کراچی ائیرپورٹ پر حملہ کرنے والے ازبک عسکریت پسندوں کی ٹریننگ کی ویڈیو اُردو پوائنٹ کو موصول

پیر 16 جون 2014 08:41

پشاور ( رحمت اللہ شباب۔ اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16جون۔ 2014ء)1990ءء میں افغان جنگ میں شرکت کیلئے آنے غیر ملکی عسکریت پسندوں نے افغانستان اور پاکستان سمیت دُنیا بھر کیلئے خطرے کی علامت بن چکے ہیں۔نائن الیون کے واقعہ کے بعد امریکہ افغانستان پر حملہ آور ہونے کے بعد غیر ملکی عسکریت پسندوں نے پاکستان کے قبائلی علاقہ جات میں ڈیرے ڈال لیئے۔

1990ءء میں القاعدہ کے سربراہ شیخ اُسامہ بن لادن کے ساتھ چار غیر ملکی عسکریت پسند گروپوں نے الحاق کیا تھا۔جو بعد میں اُسے ایک گروپ میں ضم کرکے اُس کو ازبکستان اسلامی مومنٹ کا نام دیا گیا۔

اس وقت اس گروپ کے نو چھوٹے گروپ موجود ہیں جن کی قیادت اُزبک کمانڈر ابو جندل کر رہاہے۔ازبک عسکریت پسندوں نے پاکستان سمیت دیگر کئی ملکوں میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان میں تحریک طالبان کیساتھ مشترکہ کاروائیاں کرتے ہیں۔ازبکستان موومنٹ 2010ءء میں طالبان سے الحاق کر چکا ہے پاکستانی طالبان کے ساتھ درجنوں مشترکہ کاروائیاں کی ہیں۔جن میں مہران بیس ، پشاور ائیر پورٹ اور کراچی ائیرپورٹ کے حملے قابل ذکر ہیں۔ایک اندازے کے مطابق اس وقت پاکستان کے قبائلی علاقہ جات میں 300 ازبک عسکریت پسند موجود ہیں جن میں 50 سے زائد نے قبائلی لوگوں سے پیسے اور یا طاقت کے نشے میں ڈرا دھما کر رشتہ داریاں کرلی ہے۔

ازبکوں کا گڑھ میرانشاء بازار کے قریب ما چس کلے ہے۔جن کو پچھلے ماہ سیکیورٹی فورس نے آپریشن کے دوران مسمار کیا ہے۔پاکستان میں ازبکوں کے ٹھکانے موجود ہیں۔ جہاں پر عسکریت پسندوں کو خصوصی تربیت دی جاتی ہے۔اسی حوالے سے ازبک عسکریت پسندوں کی تربیت کے حوالے سے ایک ویڈیو پیش خدمت ہے ۔یہ ویڈیو غیر ملکی عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کی ویڈیو تیا رکرنے والے جنداللہ سٹوڈیو نے تیا ر کی ہے۔جنداللہ سٹوڈیو کے ایک ذمہ دار کا کہنا ہے کہ یہ ویڈیو کراچی ائیر پورٹ پر حملے کی تیار کے سلسلے میں یہ ویڈیو تیار کی گئی ہے جو پیش خدمت ہے۔

متعلقہ عنوان :