حکومت،طالبان مذاکرات کا آغازستمبر 2013میں آل پارٹیز کانفرنس کے دوران ہوا، نومبر میں حکیم اللہ محسود کی ڈرون حملے میں ہلاکت سے مذاکرات میں تعطل پیدا ہوا

پیر 16 جون 2014 08:49

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16جون۔ 2014ء) حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا آغاز ستمبر 2013میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کے دوران ہوا،باقاعدہ مذاکرات کا آغاز اکتوبر کے دوران ہوا تاہم نومبر میں سابق سربراہ تحریک طالبان پاکستان حکیم اللہ محسود کی ڈرون حملے میں ہلاکت سے مذاکرات میں تعطل پیدا ہوا ،ملا فضل اللہ کے دسمبر 2013میں ٹی ٹی پی کا سربراہ بننے کے بعد وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی کوششوں سے مذاکراتی عمل بحال ہوا اور اعتماد کی فضا قائم کرنے کے لئے مارچ اور اپریل کے دوران غیر عسکری طالبان قیدیوں کو بھی چھوڑا گیا مگر طالبان کی جانب سے ڈبل پالیسی کے باعث مجموعی امن و امان بحل نہ ہوسکا

جہاں طالبان کی طرف سے پاک آرمی کے اعلی افسران سے لیکر فوجی جوانوں، گاڑیوں، بیس کیمپس، عام شہریوں، مارکیٹوں، عدالتوں، ٹرینوں سمیت متعدد مقامات کو نشانہ بنایا گیا،کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے بعد صورتحال زیادہ سنگین ہوئی اور حکومت کو بالاآخر مذاکراتی عمل معطل کر کے ملٹری آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا کرنا پڑا۔

(جاری ہے)

اکتوبر2013تا جون 2014حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکراتی عمل مجموعی طور پر بے نتیجہ ثابت ہوئے اور طالبان کی ڈبل پالیسی کے باعث بالآخر ملٹری آپریشن کا آپشن استعمال کرنا پڑا۔