آپریشن ضرب عضب سے متعلق کابینہ کی قومی رابطہ کمیٹی قائم، شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن امن کا پیش خیمہ ثابت ہوگا،نوازشریف،مذاکرات اور دہشت گردی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے،اب کوئی راستہ نہیں بچا تھا،دہشتگردی کی بھاری قیمت ادا کرچکے ہیں،عبادتگاہیں، فوجی تنصیبات ، گھر ، بازار کچھ بھی محفوظ نہیں، کھیل کے میدان خالی ہیں، پہاڑ بھی ویران ہیں،سیر گاہوں اور بازاروں میں خوف کے سائے ہیں، معیشت کو 103ارب ڈالر کا نقصان پہنچا،قوم سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کو مسلح افواج اور حکومت کی پشت پر کھڑا ہونا چاہیے،اب انسانی جان کی تکریم ہوگی اس ملک کو دہشتگردوں کی پناہ گاہ نہیں بننے دیا جائے گا،ایسا پاکستان تعمیر رینگے جہاں خوشحالی کا راج ہوگا اور قتل و غارت گری نہیں ہوگی،علماء کرام بھی اپنی تعلیمات کے ذریعے ملک کی عوام کی رہنمائی کریں،نوازشریف کاسینٹ اور قومی اسمبلی سے الگ الگ خطاب اور میڈیا سے بات چیت

منگل 17 جون 2014 08:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17جون۔2014ء)وزیراعظم محمد نوازشریف نے آپریشن ضرب عضب کی نگرانی کے لئے کابینہ کی قومی رابطہ کمیٹی بنادی۔ وزیراعظم آفس کے ترجمان کے مطابق کابینہ کمیٹی روزانہ کی بنیاد پر شمالی وزیرستان آپریشن کے امور کا جائزہ لے گی،کمیٹی وزیراعظم کو آپریشن کی پیشرفت سے مسلسل آگاہ رکھے گی،کمیٹی میں وزیرداخلہ، وزیردفاع، وزیر اطلاعات ،وزیرمنصوبہ بندی، وزیر سیفران کے علاوہ کمیٹی میں ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ایم او، چیف آف جنرل اسٹاف ،ڈی جی آئی ایس پی آر، چیئرمین این ڈی ایم اے، سیکریٹری داخلہ بھی شامل ہیں۔

ادھروزیراعظم محمد نوازشریف نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن اپنے منطقی نتیجے تک جاری رہے گا اور یہ امن کا پیش خیمہ ثابت ہوگا،مذاکرات اور دہشت گردی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے،اب کوئی راستہ نہیں بچا تھا،دہشتگردی کی بھاری قیمت ادا کرچکے ہیں۔

(جاری ہے)

عبادتگاہیں، فوجی تنصیبات ، گھر ، بازار کچھ بھی محفوظ نہیں، کھیل کے میدان خالی ہیں، پہاڑ بھی ویران ہیں،سیر گاہوں اور بازاروں میں خوف کے سائے ہیں، دہشت گردی نے اس وقت تک معیشت کو 103ارب ڈالر کا نقصان پہنچایاہے۔

پوری قوم سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کو مسلح افواج اور حکومت کی پشت پر کھڑا ہونا چاہیے،اب انسانی جان کی تکریم ہوگی اس ملک کو دہشتگردوں کی پناہ گاہ نہیں بننے دیا جائے گا،پختہ عزم کے ساتھ اب ایسا پاکستان تعمیر رینگے جہاں خوشحالی کا راج ہوگا اور قتل و غارت گری نہیں ہوگی۔علماء کرام بھی اپنی تعلیمات کے ذریعے ملک کی عوام کی رہنمائی کریں۔

وہ پیر کو یہاں سینٹ اور قومی اسمبلی سے الگ الگ خطاب اور بعدازاں میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔

میڈیا سے بات چیت میں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی جانب سے شمالی وزیرستان کے آپریشن کی حمایت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ اچھی بات ہے کہ سیاسی قیادت نے ماضی میں بھی مثبت کردار ادا کیا اور امید ہے کہ اب بھی مثبت کردار ادا کرتی رہیں گی۔

پیر کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی دونوں ایوانوں میں شمالی وزیرستان میں آپریشن کے حوالے سے جامع اور مفصل بیان دیا ہے اور کوئی ایسی چیز نہیں چھوڑی جس کا اس میں ذکر کیا گیا ہو۔ سیاسی قیادت نے ساتھ دیا تو شمالی وزیرستان میں آپریشن کامیاب ہوگا انہوں نے کہا کہ پچھلے ایک سال کے دوران سیاست قیادت نے مثبت کردار ادا کیا ہے۔

