سندھ اسمبلی میں مالی سال2014-15کا بجٹ پیش کر دیا گیا ، بجٹ میں سندھ توانائی پالیسی 2014متعارف کرائے جانے کے ساتھ ، پانی کے بحران پر قابو پانے کیلئے بڑے منصوبوں پر خطیر رقم مختص، صحت اور امن وامان کے بجٹ میں 20،20فیصد اضافہ،کراچی میں میٹرو بس سروس شروع اورشہر میں مزید4 صنعتی زون کے قیام کا اعلان بھی کیا گیا

ہفتہ 14 جون 2014 07:25

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14جون۔2014ء)سندھ اسمبلی میں مالی سال2014-15کا بجٹ پیش کر دیا گیا ،نئے مالی سال کے بجٹ میں سندھ توانائی پالیسی 2014متعارف کرائے جانے کے ساتھ ، پانی کے بحران پر قابو پانے کے لئے بڑے منصوبوں پر خطیر رقم مختص کی گئی ہے جبکہ صحت اور امن وامان کے بجٹ میں 20،20فیصد اضافہ کیا گیا ہے ، کراچی میں میٹرو بس سروس شروع اورشہر میں مزید4 صنعتی زون کے قیام کا اعلان بھی کیا گیا ۔

جمعہ کو سندھ اسمبلی کا خسوصی بجٹ اجلاس پون گھنٹہ تاخیرسے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی زیر صدارت شروع ہوا ۔اجلاس میں تلاوت اور نعت کے بعد حالیہ دنوں میں ملک بھر میں دہشت گرد کاروائیوں میں جاں بحق افراد کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی ۔اسپیکر سندھ اسمبلی نے مسلم لیگ(فنکشنل) کے شہریارمہر کو قائد حزب اختلاف کی نشست پر بیٹھنے کا اعلان کیا ۔

(جاری ہے)

جس کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے مالی سال 2014-15کا بجٹ ایوان میں پیش کیا ۔وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے بجٹ تقریر کے دوران کہا کہ ملک اور صوبے کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے ۔کراچی معاشی حب ہونے کی وجہ سے دہشت گردوں کے نشانے پر ہے ۔ بجٹ تقریر میں وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا، سرکاری ملازمین کو یکم جولائی 2014 سے 10 فیصد ایڈہاک ریلیف دیا جائے گا جبکہ گریڈ ایک سے 15 کے ملازمین کے فکسڈ میڈیکل الاوٴنس میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں 20فیصداضافے کے بعد 55 ارب 90 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال پولیس میں 12 ہزار نئی آسامیاں پیدا کی گئیں۔ جس میں 2 ہزار ریٹائرڈ فوجیوں کی پولیس میں بھرتی بھی شامل ہے ۔ پولیس کی آپریشنل ضروریات کیلئے 4.65 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ محکمہ داخلہ سندھ کو تمام اسلحہ لائسنس کمپوٹرائزڈ کرنے کا ہدف دیا گیا۔

اسلحہ لائسنس کمپیوٹرائزڈ کرنے کے لیے 25 کروڑ روپے مختص کیے گئے۔وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ جیل خانہ جات، پولیس کی ترقیاتی اسکیموں کیلئے ڈیڑھ ارب مختص کئے گئے ہیں ۔ تعلیم کے شعبے میں غیر ترقیاتی اخراجات کیلئے 134.32 ارب مختص کئے گئے۔ سندھ میں 43 ہزار اسکولوں کیلئے مخصوص بجٹ رکھا گیا ہے۔ وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ جن کے صوبائی وزیر کا قلمدان بھی ہے نے سندھ کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ گریٹر کراچی پبلک واٹر سپلائی منصوبے پر 29 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے، نکاسی آب کے لیے ایس تھری منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے، ایس تھری منصوبے کی مجموعی رقم 13 ارب روپے رہے۔

انہوں نے کہا کہ لیاری، کیماڑی، بن قاسم اور گڈاپ میں خصوصی صنعتی زون قائم کئے جائیں گے۔سید قائم علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں ونڈ انرجی کے 26 منصوبوں کی گنجائش ہے۔ ونڈ انرجی سے 1800 میگاواٹ بجلی کی پیداوار ممکن ہے۔ بجلی کے بلوں کے واجبات کو باہمی مشاورت سے 6 ارب روپے پر لایا گیا ہے۔ سندھ حکومت نے بجلی کے بلوں کے واجبات میں 22 ارب روپے کی بچت کی ہے۔

ملٹی آرگن ٹرانسپلانٹ سینٹر کے لیے 5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کے لیے کنٹری بیوشن اسکیم متعارف کرائی جائے گی۔ وزیر اعلی سندھ نے بجٹ تقریر میں کہا سندھ کو وفاق سے 61 ارب روپے ہدف سے کم ملے ہیں، کراچی کو وفاقی حکومت کی جانب سے اسپیشل ترقیاتی پیکج کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کراچی کے لئے 42 ارب روپے کی اسکمیں رکھی گئی ہیں۔

