خیبرپختونخوا حکومت کا آئندہ مالی سال 15-2014 کیلئے 404 ارب 80 کروڑ روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش ،سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ، مزدور کی کم سے کم اجرت 12 ہزار روپے مقرر ،پولیس کا بجٹ 23 سے بڑھا کر 27 ارب کر دیا ،صحت کیلئے 25 ارب 23 کروڑ اکہتر لاکھ روپے کی تجویز ،سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لئے ایک سو انتالیس ارب روپے مختص،صوبائی وزیر خزانہ سراج الحق کی بجٹ تقریر کا متن

اتوار 15 جون 2014 08:20

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔15جون۔2014ء)خیبرپختونخوا حکومت نے آئندہ مالی سال 15-2014 کیلئے 404 ارب 80 کروڑ روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کردیا جوکہ رواں مالی سال کی نسبت اٹھارہ فیصد زیادہ ہے۔جس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ جبکہ مزدور کی کم سے کم اجرت 12 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔پولیس کا بجٹ 23 سے بڑھا کر 27 ارب کر دیا گیا، گریڈ ایک سے پندرہ تک کے ملازمین کے میڈیکل الاونس میں بیس فیصد اضافہ کیا گیا، کنوینس الاؤونس میں پانچ فیصد اضافہ کر دیا گیا، تعلیم کیلئے ارب 80 ارب 72 کروڑ روپے سے زائد مختص کیے گئے ہیں۔

صحت کیلئے 25 ارب 23 کروڑ اکہتر لاکھ روپے کی تجویز ہے۔ سماجی بہبود و خصوصی تعلیم و ترقی خواتین کیلئے ایک ارب سے زائد مختص ہے۔ پولیس کیلئے اٹھائیس ارب 53 کروڑ سے زائد مختص کرنے کی تجویز ہے۔

(جاری ہے)

آبپاشی کیلئے تیرہ ارب بیس کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لئے ایک سو انتالیس ارب روپے مختص کیے گئے۔ بجٹ میں گندم پر سبسڈی کیلئے 2 ارب 71 کروڑ مختص کیے گئے ہیں خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا جس میں وزیر خزانہ سراج الحق نے آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ نئے مالی سال کے بجٹ میں اخراجات کا تخمینہ 4 کھرب 4 ارب 80 کروڑ روپے ہے جبکہ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے۔

بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد جبکہ پٹواریوں کی تنخواہوں میں 50 فیصد اضافہ کیا گیا ہے،کم سے کم پنشن 5 ہزار سے بڑھا کر 6 ہزار روپے کردی گئی ہے،گریڈ ایک سے 4 کے ملازمین کیلئے پری میچورانکریمنٹ کی تجویز دی گئی ہے، گریڈ ایک سے 15 کے ملازمین کے میڈیکل الاؤنس میں 20 فیصد اور کنوینس الاؤنس میں 5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ گریڈ 20 سے اوپر کے ریٹائرڈ ملازمین کو 12 ہزار روپے ماہانہ بزرگی الاؤنس بھی دیا جائے گا۔

نئے مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین اور عوامی نمائندوں پر 10 مرلے سے زائد مکان بنانے،سرکاری خرچ پر بیرون ملک ٹریننگ،ورکشاپ،سیمینار میں شرکت،گورنر،وزیراعلیٰ ،اسپیکر اور ارکان اسمبلی کے بیرون ملک علاج کرانے اور نئی گاڑیاں خریدنے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے جبکہ اسٹیبلشمنٹ ڈپارٹمنٹ میں بھرتی کیلئے این او سی کو بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔

آئندہ بجٹ پانچ ہزار نئی اسامیوں کی منظوری دی گئی ہے جبکہ صحت کیلئے 25 ارب 23 کروڑ ،تعلیم کیلئے80 ارب 72 کروڑ 93 لاکھ،پنشن کی مد میں 30 ارب 81 کروڑ 90 لاکھ ،آبپاشی کیلئے 3 ارب 20 کروڑ 66 لاکھ،،زراعت کیلئے 3 ارب 14 کروڑ 39 لاکھ، گندم پر سبسڈی کی مد میں 2 ارب 71 کروڑ 49 لاکھ روپے، ضلعی ترقیاتی منصوبوں کیلئے 5 ارب اورکلین اینڈ گرین پشاور کے 69 منصوبوں کیلئے 29 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ صوبے میں ترقیاتی پروگرام کے 1251 منصوبے شامل ہیں اور سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 39 ارب 75 کروڑ 50 لاکھ بیرونی امداد بھی شامل ہے۔

بجٹ میں 18 مرلے سے بڑے گھروں پر اضافی ٹیکس کی تجویز بھی دی گئی ہے جبکہ 10 ہزار آمدنی والے افراد کو فیشنل ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔صوبائی وزیر خزانہ اسمبلی میں بجٹ تقریر میں کہاکہ کہ صوبے میں دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے پولیس کی استعداد کار بڑھارہے ہیں اور بجٹ میں پولیس کیلئے 28 ارب 53 کروڑ سے زائد کی رقم رکھی گئی ہے جبکہ بے امنی کے خلاف جنگ کے اخراجات کے طور پر 27 ارب 29 کروڑ ملنے کی بھی توقع ہے۔

