قومی اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن کی حمایت میں یکجا ہوگئے، بجٹ کے معاملہ پر دونوں کے درمیان اختلاف رائے کا سلسلہ جاری ،بعض ارکان اپنی اپنی جماعتوں اور رہنماؤں کی وکالت بھی کرتے رہے، بعض کا سرے محل کی نیلامی کاپیسہ پاکستان لانے کا مطالبہ

منگل 17 جون 2014 08:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17جون۔2014ء)قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے دوران حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن کی حمایت میں یکجا ہوگئے جبکہ بجٹ کے معاملہ پر دونوں کے درمیان اختلاف رائے کا سلسلہ جاری رہا جبکہ بعض ارکان اپنی اپنی جماعتوں اور رہنماؤں کی وکالت بھی کرتے رہے اور بعض نے سرے محل کی نیلامی پر پیسہ پاکستان لانے کا مطالبہ کر دیا۔

پیر کے روز قومی اسمبلی میں بجٹ بحث کا آٹھویں روز آغاز کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رکن امیر علی شاہ جاموٹ نے کہا کہ جمہوریت کیلئے جتنی قربانیاں پیپلز پارٹی نے دی ہے اتنی کسی نے نہیں دیں ، ذوالفقار علی بھٹو نے ہندوستان سے پاکستانی قیدیوں کو چھڑایا ،1973ء کا متفقہ آئین دیا مگر ان کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا، بے نظیر بھٹو شہید نے جمہوریت کی خاطر اپنی جان دے دی انہوں نے کہا کہ ملک میں زراعت معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے مگر افسوس کسانوں اور زرعی شعبے کو یکسر نظر انداز کردیا گیا ۔

(جاری ہے)

بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے سردار اویس لغاری نے کہا کہ اس وقت ملک میں مشکل صورتحال سے دو چار ہے اور معاشی بحران کا شکار ہے اس میں سابق آمروں کے ساتھ جمہوری ارکان بھی ہیں جنہیں اقتدار ملا مگر انہوں نے ملک کی بہتری کی جانب کچھ نہیں سوچا ۔ سابق حکومت کے پانچ سال انتہائی خراب کارکردگی رہی ہے اب وقت ہے کہ ہم غلطیوں سے سیکھیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہر چیز کو سب اچھا اور ہر چیز کو سب برا نہیں کہنا چاہیے ، صحیح کو صحیح اور غلط کو غلط کہنا ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن بجلی چوری کی باتیں کررہی ہے صوبوں کو چور نہ کہا جائے مگر جو چوری کرتا ہے وہ چور ہے صوبے بھی امن وامان کے لیے اقدام اٹھائیں جبکہ صوبے بڑے بڑے مدرسوں بارے بھی استفسار کرے کہ ان کے پاس اتنا پیسہ کون لے کر آیا کیونکہ دیگر علاقوں کی پراکسی وار اس ملک میں لڑی جارہی ہے آج جو حالات و واقعات ہیں اس طرح کے کچھ جڑیں پاکستان میں بھی ہیں ان کی شاخیں ہمیں توڑنا ہونگی ۔

سردار اویس لغاری نے مزید کہا کہ ملک میں شیعہ سنی فسادات کی راہ ہموار کرنے کی گھناؤنی سازش ہورہی ہے خبردار ہونا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت خارجہ پالیسی کو بہتر بنا رہی ہے اور ان کے ساتھ تعلق مزید بہتر ہوگا ۔ وزیراعظم نے ایرانی صدر روحانی کو اپنا بھائی قرار دیا ہے جی ایس پی پلس کا درجہ قابل فخر بات ہے اس کا تحفظ کرنا ہوگا ۔ انہو نے کہا کہ ہمیں آبادی پر بھی کنٹرول کرنا ہوگا کیونکہ بڑھتی ہوئی آبادی بھی ایٹم بم سے کم نہیں ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ نجکاری وقت کی ضرورت ہے اس وقت سٹیل ملز سو ارب خسارے میں چل رہی ہے انہوں نے کہا کہ زرعی ٹیکس کے لیے ہم قربانی دینے کو تیار ہیں مگر پھر ہر سیکٹر میں ٹیکس لگانا ہوگا ٹیکس زرعی ٹیکس کو تین گنا بڑھا دیا جائے مگر پھر شہروں میں بل ٹیکس لاگو کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں ملک کے لیے سوچنا ہے ہم وفاق میں بیٹھے ہیں صرف صوبوں کی بات مت کی جائے ۔

انہوں نے کہا ہم پر اعتراض کرنے و الے پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں انہوں نے خیبر پختونخواہ کی عوام کو کیا دیا ہے پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے بجٹ کا موازنہ کریں سب معلوم ہوجائے گا انہوں نے کہا کہ ہماری سمت بالکل سیدھی ہے مگر مخالفین کی سمت بالکل نیچے کی طرف ہے ۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے تحریک انصاف کے رکن داؤد کنڈی نے کہا کہ لوٹی ہوئی رقم واپس وطن لائی جائے اور یہاں سے اثاثے بیرون ملک ٹرانسفر کرنے پر پابندی لگائی جائے ۔

