جمہوری حکومتوں کو ایسا بگاڑ دیا جاتا ہے کہ عوام کو کچھ ڈیلور نہیں کر سکتیں جس کی وجہ سے عوام میں پذیرائی نہیں ملتی ،رکن اسمبلی جاوید علی شاہ ، ملک کا مستقبل جمہوریت سے وابستہ ہے ، جو محب وطن ہیں انہیں حقوق دلائینگے، جمہوریت کی خاطر اپوزیشن بھی ہاتھ مضبوط کرے،حکومتی اراکین پارلیمنٹ کا قومی اسمبلی میں بجٹ 2014-15 پر جاری بحث کے دوران اظہار خیال ،جمہوریت کو اگر کوئی خطرہ ہوا تو پیپلز پارٹی قربانیاں دے گی ، افسوس کل تک نواز شریف کی مخالفت کرنے والے آج ان کی تعریفیں کررہے ہیں ، پی پی اراکین ،جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ہے، البتہ مسلم لیگ نواز جمہوری اقدام اٹھائے ، شفاف انتخابات مہم ہے جمہوریت کی مخالفت نہیں اس کی مضبوطی کیلئے ہے،پی ٹی آئی ،جمہوریت کی مضبوطی کے لیے بلدیاتی انتخابات ضروری ہیں،ایم کیو ایم ،بچوں کی طرح حکومتیں نہ چلائی جائیں، سنجیدہ اقدامات اٹھائے جائیں،جے یوآئی ف

ہفتہ 14 جون 2014 07:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14جون۔2014ء) قومی اسمبلی میں بجٹ 2014-15 پر جاری بحث کے دوران حکومت نے کہا ہے کہ ملک کا مستقبل جمہوریت سے وابستہ ہے ، اگر بنگالیوں کو حق دیا جاتا تو آج بنگلہ دیش نہ بنتا ، بنگلہ دیش کی بنیاد پر ہی مارشل لاء پر رکھی گئی ، جو محب وطن ہیں انہیں حقوق دلائینگے، جمہوریت کی خاطر اپوزیشن بھی ہاتھ مضبوط کرے جبکہ پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ جمہوریت کو اگر کوئی خطرہ ہوا تو پیپلز پارٹی قربانیاں دے گی ، مگر پورس کے ہاتھی مسلم لیگ نواز سے ہی نکلیں گے ، افسوس کل تک نواز شریف کی مخالفت کرنے والے آج ان کی تعریفیں کررہے ہیں ، تحریک انصاف نے کہا ہے کہ جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ہے البتہ مسلم لیگ نواز جمہوری اقدام اٹھائے ، شفاف انتخابات ایک مہم ہے جمہوریت کی مخالفت نہیں اس کی مضبوطی کیلئے ہے۔

(جاری ہے)

ایم کیو ایم نے کہا کہ جمہوریت کی مضبوطی کے لیے بلدیاتی انتخابات ضروری ہیں افسوس جمہوریت کی سرگرمیاں بھی بند کرائی گئیں ، جمعیت علمائے اسلام (ف) نے حکومتی طرز عمل کو بچگانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بچوں کی طرح حکومتیں نہ چلائی جائیں، سنجیدہ اقدامات اٹھائے جائیں جبکہ اراکین نے دہشتگردی و انتہا پسندی کو ملک کے لئے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کو باہر سے زیادہ اندرونی خطرات ہیں ۔

