پاکستان کا شمالی وزیرستان میں ہونیوالے حملے کو ڈرون حملہ تسلیم کرنے سے گریز، حقائق کا جائزہ لے رہے ہیں،ترجمان دفتر خارجہ،کراچی حملے کی تحقیقات جاری ہیں، کسی ملک کے ملو ث ہو نے کے بارے میں تحقیقات مکمل ہونے کے بعدحقائق سامنے آنے پر مناسب اقدامات کئے جائیں گے،پاک بھارت مذاکرات کے لئے رابطے میں ہیں اور اس پر پیش رفت ہو رہی ہے،افغانستان میں پرامن انتخابات چاہتے ہیں اور انتخابات کے روز اضافی اقدامات اور سیکورٹی تعینات کریں گے،ترجمان کی صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ

جمعہ 13 جون 2014 07:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13جون۔2014ء)پاکستان نے شمالی وزیرستان میں ہونے والے حملے کو ڈرون حملہ تسلیم کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ حقائق کا جائزہ لے رہے ہیں جبکہ ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے کہا ہے کہ کراچی حملے کی تحقیقات جاری ہیں، فی الو قت اس واقعہ میں کسی ملک کے ملو ث ہو نے کے بارے میں تحقیقات مکمل ہونے کے بعد جب حقائق سامنے آئیں گے تو مناسب اقدامات کئے جائیں گے،پاک بھارت مذاکرات کے حوالے سے دونوں ممالک رابطے میں ہیں اور اس پر پیش رفت ہو رہی ہے۔

افغانستان میں پرامن انتخابات چاہتے ہیں اور انتخابات کے روز اضافی اقدامات اور سیکورٹی تعینات کریں گے۔پاسپورٹ کی تیاری کے لئے ایک طریقہ کار ہے جب وہ مکمل کر لیا جائیگا تو الطاف حسین کو پاسپورٹ کااجراء ہوجائے گا۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے کہا کہ 14 جون کو افغانستان میں صدارتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ ہونے جارہا ہے ۔

ہم جمہوری سفر میں افغانستان اور اس کے عوام کو اہداف حاصل کرنے پر مبارکباد دیتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ افغانستان میں جمہوری عمل کامیابی سے مکمل ہو۔افغان عوام شفاف طریقے سے اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں ۔ پرامن انتخابات کے لئے افغانستان کی ہر ممکن مدد کریں گے،اس موقع پر اضافی اقدامات کئے جائیں گے ۔کراس بارڈر ایریاز میں اضافی نفری تعینات کی جائے گی اور پٹرولنگ سخت کی جائے گی ۔

پاکستان افغانستان کی ہر ممکن مدد کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ترجمان نے کہا کہ ڈرون حملوں کے حوالے سے ہماری پالیسی واضح ہے ۔شمالی وزیرستان میں ہونے والے حملے ڈرون سے ہوئے یا نہیں ،حقائق کا جائزہ لے رہے ہیں ۔ ابھی ڈرون حملوں کی تصدیق نہیں کر سکتے۔ترجمان نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں غیر ملکیوں کی موجودگی نیا معاملہ نہیں ہے ۔خطے کے تمام ممالک کے لئے دہشت گردی خطرہ ہے اور اس معاملے پر تمام لیڈروں میں بحث ہو رہی ہے ۔

ترجمان نے کہا کہ کراچی حملے میں بھارتی اسلحہ استعمال ہونے یا نہ ہونے بارے تحقیقات جاری ہیں ۔ہماری الزامات لگانے کی عادت نہیں جب بھی پاک بھارت مذاکرات ہوتے ہیں تو دہشت گردی پر بات بھی ہوتی ہے ۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی جانب سے کراچی حملے میں بھارتی اسلحے کے استعمال سے متعلق بیان بارے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ میں یہاں پر کسی وزیر کے بیان پر رد عمل نہیں دوں گی ۔

جب تحقیقات کے نتائج سامنے آئیں گے تو پھر اس پر مناسب اقدامات کریں گے۔ ترجمان نے کہا کہ پاک بھارت مذاکرات کے حوالے سے دونوں ممالک رابطے میں ہیں اور اس پر پیش رفت ہو رہی ہے۔ترجمان نے کہا کہ روس کی جانب سے پاکستان کو اسلحہ کی فروخت پر کوئی پابندی نہیں تھی اور خاص طور پر دہشت گردی کی جنگ میں یہ پابندی بالکل نہیں تھی۔ ترجمان نے کہا کہ لاپتہ چینی باشندے کی تلاش کے لئے دو سے تین ٹیمیں بنا دی ہیں ۔الطاف حسین کے پاسپورٹ سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پاسپورٹ کی تیاری کے لئے ایک طریقہ کار ہے جب وہ مکمل کر لیا جائیگا تو اس کااجراء ہوجائے گا۔