرآن بورڈلیاجائے توحکومت کے بازوبن جائے اورتجاویزدے سکتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہم امیدکرتے ہیں کہ اس ملک میں امن آئے اوراس عذاب سے نکالاجائے جس میں دس سال سے وہ پھنساہواہے ،مشاورت ضروری ہے اگراچھی تجاویزآجاتی اوررائے لی جاتی توفیصلہ بہترہوجاتاہے ۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت کچھ علم نہیں کہ یہ آپریشن کتناچلے گا۔یہ پاکستانی گروپوں کے ساتھ ہنگوسیشن کرسکتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہم سے کوئی رائے نہیں لی گئی اب وزیراعظم سے درخواست ہے کہ وہ بیٹھ کرہم سے مشاورت کریں ۔ پوری قوم فوج کے ساتھ ہے ۔انہوں نے کہاکہ اے پی سی میں جنرل کیانی نے کہاکہ آپریشن فوج سے کرایااب پھرسیاسی حکمت عملی کی ضرورت ہے اوراب اس آپریشن کے بعدبھی پولیٹیکل رابطہ کی ضرورت ہے ۔

اس موقع پرایم کیوایم کے فاروق ستارنے کہاکہ اس فیصلے کی پوری قوم اورسیاسی قیادست کوحمایت کرنی چاہئے ۔

انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے پارلیمان میں آکرخطاب کیاہے ،اب وزیراعظم کوسیاسی قیادت کے بعدپوری قوم سے بھی براہ راست خطاب کرناچاہئے ۔جس وقت ہم مذاکرات کرنے جارہے تھے اس وقت کہا تھا کہ کیا وہ آئین پاکستان ،ریاستی اداروں کومانتے ہیں ہم نے اس وقت بھی کہاتھاکہ ہمیں سوچناچاہئے تھاکہ کن لوگوں کے ساتھ مذاکرات کررہے ہیں اورنوستمبرکوبھی یہی بات کی تھی اس وقت بھی سیاسی جماعتوں کوسوچناچاہئے تھا۔

فاروق ستارنے مزیدکہاکہ کراچی میں طالبانائزیشن کاپپپلزپارٹی ،ن لیگ ،تحریک انصاف کوادراک نہیں اورالبتہ اے این پی اورایم کیوایم کواس بات کاادراک تھاہم بہت شورکیامگرافسوس اس بات پرغورنہیں کیاگیا۔انہوں نے کہاکہ کراچی ائیرپورٹ پردہشتگردوں کاحملہ ہوگیاجس سے ثابت ہوتاہے کہ اداروں میں رابطوں کافقدان ہے ۔انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کے ساتھ ساتھ انتہاء پسندی کوختم کرناہوگا۔

اصلاحات کی ضرورت ہے ایک نصاب تعلیم رائج کیاجائے ۔انہوں نے کہاکہ مذاکرات کرنے والوں سے یادرکھناچاہئے تھاکہ انہوں نے بہت دھجیاں اڑائیں ۔ عسکری طالبان جیل توڑ کرفرارہوگئے اورغیرعسکری طالبان کورہاکرایاگیا۔انہوں نے کہاکہ اب کہا جا رہا ہیکہ ہم ایکشن کریں گے ،مگران فیصلوں پرنظرثانی کرناہوگی ،اب جنگ کافیصلہ آپ کانہیں بلکہ ریاست پاکستان پرجنگ مسلط کی گئی ہے جواب لڑناپڑیگی ۔

انہوں نے کہاکہ اگر111ارب کی میٹروبس اورہائی وے بنائی گئی توپھرتعلیمی اصلاحات کیلئے پیسے کہاں سے آئیں گے۔انہوں نے کہاکہ آئی ڈی پیزکے مسئلے کوایڈجسمنٹ کرناچاہئے ،تحریک انصاف اپناکرداراداکریگی۔اس موقع پروفاقی وزیراحسن اقبال ،اپوزیشن رہنماوٴں کے اعتراض کاجواب دیتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم کی آئینی ذمہ داری تھی کہ وہ اس کونبھانے کیلئے ایوان بالاگئے ہیں ،حکومت کی جانب سے یقین دلاتاہوں کہ قائدحزب اختلاف سمیت دیگراپوزیشن جماعتوں کے تحفظات کودورکریں گے ،اوراس سلسلے میں اپوزیشن کواعتمادمیں لیاجائے گا۔

انہوں نے کہاکہ آپریشن حزب عضب میں متاثرین آئی ڈی پیزکوخیبرپختونخواہ حکومت سے مل کرتمام سہولیات دیں گے اوراس سلسلے میں جتنے بھی فنڈزدرکارہوں گے وفاقی حکومت فراہم کریگی ۔انہوں نے کہاکہ اب یہ وقت اتحادویگانگت کاہے تاکہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف اس جنگ کوجیت سکے ۔