جمعہ کے روز بجٹ2014-15 پر بحث کرتے ہوئے تحریک انصاف کے گلزار خان نے کہا کہ رواں مالی سال میں سیونگ13 فیصد اور سرمایہ کاری 14 فیصد رہی ہے جو کہ انتہائی کم اور جی ڈی پی 4.1 فیصد ہے جبکہ بھارت میں جی ڈی پی ہم سے کہیں بہتر ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت58 فیصد ڈائریکٹ ٹیکس وصول کررہی ہے ۔سالانہ ایکسپورٹ 10 بلین ڈالر ہونی چاہیے۔ مسلم لیگ (ن) کے سید جاوید علی شاہ نے کہا کہ جمہوری حکومتوں کو ایسا بگاڑ دیا جاتا ہے کہ وہ عوام کو کچھ ڈیلور نہیں کر سکتیں جس کی وجہ سے عوام میں پذیرائی نہیں ملتی ۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو ایک سسٹم دیں اور کسی کے آلہ کار نہ بنیں ۔بدقسمتی سے یہاں اقتدار تک پہنچنے کے لئے شارٹ کٹ راستے استعمال کئے جاتے۔ سیاست دان اپنے اندر لچک پیدا کریں اور جمہوری انداز اپنائیں۔انہوں نے کہا کہ مغرب میں جمہوریت راتوں رات نہیں آتی ۔امریکہ حکمرانوں کو تحفظ تو دیتا ہے لیکن ڈکٹیٹروں کو مکمل آزادی ہوتی ہے کہ وہ عوام کے ساتھ جو بھی سلوک کریں ۔

انہوں نے کہا کہ فوجی ڈکٹیٹر کے سامنے میڈیا اینکر پرسن پر سکوت طاری ہو جاتا ہے ان کے خلاف کچھ بھی کہیں ۔انہوں نے کہا کہ جمہوری قوتوں کی وجہ سے میڈیا کوآزادی ملی ہے۔ بنگالیوں کی اکثریت کا فیصلہ مان لیا جاتا تو بنگالی علیحدہ نہ ہوتے۔انہوں نے کہا کہ بجٹ بھول بلیاں والا ہے اور جمہوریت پر براوقت آیا تو حکومت میں سے پورس کے ہاتھی نکلیں گے۔

مسلم لیگ (ن) کی شائستہ پرویز ملک نے کہا کہ اپوزیشن ہمت اور جرات کا مظاہرہ کرے اور باہی اختلافات ختم کر کے حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔پاکستانی عوام کو خوشخبری دیں ۔جمہوریت کے بغیر ملکی ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو باہر سے نہیں اندر سے خطرہ ہے ۔ملکی مسائل حل کرنے کے لئے ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہوگا۔ حکومت نے عوام دوست بجٹ پیش کیا ہے۔

ایم کیو ایم کے مزمل قریشی نے کہا کہ پاکستان میں معیشت کو ترقی دینے کے لئے ٹرانسپورٹروں پر ٹیکس عائد کیا جائے اور وفاقی حکومت زرعی شعبہ کو ٹیکس دائرہ میں لایا جائے۔ شفقت محمود نے بحٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت آتے ہی کرسی لڑائیاں شروع ہو جاتی ہیں ۔سابق دور میں بھی یہ سلسلہ جاری رہا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں لیکن حکومت انصاف سے بتائے کہ کیا حکومتی اقدامات جمہوریت کے تقاضوں کے تحت ہیں ۔

اقربا پیروی کی انتہا کر دی گئی ہے اس سے جمہوریت کو نقصان ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کوکیوں الیکشن کے شفاف طریقہ کے لئے مہم سے خطرات لاحق ہیں حالانکہ اگر الیکشن کا نظام بہتر ہو گا تو جمہوریت مضبوط ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ اس سال کو یورو بانڈ اور رتھری جی ،فورجی کو متعارف کرایا گیا۔حکومت آئندہ سال کیا کرے گی ۔انہوں نے کہا کہ سب سے اہم معاملہ ٹیکس کی وصولی ہے جب تک ٹیکس وصولیاں نہیں کریں گے اس وقت تک معاشی صورت حال کو بہتر نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ بے شمار وزارتیں خالی پڑی ہیں ،بہت سے محکموں کے سربراہان تعینات نہیں کئے جاسکے۔کیوں اختیارات کو منتقل نہیں کیا جارہا۔ بہت سے حکومتی اراکین تو وزیر اعظم آفس کے ڈپٹی سیکرٹری لیول کے لوگوں تک سے ڈر کے مارے کچھ نہیں کر سکتے وہ وزیر اعظم ہے کیسے بات کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کی بنیاد مارشل لاء دور میں بڑھ گئی تھی اور بلوچستان کے لوگوں کو ان کا حق دیں ۔