اور امید ہے کہ آئندہ بھی مثبت کردار ادا کرتی رہیں گی۔ عمران خان کی جانب سے کئے گئے اعلان سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ ایک اچھی بات ہے اور عمران خان کے بیان کا خیر مقدم کرتا ہوں وزیراعظم جب سینیٹ کے ایوان کے باہر آئے تو صحافیوں نے ان سے گفتگو کرنے کی خواہش کا اظہار کیا جس پر وہ ان کے ساتھ گھل مل گئے اور اپنے سکیورٹی گارڈ کو ہٹا دیا انہوں نے کچھ سینئر صحافیوں کو کہا کہ آپ عید کا چاند ہوگئے ہیں اور ملاقات نہیں ہوتی۔

قبل ازیں قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب کوئی راستہ نہیں بچا تھا اس لئے ہم نے فیصلہ کیا کہ آپریشن کریں اور گڑبڑ کی تمام کوششوں کو ناکام بنادیں گے ۔ملک کو امن کی سرزمین بنانے کیلئے یہ فیصلہ کیا،یہ آپریشن امن و سلامتی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا جس میں تمام خوابوں کو حقیقت کی شکل دینگے جو عوام خوشحالی کیلئے دیکھتے ہیں سیاسی و فوجی قیادت میں مذکراتی عمل میں مشاورت کاعمل جاری رہا اور تمام فیصلے باہمی مفاہمت سے کئے گئے، دہشتگردی کے نہ ختم ہونے والے سلسلے اور ائرپورٹ پر حملے کے بعد باہمی مشاورت کے بعدمکمل ہم آہنگی سے اس کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کی بھاری قیمت ادا کرچکے ہیں۔

عبادتگاہیں، فوجی تنصیبات ، گھر ، بازار کچھ بھی محفوظ نہیں، کھیل کے میدان بھی خالی ہیں، پہاڑ بھی ویران ہیں،سیر گاہوں اور بازاروں میں خوف کے سائے ہیں، دہشت گردی نے اس وقت تک معیشت کو 103ارب ڈالر کا نقصان پہنچایاہے۔ انہوں نے کہا کہ اب پوری قوم سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کو مسلح افواج اور حکومت کی پشت پر کھڑا ہونا چاہیے،سیاسی قیادت نے اہم قومی معاملات پر حقیقی کردار ادا کیا ہے، امید ہے اتحاد و یکجہتی کے ساتھ قوم یکسو رہے گی ۔

انہوں نے کہاکہ علمائے کرام بھی حقیقی اسلام کی جانب عوام کی رہنمائی کریں۔ پاکستانی قوم ایسے عناصرسے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے اور حوصلہ مندی اور بہادری کومزید پروان چڑھایا جائے گی اور پاکستان کی تقدیر بدل کر اس کو امن کا گہوارہ بنائینگے،جہاں جان و مال کی سالمیت کے ساتھ ساتھ ملک کو ترقی کی جانب گامزن کریں،امن کی خاطر سنجیدگی اختیار کرنے والوں کے لئے خصوصی سینٹر قائم کردیے ہیں انتہا پسندی ترک کرنے والوں کو زندگی کے بھرپور مواقع دیں گے،آپریشن سے متاثرہ خاندانوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ کو ذمہ داری سونپی گئی ہے امید ہے کے پی کے حکومت اس معاملے پر بھرپور تعاون کرے گی ۔

وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا کہ جناب سپیکر آپ کے علم میں ہے کہ ملک کو دہشتگردی سے پاک کرنے کیلئے آپریشن شروع کردیا گیا ہے،یہ آپریشن ضرب عضب آپریشن اپنے حتمی مقصد کے حصول تک جاری رہے گا ۔ انہوں نے کہا کہ انتیس جنوری کو اعلان کیا تھا کہ دہشتگردوں کو ایک موقع دینے کیلئے بامعنی نتیجہ خیز مذاکرات شروع کریں اور مذاکراتی کمیشن کا اعلان کیا،معزز ایوان نے اس کی کھلے دل سے توثیق کی،مذاکرات کیلئے ضروری ہے کہ دہشتگردی کی کارروائیاں بند کی جائیں کیونکہ مذاکرات اور دہشتگردی اکٹھے نہیں چل سکتے،ہماری نیک نیتی کے جذبے کو مثبت نہیں لیا گیا اور دہشتگردی کی کارروائیاں جاری رہیں مگر ہم نے پھر بھی مذاکرات جاری رکھے مگر افسوس ان کی جانب سے مذاکرات جاری نہ رہ سکے،ایک جانب امن کیلئے مصروف تھے مگر بچوں نوجوانوں کو خون میں نہلایا جا رہا تھا، ایک جانب اسلام آباد سے کراچی ائرپورٹ تک آگ و خون کا کھیل کھیلا جارہا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ میں کل بھی اس معاملے پر بھرپور کردار ادا کروں گا تاکہ لوگ امن و سکون سے رہ سکیں انہوں نے کہا کہ یقین ہے کہ سیاستدان اس معاملے پرتاریخی کردار ادا کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ صبرو تحمل سے کام کیا اشتعال انگیزی پر بھی صبر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اب پوری قوم مسلح جانبازوں کے ساتھ کھڑی ہے اور اہل وطن کی سلامتی کا معرکہ لڑنے والے افواج کے ساتھ اتحادی ہیں ۔

اب انسانی جان کی تکریم ہوگی اس ملک کو دہشتگردوں کی پناہ گاہ نہیں بننے دیا جائے گا،پختہ عزم کے ساتھ اب ایسا پاکستان تعمیر رینگے جہاں خوشحالی کا راج ہوگا اور قتل و غارت گری نہیں ہوگی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ میں نے ایوان بالا میں پالیسی بیان دینے جانا ہے اس لئے اجازت دی جائے، سینٹ کے اجلاس میں وزیراعظم میاں نواز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وطن عزیز کو دہشتگردی سے پاک کرنے کے لئے آپریشن شروع کردیا ہے یہ آپریشن اپنی حتمی ہدف کے حصول کے لیے جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ جنوری میں مذاکرات کا اعلان کیا اور مذاکراتی کمیٹی بنائی اس وقت بھی کہا تھا کہ مذاکرات کو کامیاب بنانے کیلئے دہشتگردی کی کارروائیاں بند کردی جائیں مگرایسا نہیں ہوااور دہشتگردی کی کارروائیاں جاری رہیں مگر ہماری نیک نیتی کے باوجود دہشتگردی کے واقعات کئے گئے ایک طرف ہم مذاکرات کررہے تھے تو دوسری طرف آگ اور خون کا کھیل کھیلا جارہا تھا ۔

انہوں نے اپنے طرز عمل سے کوئی دوسرا راستہ نہیں چھوڑا یہ آپریشن ملک میں امن کا پیش خیمہ ثابت ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ طویل مذاکراتی عمل کے ہر مرحلے میں سول فوجی مشاورت جاری رہے اور مل کر فیصلے کئے گئے آپریشن کا فیصلہ بھی سول فوجی قیادت نے باہمی مشاورت سے کیا ملک میں کچھ بھی محفوظ نہیں ہمارے میدان غیر ملکی کھلاڑیوں کو ترس رہے ہیں ہمارے سیاحتی مقام سیاحوں سے خالی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی قیادت نے ہمیشہ اہم معاملات پر مثبت کردار ادا کیا ہے علماء کرام بھی اپنی تعلیمات کے ذریعے ملک کی عوام کی رہنمائی کریں، ہمارے جوان ہر قسم کی دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کی بھرپور طاقت رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ امن کی راہ اختیار کرنے والے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے والوں کے لیے خصوصی سنٹر قائم کردیئے گئے ہیں آپریشن متاثرین کے لیے خصوصی سنٹر قائم کردیئے ہیں اور قادر بلوچ کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے گورنر خیبر پختونخواہ کو بھی ہدایت کردی ہے کہ وہ متاثرین کی ہر ممکن مدد کریں ۔

انہوں نے کہاکہ قبائل دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بھرپور کردار ادا کریں تاکہ ان کے بچے بھی بارود کے ڈھیر سے نکل سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کو ایسا ملک بنانے میں کامیاب ہو جائینگے جس میں انسان کی اہمیت ہو اور اس ملک کو دہشتگردوں کی پناہ گاہ نہیں بننے دینگے پختہ عزم کے ساتھ پاکستان کو امن و سلامتی کا گہوارہ بنایا جائے گا۔