غداری کیس، خصوصی عدالت نے مشرف کی مقدمے کی اضافی دستاویزات فراہمی بارے درخواست قبل ازوقت قراردیکر مسترد کر دی ،اضافی دستاویزات فراہمی کا عمل شہادتیں ریکارڈ کرنے کے بعد آتا ہے،کسی بھی ملزم کی پرویز مشرف کو بھی یہ حق دیا جائے گا تاہم ان دستاویزات کے متعلقہ ہونے یا نہ ہونے بارے میں اس سے پہلے دیکھا جائے گا،عدالتی فیصلہ

ہفتہ 14 جون 2014 07:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14جون۔2014ء)سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف غداری مقدمہ کی سماعت کرنے والی تین رکنی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کی جانب سے مقدمہ سے متعلق اضافی دستاویزات فراہم کرنے کی درخواست کو قبل ازوقت قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے ۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اضافی دستاویزات فراہم کرنے کا عمل شہادتیں ریکارڈ کرنے کے بعد آتا ہے اور کسی بھی ملزم کی طرح پرویز مشرف کو بھی یہ حق دیا جائے گا تاہم ان دستاویزات کے متعلقہ ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں بھی اس سے پہلے دیکھا جائے گا ۔

جمعہ کے روز خصوصی عدالت کے رجسٹرار عبدالغنی سومرو نے گزشتہ سماعت پر تین رکنی خصوصی عدالت کی جانب سے پرویز مشرف کی درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ پڑھ کر سنایا ۔

(جاری ہے)

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف کی جانب سے مقدمہ سے متعلق اضافی دستاویزات کی فراہمی کی درخواست قبل ازوقت ہے اس لئے اسے خارج کیا جاتا ہے ۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ اضافی دستاویزات کی فراہمی کاعمل شہادتیں ریکارڈ کرنے کے بعد آتا ہے اور حق ملزم کو حاصل ہے تاہم جن دستاویزات کی فراہمی کا مطالبہ کیا جارہا ہے ان کے کیس سے متعلقہ ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں بھی اس سے قبل دیکھا جائے گا ۔

واضح رہے کہ پرویز مشرف کی جانب سے سنگین غداری کیس میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی جس میں انہوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ انہیں غداری مقدمہ سے متعلق اضافی دستاویزات فراہم کی جائیں جن میں تین نومبر 2007ء کی ایمرجنسی میں سابق صدر سے ملاقاتیں کرنے والے اراکین اسمبلی اور پی سی او ججز اس وقت کی وفاقی کابینہ کے وزراء ، قومی اسمبلی کے اراکین ، چاروں صوبائی وزرائے اعلی ، پی سی او ججز اس وقت کے سروسز چیفس اور کور کمانڈرز و ان کے موجودہ پتے و دیگر دستاویزات شامل ہیں ۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ غداری کیس میں معاونت کرنے والوں کے نام ظاہر نہیں کئے جارہے ہیں جبکہ پرویز مشرف کو ایمرجنسی نافذ کرنے کے حوالے سے سابق وزیراعظم شوکت عزیز نے سمری ارسال کی تھی اور اس حوالے سے چھ نومبر کو کابینہ کا اجلاس بھی منعقد ہوا تھا مگر یہ تمام دستاویزات غائب کردی گئی ہیں ۔ درخواست میں کہاگیا تھا کہ سات نومبر کو ایمرجنسی کے حق میں پارلیمنٹ ہاؤس میں قرارداد منظور کی گئی تھی جبکہ ایمرجنسی کا حکم نامہ چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ اور گورنرز کو بھی بھیجا گیا تھا اور پرویز مشرف نے وزیراعظم سمیت اس وقت کی سیاسی و عسکریت قیادت کی مشاورت سے ایمرجنسی نافذ کی تھی لہذا ان افراد کے نام و پتے فراہم کئے جائیں انہیں بھی شامل تفتیش کیا جائے ۔

درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی تھی کہ پرویز مشرف کے آرمی چیف کے عہدے سے سبکدوش ہونے اور اشفاق پرویز کیانی کی طرف سے آرمی چیف کا عہدہ سنبھالنے نوٹیفکیشن بھی فراہم کئے جائیں ۔

متعلقہ عنوان :