وہ محب وطن ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے ۔معیشت میں جو ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ۔اس پر توجہ دی جائے تو ایک ماہ میں نتائج سامنے آنا شروع ہو جائیں گے۔ ٹریکٹرز پر ایک سال کے لئے ڈیوٹی ختم کی جائے ۔ملک کی معاشی حالات کو بہتر کریں ۔انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعت غریب عوام کے لئے کوئی پروگرام نہیں دے سکے تو وہ خود بخود ختم ہو جائیں گے ۔

ملک میں مساویانہ تعلیم رائج ہو۔انہوں نے کہا کہ توانائی بحران اور پانی کا مسئلہ حل کیا جائے ۔اڈس واٹر معاہدے کا ازسر نو جائزہ لیں ۔پیپلز پارٹی کی شگفتہ جمانی نے کہا کہ پارٹیاں تبدیل کرنے والے کس منہ سے وزیراعظم نواز شریف کی تعریفیں کرتے ہیں اور قلا بازیاں کھا رہے ہیں اور سپیکر نے ایوان میں آنے کی ہیٹرک کر لی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک کا بجٹ پیش ہورہا ہے لیکن ایوان میں وزیر خزانہ موجود ہی نہیں اور ایوان کا لیڈر مہمان اداکار ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب کے لئے57 سکیمیں رکھی ہیں جبکہ دیگر صوبوں کے لئے 56 سکیمیں رکھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملتان موٹروے کے لئے24 بلین روپے رکھے ہیں جبکہ حیدر آباد موٹروے کے لئے صرف300ملین روپے رکھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کا رویہ ٹھیک کرنا ہوگا ورنہ عوام بددعائیں دیں گے ۔کہیں ایسا نہ ہو کہ پرویز مشرف کی شکل میں فوجی ڈکٹیٹر آ ئے۔اب تو سعودی عرب سے ڈیل نہیں ہوگی اور نہ ہی اب بے نظیر بھٹو زندہ ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے واقعہ پر وزیر اعظم ،میڈیا اور ایف آئی اے بھی وزیر داخلہ کو ڈھونڈ رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ بھول بلیاں والا ہے اور جمہوریت پر برا وقت آیا تو حکومت میں سے ہی پورس کے ہاتھی نکلیں گے ۔ مسلم لیگ نواز کی شائستہ پرویز ملک نے کہا کہ اپوزیشن ہمت اور جرات کا مظاہرہ کرے اور باہمی اختلافات ختم کرکے حکومت کے ساتھ تعاون کریں پاکستانی عوام کو خوشخبری دیں ۔

جمہوریت کے بغیر ملک ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو باہر سے نہیں اندر سے خطرہ ہے ملکی مسائل حل کرنے کیلئے ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہوگا ۔ ایم کیو ایم کے مزمل قریشی نے کہا کہ پاکستان میں معیشت کو ترقی دینے کے لیے ٹرانسپورٹروں پر ٹیکس عائد کیا جائے اور وفاقی حکومت زرعی شعبہ کو ٹیکس دائرہ میں لائے ۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کی رکن نعیمہ کشور نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) چاہتی ہے کہ ملازمین کی تنخواہیں ایک تولے سونے کے برابر ہونی چاہیے مزدور کی تنخواہ کے برابر پنشن ہونی چاہیے وفاقی حکومت پانی پر رائلٹی دے اور صوبے میں پینے کا صاف پانی مہیا نہیں نہ ہی پولیو کے قطرے پلائے جارہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا میں تعلیم کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں اور دوسری طرف وہ دہشتگردی میں جکڑے ہوئے ہیں ۔ پیپلز پارٹی کی بیلم حسنین نے کہا کہ حکومت نے عوام دوست ہونے کے تمام دعوے غلط ثابت کردیئے ہیں حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی بدولت غربت کی شرح دس فیصد تک پہنچ چکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملازمین کی تنخواہوں میں پچیس فیصد اضافہ کیا جائے حکومت ملک میں امن وامان قائم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے ۔

