انصاف کی فراہمی میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائیگی ،چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی ،سپریم کورٹ کے بعد اللہ کی عدالت سب سے بڑی عدالت ہے، اگر ہم کوئی غلط فیصلہ کرینگے تو اللہ کی عدالت میں جوابدہ ہونگے بلوچستان کے لوگوں کو انصاف کی فراہمی کیلئے سپریم کورٹ کا ریگولر بنچ کوئٹہ بھجوائیں گے ،عدلیہ کی آزادی قانون کی بالادستی اور ہمارے پختہ عزم کو کوئی بھی ٹی وی اینکر پرسن یا پروگرام سبوتاژ نہیں کرسکتا، بلوچستان کے مسائل کا بخوبی احساس ہے صوبہ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے ریکوڈک دنیا کا سب سے بڑا سونے کا ذخیرہ ہے اگر ہم اس کو استعمال میں لائیں تو پاکستان کی تقدیر بدل سکتے ہیں، بلوچستان کو ٹیکس فری زون قرار دیا جائے تو دنیا کے بڑے بڑے سرمایہ کار سرمایہ کاری کرسکیں گے جس سے پاکستان ترقی کرے گا،تقریب سے خطاب

منگل 17 جون 2014 08:13

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17جون۔2014ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا ہے کہ انصاف کی فراہمی میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائیگی سپریم کورٹ کے بعد اللہ کی عدالت سب سے بڑی عدالت ہے اگر ہم کوئی غلط فیصلہ کرینگے تو اللہ کی عدالت میں جوابدہ ہونگے بلوچستان کے لوگوں کو انصاف کی فراہمی کیلئے سپریم کورٹ کا ریگولر بنچ کوئٹہ بھجوائیں گے عدلیہ کی آزادی قانون کی بالادستی اور ہمارے پختہ عزم کو کوئی بھی ٹی وی اینکر پرسن یا پروگرام سبوتاژ نہیں کرسکتا بلوچستان کے مسائل کا بخوبی احساس ہے صوبہ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے ریکوڈک دنیا کا سب سے بڑا سونے کا ذخیرہ ہے اگر ہم اس کو استعمال میں لائیں تو پاکستان کی تقدیر بدل سکتے ہیں اس لئے بلوچستان کو ٹیکس فری زون قرار دیا جائے تو دنیا کے بڑے بڑے سرمایہ کار سرمایہ کاری کرسکیں گے جس سے پاکستان ترقی کرے گا ان خیالات کا اظہار انہوں نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ، بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ، بلوچستان بار ایسوسی ایشن ، بلوچستان بار کونسل کی جانب سے چیف جسٹس پاکستان تصدق حسین جیلانی اور سپریم کورٹ کے جسٹس شیخ عظمت سعید ، جسٹس ہانی مسلم اور چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اعزاز میں دیئے گئے عشائیہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا

اس موقع پر بلوچستان ہائی کورٹ کے ججز جمال خان مندوخیل ، کامران خان ملاخیل ، شکیل بلوچ ، طاہرہ صفدر باقری ، مصطفیٰ مینگل ، محمد ہاشم کاکڑ ، نور محمد مسکانزئی سمیت دیگر ججز سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کامران مرتضی ایڈووکیٹ ، بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ملک ظہور احمد شاہوانی ، بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر بلال انور کاسی ایڈووکیٹ ، سینیئر وکلاء ہادی شکیل ایڈووکیٹ ، امان اللہ کنرانی ایڈووکیٹ سید ایاز ظہور ، علی احمد کرد ایڈووکیٹ ، ایاز سواتی ایڈووکیٹ ، امین اللہ کاکڑ ایڈووکیٹ سمیت وکلاء کی بڑی تعداد موجود تھی چیف جسٹس پاکستان جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا کہ ہمیں آئین اور قانون کی بالادستی سے دور نہیں رکھا جاسکتا انصاف کی فراہمی میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائیگی سپریم کورٹ کے بعد اللہ کی عدالت سب سے بڑی ہے اگر ہم کوئی غلط فیصلے کرینگے تو اللہ کی عدالت میں جوابدہ ہونگے انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے مسائل کا بخوبی اندازہ ہے بلوچستان کی سر زمین قدرتی وسائل سے مالا مال ہے ریکوڈک دنیا کا سب سے بڑا دوسرا ذخیرہ بلوچستان میں ہے بلوچستان کو ٹیکس فری زون قرار دیا جائے تاکہ لوگ سرمایہ کاریں اور زمین میں چھپے ہوئے قدرتی وسائل کو استعمال میں لایا جائے جس سے پاکستان کی تقدیر بدلی جاسکتی ہے اور عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کام ہوسکتا ہے ججز کو آرام سے وکلاء کو سننا چاہیے تاکہ انہیں تمام حقائق سے آگاہی حاصل ہواور فیصلہ کرنے میں کسی دشواری کا سامنا نہ کرناپڑے انہوں نے کہاکہ قرآن پاک میں بھی واضح الفاظ میں ہے کہ انصاف پر مبنی فیصلوں کو ہزاروں راتوں کی عبادت سے افضل قرار دیا گیا ہے عدلیہ پر تنقید سے متعلق جن خدشات اور تحفظات کا ذکر کیا گیا ہے میں یقین دلاتا ہوں کہ کسی اینکر پرسن یا ٹی وی چینل سے عدلیہ کی آزادی اور قانون کی بالادستی سے متعلق کئے گئے عہد پر کسی صورت اثر انداز نہیں ہونے دیا جائیگا کیونکہ ہم قانون کی حاکمیت پر قائم ہیں اور رہیں گے کیونکہ 18 ویں ترمیم کے بعد ہماری آئینی ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں کوئٹہ میں سپریم کورٹ کے بنچ کی جو عمارت تعمیر ہورہی تھی اس کے تمام اخراجات صوبائی حکومت ادا کررہی ہے ہماری کوشش ہے کہ عمارت کی تاریخی شکل برقرار رہے انجینئر صرف کمروں میں اضافہ اور بار رومز کی تعمیر کروائینگے لوگوں کو انصاف کی فراہمی کیلئے ریگولر سپریم کورٹ کا بنچ کوئٹہ بھیجا جائیگا جو بلوچستان کے کیسز اور دیگر معاملات کو دیکھے گا کیونکہ مجھے بلوچستان کے معاملات کا احساس ہے بلوچستان جو کہ ایسا خطہ ہے جو قدرتی وسائل سے مالا مال ہے دنیا کا سونے کا دوسرا بڑا ذخیرہ بلوچستان میں ہے اگر اسے استعمال میں لایا جائے تو پاکستان کی تقدیر بدلی جاسکتی ہے اس لئے بلوچستان کو ٹیکس فری زون قرار دیا جائے تاکہ لوگ یہاں سرمایہ کاری کریں

بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ بلوچستان میں وکلاء اور عدلیہ باہمی تعاون کے باعث ہم نے بہت بڑے بڑے سنگ میل عبور کئے ہیں سول ایڈیشنل سول ججز اور قاضیوں کی کمی تھی جس کو میرٹ کی بنیاد پر تعیناتیاں عمل میں لائی گئیں بہت جلد سیشن ججوں کی تعیناتی بھی میرٹ کی بنیاد پر عمل میں لائی جائیگی ہائی کورٹ سبی بنچ چار سال سے بند تھا اب وہاں باقاعدہ کیسز کی سماعت شروع ہوچکی ہے تربت میں بنچ کے قیام کیلئے اراضی خریدنے کے علاوہ نقشے بھی تیار ہوچکا ہے بہت جلد وہاں پر بھی شروع کردیا جائیگا کوئٹہ کی کچہری میں جہاں پہلے دیگر اداروں کے افسران اور دفاتر موجود تھے اب وہاں صرف جج وکلاء اور سائلین آرہے ہیں کچہری میں ہی دہشت گردی کورٹ کی عمارت مکمل ہوگئی جس کا افتتاح بھی ہوچکا ہے اس کے علاوہ سرکٹ ہاؤس میں سپریم کورٹ بنچ کی عمارت تعمیر ہورہی ہے ان تمام اقدامات کا مقصد یہ ہے کہ وکلاء اپنے فرائض کی انجام دہی میں بہت دور تک جانا نہ پڑے 11 مئی کے الیکشن جوڈیشل افسران کے مثبت رویئے کے باعث انجام پائے 7 دسمبر کو ملک کی تاریخ میں بلوچستان پہلے صوبہ ہے جہاں بلدیاتی الیکشن کا انعقاد ہوا ہے انہوں نے کہاکہ وکلاء اور ججز کی کارکردگی اور تعاون کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ہم نے التواء میں پڑے آدھے سے زائد کیسز کو نمٹا دیا ہے

قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ اگر کوئی اینکر پرسن بلاوجہ عدلیہ کو نشانہ بناتا ہے تو وکلاء کو چاہیے کہ وہ بلوچستان ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹاتا ہے تنقید ہر کسی کا جمہوری حق ہے مگر ایسی تنقید سے گریز کرنا چاہیے جس سے عدلیہ ادارے اور ملک کو کمزور ہو جب تک ادارے مضبوط اور اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام نہ کریں تو اس وقت تک ملک و قوم ترقی نہیں کرسکتے تنقید دائرہ کے اندر ہونی چاہیے منفی اور تخربی تنقید کے ذریعے نہ صرف اپنے ملک کو کمزور کرنا ہے بلکہ دشمن کیلئے راستے بھی کھولنے کے مترادف ہے یہ وکلاء کی تحریک ہی تھی جس کے نتیجے میں ملک میں جمہوریت بحال ہوئی اور انتقال اقتدار کا پر امن طریقہ شروع ہوگیا ہے کوئی بھی ادارہ چھوٹا بڑا نہیں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ نے کہاکہ کچھ عرصے سے عدلیہ پر تنقید کی روش چل نکلی ہے اسلام آباد کے چوکوں پر ججز کیخلاف بڑے بڑے بینرز آویزاں کئے گئے ہیں جس سے خطرے کی بو آرہی ہے کیونکہ جب بھی عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جاتا ہے تو سب سے پہلے اعلیٰ عدلیہ پر حملے شروع ہوتے ہیں ایسی باتیں کی جارہی ہیں جس کا عدلیہ سے کوئی تعلق نہیں انہوں نے کہاکہ ہمارا وعدہ ہے کہ جمہوریت و قانون کی بالادستی کیخلاف ہونیوالے کسی بھی اقدام کی مزاحمت کی جائیگی اور کسی سازش اور جمہوریت کو ڈی ریل ہونے کی سازشیں کامیاب نہیں ہونے دینگے اگر اس طرح کی کوئی کوشش ہوئی تو وکلاء عدلیہ کے پیچھے کھڑی ہوگی انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ بنیادی ہے جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا اس وقت تک صوبے میں صورتحال ٹھیک نہیں ہوگی انہوں نے کہاکہ اس صوبے کے عوام کا دوسرا بڑا مسئلہ کہ اعلیٰ عدلیہ سمیت ملک کے کسی بھی ادارے میں ہماری نمائندگی نہیں ہماری درخواست ہے کہ سپریم کورٹ میں بلوچستان کو بھرپور نمائندگی دی جائے

ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ظہور شاہوانی نے کہاکہ بلوچستان کے حالات انتہائی مخدوش ہیں سپریم کورٹ کے بنچ موجود نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے شہریت کورٹ ڈیڑھ سال سے صوبے میں نہیں آسکی ہے انہوں نے کہاکہ وکلاء نے عدلیہ کے وقار کیلئے جو تحریک چلائی اس کے کوئی مثبت اثرات نظر نہیں آئے ایک ماہ سے ٹی وی پر عدلیہ کیخلاف پروگرام نشر کئے جارہے ہیں اسلام آباد کے بڑے بڑے چوکوں پر جسٹس صاحبان کیخلاف بینرز آویزاں کئے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ ملک میں ہر طرف تاریکی پھیلی ہوئی ہے لوگوں کی نظریں اب بھی عدلیہ پر مرکوز ہیں

2010ء میں لاپتہ افراد سے متعلق سپریم کورٹ میں ایک آئینی درخواست دائر کی گئی ہے جس کے خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آرہے ہیں جس کی وجہ سے لاپتہ افراد کے خاندان پریشان اور مایوس نظر آرہے ہیں پہلے تو لاشیں ملتی تھیں اب اجتماعی قبریں بھی مل رہی ہیں عدلیہ عوام کی امیدوں کی آخری کرن ہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی صوبے میں عدالتی اصلاحات سے متعلق اقدامات قابل فخر ہیں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کامران مرتضی ایڈووکیٹ نے کہا کہ بعض ٹی وی اینکر عدلیہ اور ججز کے بارے میں جو ریمارکس پاس کررہے ہیں وہ درست نہیں ہے وہ تضحیک کا نشانہ بنایا جارہا ہے اس پر عدلیہ کو ایکشن لینا چاہیے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں نواب اکبر بگٹی کے واقع کے بعد سب سے بڑا مسئلہ لاپتہ افراد کا ہے جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا اس وقت تک بلوچستان کے حالات بہتر نہیں ہوسکتے سید ایاز ظہور ایڈووکیٹ سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا ۔