بھارتی اسلحہ پاکستان کیسے آیا حکومت اس معاملے کی سنجیدگی سے تحقیقات کرائے، رحمان ملک، امید ہے کراچی ایئرپورٹ کے واقعہ سے حکومت سبق سیکھے گی، طالبان پاکستان کے خیر خواہ نہیں ،ان سے مذاکرات کسی بھی صورت ملکی مفاد میں نہیں،حکومت جنگ کرنے والوں کو بھرپور جواب دے،صحافیوں سے بات چیت

اتوار 15 جون 2014 08:25

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔15جون۔2014ء)پیپلز پارٹی کے رہنماء اور سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ بھارتی اسلحہ پاکستان کیسے آیا حکومت اس معاملے کی سنجیدگی سے تحقیقات کرائے۔یہ بات انہوں نے کراچی ایئر پورٹ پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی رحمان ملک کا کہنا تھا کہ امید ہے کراچی ایئرپورٹ کے واقعہ سے حکومت سبق سیکھے گی، جناح ایئر پورٹ پر حملے کے بعد بیرون ممالک میں ہماری ساکھ کو بہت نقصان پہنچا ہے، دوسرے ممالک کی ہوائی کمپنیاں اپنے جہاز پاکستان بھیجنے کے حوالے سے شش و پنج کا شکارہو گئی ہیں، حکومت کو چاہیئے کہ کراچی ایئر پورٹ پر پٹرولنگ کو بڑھائے اور سیکیورٹی کو مزید موثر بنایا جائے۔

سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمیں اس بات کی تحقیقات کرنا ہوں گی کہ آخر بھارتی اسلحہ کس طرح اور کیسے پاکستان آیا، اور پھر اتنی بڑی تعداد میں اسلحہ ایئرپورٹ کے اندر کیسے پہنچا۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ افغان انٹیلی جنس ادارے پاکستان کے خلاف دہشت گردوں کو بھرپور مدد فراہم کر رہے ہیں، ہمارا دشمن جس طرح ہم پر کاری ضرب لگا رہا ہے یہ ہمارے لئے بہت نقصان دہ ہو گا، اگر ہم اب بھی متحد نہ ہوئے تو آئندہ آنے والے دنوں میں حالات مزید خراب ہوں گے۔

عبد الرحمان ملک کا کہنا تھا کہ ہمارے دشمن “ظالمان” کو ہمارے خلاف استعمال کر رہے ہیں، طالبان پاکستان کے خیر خواہ نہیں ہیں، ان سے مذاکرات کسی بھی صورت ملک کے مفاد میں نہیں، گزشتہ 6 ماہ سے جاری مذاکرات کے ذریعے طالبان کو دوبارہ سے مضبوط اور منظم ہونے کا موقع ملا ہے، حکومت کو جنگ کرنے والوں کو بھرپور جواب دینا چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی ایئر پورٹ پر حملے کے وقت جان بچانے کے لئے کولڈ اسٹوریج روم میں چھپے افراد کو جانوں کو بروقت کارروائی کر کے بچایا جا سکتا تھا لیکن چونکہ ہمارے پاس کوئی مربوط اور جامع نظام نہیں ہے اس لئے اس قسم کے افسوسناک واقعات رونما ہوتے ہیں۔