مسلم لیگ نواز کی خالدہ منصور نے کہا کہ حکومت جب اقتدار میں آئی تو ملک معاشی طور پر لٹا پھٹا ملا حالات کو معمول پر لانے کے لیے وقت لگے گا ۔ پاکستان تحریک انصاف کے رکن رام چند نے بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ باہر رکھا گیا بڑے بڑے سینیٹروں کا پیسہ واپس لایا جائے تو ملک مشکلا ت سے نکل سکتا ہے ۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسلم لیگ نواز کے میاں محمد فاروق نے کہا کہ بجٹ بالکل عوامی ہے جی ڈی پی کی شرح بہتر اور ڈالر کی قیمت میں کمی ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی والے اب کنفیوژ ہیں حالانکہ ان کے دور میں ریلوے لائنوں پر کتوں کی بھرمار تھی ہم نے آکر ریلوے کو بحال کردیا اور رونقیں لگادیں ارو آنے والا وقت بھی میاں نواز شریف کا ہی ہوگا ۔

رکن قومی اسمبلی ایم کیو ایم شیخ صلاح الدین نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں چاہتی ہیں کہ جمہوریت رہے مگر اس کے لیے جمہوری نرسیاں قائم کریں اور وہ بلدیاتی انتخابات ہیں جب تک بدیاتی انتخابات نہیں کرائے جاتے جمہوریت مستحکم نہیں ہوسکتی ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کو سب سے بڑا مسئلہ دہشتگردی و انتہا پسندی ہے جس سے چھٹکارے کی ضرورت ہے ۔

مسلم لیگ نواز کے رکن منصب علی ڈوگر نے بحث میں حصہ نہیں لیا ۔ جماعت اسلامی کے رکن صاحبزادہ یعقوب کے بجٹ میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ چترال ٹنل کے فنڈز مختص کئے جائیں کیونکہ یہاں لوگوں کو شدید مشکلات ہیں ۔ بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی سید منور نے کہا کہ اگر 58 ٹو بی ختم نہ ہوتی اٹھارہویں ترمیم ختم نہ ہوتی تو جمہوریت مضبوط نہ ہوتی ۔

انہو ں نے کہا کہ طاہر القادری جیسے لوگ جیسے ہی کینیڈا سے آئیں انہیں واپس بھجوا دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ تھرکول منصوبہ عوامی اہمیت کے حامل پراجیکٹ ہے مگر ایک ارب کا اعلان کرکے صرف چند ہزار آٹے کی بوریاں تھر بھجوادی گئیں سیاسی قائدین کوئی اعلان کریں افسوس وزیراعظم نے جو اعلان کیا اس پر عملدرآمد نہیں کرایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے شروع کردہ پراجیکٹس پر اب اعزاز موجود حکومت لے رہی ہے انہوں نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ سے عوام تنگ ہیں موجودہ حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ تین ماہ لیا لوڈ شیڈنگ ختم کروادی ہے مگر تیرہ ماہ گزر گئے حالات درست نہیں ہوئے مسلم لیگ نواز کے رکن رانا محمد اسحاق نے کہا کہ موجودہ حالات میں پیش ہونے والا بجٹ سب سے بہترین بجٹ ہے آنے والا دور میں بھی مسلم لیگ نواز کا ہوگا اپوزیشن دس سال انتظار کرے ۔

جے یو آئی (ف) کے رکن قاری محمد یوسف نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ حکومت بچوں کی طرح حکومت چلا رہی ہے حکومت سنجیدہ اقدام اٹھائے ایم کیو ایم کی رکن نگہت شکیل نے حصہ لیتے ہوئے کہا کہ اگر بجٹ کی تعریف اپوزیشن کرتی تو پتہ چلتا مگر یہاں حکومت خود اپنے منہ میاں مٹھو بن رہی ہے ۔ کیپٹن صفدر نے کہا کہا کہ بجلی پراجیکٹ آزاد کشمیر دوبارہ وزیراعظم نواز شریف نے شروع کیا ہے اور دوسرا پراجیکٹ شروع کیا ہے اور کسی کے منصوبوں پر تختیاں نہیں لگارہے ہیں مسلم لیگ نواز کی رکن شہناز سلیم علی نے بھی بحث میں حصہ لیا بجٹ بحث میں انجینئر علی محمد خان نے بھی حصہ لیا ۔