بجٹ تقرریر میں انہوں نے کہا اے ڈی پی 2014۔15 میں صحت کے شبعے کے لئے 13.2 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، رقم سے 84 نئے منصوبے شروع کئے جائیں گے۔ سندھ توانائی پالیسی 2014 متعارف کرائی گئی ہے، سندھ سے گیس کی 70 فیصد پیداوار حاصل ہو رہی ہے۔

سندھ حکومت نے تھر سے متعلقہ پراجیکٹ پر 30 ارب روپے سے زائد کی سرماریہ کاری کر رکھی ہے۔ رواں برس توانائی کے شعبے کے لئے 20 ارب روپے سے زائد کی رقم مختص کی گئی ہے، 13 اعشاریہ 5 فیصد ارب روپے کے تھر کول انفرااسٹریکچر کے لئے جبکہ 7 ارب روپے پاور ڈیویلپمنٹ کے لئے رکھے گئے، شمسی توانائی سے 100 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے 5 پرواجیکٹ لگائے جائیں گے۔

خیر پور میں کچرے سے بجلی پیدا کرنے کا 20 میگا واٹ کامنصوبہ پورا کیا جائے گا۔ وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ ایشیائی بینک کے تعاون سے 134 کلو میٹر طویل سڑک نوابشاہ سے رانی پور تک مکمل کی جائے گی۔ 305 کلو میٹر نئی سڑکوں کی تعمیر،407 کلو میٹر سڑکوں کی بہتری اور نئے پلوں کی تعمیر شامل، سالانہ ترقیاتی پروگرام-15 2014 میں سڑکوں کے شعبے میں نو اعشاریہ سات فیصد ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مالی سال 2014-15 کے بجٹ میں میٹروبس منصوبہ بھی شامل ہے ۔انہوں نے کہا کہ سندھ کے مالی سال 2014-15 ء کے بجٹ میں صوبائی حکومت نے خواتین کو خودمختار بنانے،صحت، تعلیم، پانی اور صفائی ستھرائی ، نجی شعبے اورغیر سرکاری تنظیموں کو تعاون فراہم کرنے کے لیے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 200 ملین مختص کیے ہیں جبکہ سالانہ ترقیاتی اسکیم میں کراچی، گھوٹکی، ٹھٹھہ، سکھر، مٹیاری، شکارپور، سانگھڑ، تھرپارکر، لاڑکانہ، عمرکوٹ، میرپورخاص اور خیرپور میرس کے اضلاع میں مندروں کی تعمیر اور تزین آرائش کے لیے 567.81 روپے مختص کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام 2014-15میں اس شعبے میں 9.7بلین روپے کی رقم مختص کی گئی ہے ۔اور اس حوالے سے جو ہداف مقرر کئے گئے ہیں ان میں 305کلو میٹر نئی سڑکوں کی تعمیر ،470کلو میٹر سٹرکوں کی تعمیر کی بہتری اور 11نئے پلوں کی تعمیر جیسے پراجیکٹس شامل ہیں ۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے 134کلومیٹر طویل سڑک براستہ نواب شاہ ،پڈعیدن ،رانی پور کا پروجیکٹس 2014-15میں مکمل ہوگا ۔

جبکہ 8.8بلین روپے کی لاگت سے جاپان کے تعاون سے دیہی سڑک پراجیکٹ 2کے تحت مجموعی ترقی پر 582.5کلومیٹر دیہات تک رسائی کیلئے سڑکوں کی تعمیر کی جانی ہے ۔475کلو میٹر مکمل کر لی گئی ہیں باقی 103کلو میٹر آئندہ مالی سال میں مکمل کر لی جائے گی ۔جبکہ نواب شاہ سے سانگھڑ تک 61کلو میٹر سڑک کی تعمیر نو چائنا1.68بلین روپے کے تعاونی قرضے سے کی جائیگی ۔جبکہ 14.5کلومیٹر نواب شاہ ،سکرنڈ روڈ ،کی تعمیر و مرمت 20.22کلو میٹر ٹھٹھہ ،ٹنڈوباگو روڈ اور 41.5کلومیٹر سجاول ،بلڑی شاہ کریم روڈ کی تعمیر کی جائے گی ۔

جبکہ کوٹر ی سٹی اور انڈسٹریل ایریا کوٹری کے درمیان ریلوے لائن کے اوپر اوورہیڈ برج کی تعمیر کا کام 1.25بلین روپے کی لاگت سے کیا جائے گا ۔جیل پھاٹک ،جیکب آباد پر بلاول بھٹو زرداری فلائی اوور کی تعمیر بھی اس میں شامل ہے ۔