۔ محکمہ پولیس کے اندر شفاف شکایات سیل بھی قائم کر دیا گیا ہے۔ پولیس کے نظام کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانا چاہتے ہیں۔ پولیس کے اسلحہ ،دیگر سامان کو یقینی بنایا جائے گا۔ مانٹرینگ کیلئے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیئے جا رہے ہیں سراج الحق نے بتایا کہ فارن پراجیکٹ اسسٹنس کی مد میں 35 ارب 35 کروڑ،بجلی کے خالص منافع کی مد میں 12 ارب،پن بجلی گھروں سے بجلی کی پیداوار کی مد میں 2 ارب 85 کروڑ ،گیس اوررائلٹی کی مد میں 29 ارب 26 کروڑ،مرکزی ٹیکسوں سے 227 ارب 12 کروڑ اور خیبرپختونخوا کے دیگرمحاصل سے 13 ارب 93 کروڑ 7 لاکھ کی آمدن متوقع ہے جبکہ سروسز پر جنرل سیلز ٹیکس سے 12 ارب روپے کی آمدنی بھی ہوگی۔

سراج الحق نے بتایا کہ خیبرپختونخوا کے اپنے محاصل کا مجموعی حجم 28 ارب 78 کروڑ 7 لاکھ 77 ہزار روپے ہے جبکہ بجٹ میں اخراجات کی مد میں 265 ارب روپے اخراجات جاریہ کیلئے مختص کیے گئے ہیں،خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات ناگزیر ہیں الیکشن کمیشن صوبے میں بلدیاتی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے جبکہ بجٹ میں مقامی حکومتوں کیلئے بھی ایک ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ایک سال میں کئی سنگ میل عبور کیے،کرپشن اور ناجائز اختیارات سے ملک کی بدنامی ہوئی ہم نے کرپشن کے خاتمے کیلئے شفاف نظام بنایا اور احتساب کمیشن بھی قائم کیا جو اگلے سال سے کام شروع کردے گا جبکہ کرپشن کی روک تھام کیلئے محکمہ انسدادرشوت ستانی بھی قائم کردیاگیاہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس کے نظام میں خامیاں موجود ہیں جس کیلئے اضلاع میں ٹیکس سینٹرز بنا رہے ہیں جبکہ حکومت ریونیو اتھارٹی بھی قائم کرے گی۔

صوبائی وزیر نے بتایا کہ حکومت نے ہزارہ میں 70 کروڑ کی لاگت سے یوتھ سینٹرقائم کیے، 50 کروڑ سے فلاحی فاؤنڈیشن قائم کی گئی،50 کروڑ کی لاگت سے وزیراعلیٰ ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ کا قیام عمل میں لایا گیا جبکہ خیبرپختونخوا آئل اینڈ گیس کمپنی بھی قائم کردی گئی ہے، پراسکیوشن سروس کو مزید مستحکم کیا گیا ہے اور، خواتین کیلئے فیملی کورٹ قائم کی گئی ہے، بیواوٴں کی فلاح وبہبود کیلئے اگلے مالی سال میں مالی معاونت شروع ہو جائے گی خواتین کی سہولتوں کیلئے تھانوں میں خواتین ڈیسک قائم ہوں گے،پٹواری کلچرکے خاتمے کیلیے جولائی سے کمپیوٹرائزڈلینڈڈپارٹمنٹ قائم کیاجارہاہے اب پٹواری انتقال اور رجسٹریشن فیس بھی وصول نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا قدرتی وسائل سے مالامال ہے، صوبے کو بدعنوانی ،رشوت ستانی اور دہشت گردی کا سامنا ہے جبکہ وسائل کی وسائل کی غیرمنصفانہ تقسیم اورکرپشن کے باعث صوبہ پسماندگی کاشکارہے۔

وزیرخزانہ نے بجٹ تقریر کے دوران پشاور میں ٹریفک وارڈن سسٹم اور خیبرپختونخوا انسداد دہشت گردی ڈائریکٹوریٹ کے قیام بھی اعلان کیا جبکہ سوات ،کرک،اپردیر،بٹ گرام،ہری پور اور نتھیا گلی میں نئی جیلیں بھی بنائی جائیں گی۔

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم اپنے وسائل بڑھاناچاہتے ہیں جس کیلئے ٹیکس سسٹم میں اصلاحات کو بجٹ میں شامل کیاہے پورا ملک لوڈشیڈنگ کے باعث اندھیروں میں ڈوبا ہوا ہے جس سے صعنتی پیداوار میں کمی اور بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔ وزیر کزانہ نے کہا انرجی ٹاسک فورس قائم کی ہے جو بجلی کی بہتری کیلے سفارشات دے گی، ساڑھے سات ارب کی لاگت سے ہزارہ کے قریب چھوٹے پن بجلی گھر قائم کیے جائیں گے۔

منشیات کے عادی افراد کی بحالی اور دارالکفالہ کیلئے 3 کروڑ ساٹھ لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ تنظیم للسائل والمحروم کے پروگرام کے تحت مریضوں کے مفت علاج اور 7 ہزار طلباء کے وظائف کے پروگرام کیلئے 7 کروڑ روپے۔ کھیل کے میدانوں کی تعمیر کیلئے دو ارب روپے 26 کروڑ روپے۔ ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کیلئے دو کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ بس ٹرمینل کی تعمیر کیلئے 30 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ ماس ٹرانزٹ منصوبے کیلئے 75 کروڑ روپے مختص کیے گے ہیں۔ بجٹ میں شہر کی خوبصورتی کیلئے 5 ارب 50 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ دوسری جانب بجٹ اجلاس میں بجٹ کی کاپیاں نہ ملنے پراپوزیشین اراکین نے ایوان میں احتجاج اور شورشرابا کیا جبکہ کاپیاں نہ ملنے پر صحافیوں نے اجلاس کا بائیکاٹ بھی کیا۔