انہوں نے کہا کہ لندن میں سرے محل نیلام ہورہا ہے اور اس کا پیسہ وطن واپس آنے چاہیے ۔ اسمبلی میں آکر معلوم ہوا مک مکا کس کو کہتے ہیں ایک بڑے سیاسی اپوزیشن جماعت حکومت کی تعریفوں میں لگی ہوئی ہے ہم اس ملک کو سیدھے راستے پر لگانا چاہتے ہیں مگر افسوس شدید تنقید کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اصل سیاست اور اپوزیشن ہم ہیں باقی جماعیتں صرف باریوں میں مصروف ہیں اس موقع پر حکومت و اپوزیشن کی باوآواز بلند استغار استغار کی صدائیں بلند ہونا شروع ہوگئیں ۔

سپیکر نے نو کراس ٹاک کی کال سنا دی ۔ انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان آپریشن کو معمولی نہ سمجھا جائے یہ ملک کی بقا کا مسئلہ ہے۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رکن نذیر جعفری نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں بے گناہ لوگ محصور ہیں انہیں نکلنے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا جائے اس معاملے پر آرمی چیف خود نوٹس لیں اور لوگوں کو مفت ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے ۔

پیپلز پارٹی کے رکن مہرین رزاق بھٹو نے بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد پاکستان کے دشمن ہیں پیپلز پارٹی شمالی وزیرستان آپریشن کی حمایت کرتی ہے بلاول بھٹو شروع دن سے ہی عسکریت پسندوں کیخلاف ہیں امید ہے پاک فوج آپریشن میں کامیاب ہوگی ۔ انہوں نے بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نوٹ چھاپ کر ملک چلا رہی ہے افراط زر اور مہنگائی میں کمی کے دعوے ٹھس ہوگئے ہیں ٹیکس وصولیوں کا ہدف بھی پورا نہیں ہوسکا گردشی قرضہ پھر تین سو ارب ہوگیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ایران پٹرول سمگل ہورہا ہے وزیراعظم کے بیرون ملک دوروں پر پچیس کروڑ روپے خرچ کئے گئے وزیراعظم کی سکیورٹی کیلئے کروڑوں روپے کے کتے منگوائے گئے ہیں غریب روٹی کوترس رہے ہیں اور حکومت اشتہارات چھپوا کر مسکراتی تصویریں چھپوا رہی ہے حکومتی نجکاری پالیسی کیخلاف ہیں غریب غریب ترین اور امیر امیر ترین ہورہا ہے پی ایس ڈی پی صرف پنجاب کے لیے ہے جبکہ سندھ کے گیارہ منصوبے غائب کردیئے گئے ہیں مسلم لیگ (ن) کے رکن طلال چوہدری نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) ملک معیشت کو سنبھالا دیا ہے ہم پر تنقید کرنے والے تحریک انصاف والے خیبر پختونخواہ میں ہم سے نقل ما رہے ہیں میٹرو بس منصوبہ ، محکمہ مال کو کمپیوٹرائزڈ کرنے سمیت دیگر معاملات پر نقل مارہے ہیں مگر نقل کے لیے عقل کی ضرورت ہوتی ہے اگر تحریک انصاف کو نقل چاہیے تو وہ بھی دینے کو تیار ہیں ۔

پیپلز پارٹی والے بھی ہوش کے ناخن لیں کل تک ان کے وزیروں کے اکاؤنٹ سے چار کروڑ روپے نکلتے رہے ہم پر چار روپے کا کرپشن کا الزام بھی ثابت نہیں ہے سابق دور میں تو جج کو بھی بیچ دیا گیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اب ماضی کی طرح جھانسے میں مت آئیں سابق دور میں بھی عمران خان کو وزیراعظم بنانے کا جھانسہ دیا گیا جو کہ پورا نہیں ہوا اس لیے وہ خیبر پختونخواہ کی جانب توجہ دیں۔

اپنی تقریر کے دوران انہوں نے شیخ رشید اور طاہر القادری کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا انہوں نے کہا کہ اب دہشت گردی کیخلاف آپریشن کا فیصلہ ہوا ہے اس سلسلے میں اپوزیشن حکومت کے ساتھ مضبوط کرے ۔ ایم کیو ایم کی رکن کشور زہرا نے بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اچھا اور دانشمندانہ فیصلہ کیا ہے اس پر پوری قوم افواج اور حکومت کے ساتھ ہے اور ایم کیو ایم ہر قسم کے تعاون کے لیے تیار ہے

پیپلز پارٹی کی رکن رمیش لعل نے بجٹ بحث میں کہا کہ ایوان میں لوٹا کرسی بند ہونی چاہیے آج وہ لوگ تریفیں کررہے ہیں جو کل تک میاں صاب کیخلاف اس ایوان میں بولتے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ امن وامان کی صورتحال انتہائی خراب ہے سرعام چیف جسٹس کے بھتیجا اور دو رحیم یار خان ، تین ڈیرہ مراد جمالی سے اقلیتی بچیاں اغواء ہوگئی ہیں مگر اس جانب توجہ کوئی نہیں ہے حکومت اقلیتی عوام کو تحفظ فراہم کرے انہوں نے کہا کہ سابق دور میں آٹے کا تھیلا 600روپے کا تھا اب 820 روپے کا ہے اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے بجلی جارہی ہے بل دینے والوں کو بھی چور سمجھ کر سزا دی جارہی ہے ۔