شمالی وزیرستان، 24 گھنٹوں کے دوران 2 ڈرون حملے 16 ہلاک، مزید ہلاکتوں کا خدشہ، مارے جا نے والو ں میں 4 ازبک اور 2 پنجابی طالبان بھی شامل ، پہلا ڈرون حملہ میران شاہ کے گاوٴں درگاہ مندی جبکہ دوسرا دانڈے درپہ خیل کے علا قے میں کیا گیا ، تحصیل میر علی میں بھی ڈرون طیاروں کی نچلی پراوزیں جاری علاقے میں شدید خوف وہراس،حملہ میں جاں بحق افراد کی شناخت ہوگئی، تمام کا تعلق افغانستان سے تھا

جمعہ 13 جون 2014 07:45

میران شاہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13جون۔2014ء)شمالی وزیرستان میں 24 گھنٹوں کے دوران 2 امریکی ڈرون حملوں کے نتیجے میں 4 ازبک اور 2 پنجابی طالبان سمیت 16 افراد ہلاک جبکہ 4 زخمی ہوئے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پہلا ڈرون حملہ شمالی وزیرستان کی تحصیل میران شاہ کے گاوٴں درگاہ مندی میں ہوا جہاں امریکی ڈرون طیارے نے 2 میزائل داغے جس کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک ہوگئے، ڈرون طیارے نے ایک کمپاوٴنڈ اور ایک پک اپ گاڑی کو نشانہ بنایا جبکہ کارروائی میں ہلاک ہونے والے 4 ازبک اور 2 کا تعلق پنجابی طالبان سے تھا۔

حکام کے مطابق دہشت گردوں نے پک اپ گاڑی کمپاوٴنڈ کے باہر کھڑی کی کہ اسی دوران ڈرون طیارے نے دونوں کو نشانہ بنایا جس کے بعد کمپاوٴنڈ اور گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔

(جاری ہے)

جبکہ دوسرا حملہ میران شاہ کے مقام دانڈے درپہ خیل میں کیا گیا، امریکی ڈرون طیاروں نے گاڑی کو نشانہ بناتے ہوئے 6 میزائل داغے جس کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک اور 4 زخمی ہوئے جبکہ مزیدق ہلاکتوں کا بھی خدشہ ہے۔

ادھر شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی میں بھی ڈرون طیاروں کی نچلی سطح پر پراوزیں جاری رہیں جس سے علاقے میں شدید خوف وہراس پھیل گیا۔واضح رہے کہ حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات شروع ہونے پر امریکی ڈرون حملے روک دیئے گئے تھے اور آخری حملہ 26 دسمبر 2013 کو کیا گیا تھا۔شمالی وزیرستان میں سال 2014 کا یہ دوسرا ڈرون حملہ تھا ۔ ادھر ایک اور اعلیٰ سکیورٹی اہلکار نے ان حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ڈرون حملے کے بعد حکام نے طالبان کا ایک ریڈیو پیغام انٹرسیپٹ کیا، جس میں کہا گیا تھا کہ اس حملے کے مقام پر جا کر زندہ افراد کو بچانے کی کوشش کی جائے اور لاشوں کو نکالا جائے۔

اس پیغام کے بعد اسی مقام پر دوسرا ڈرون حملہ کر دیا گیا۔ اس حملے میں تین ڈرون طیاروں نے چھ میزائل داغے۔ ایک اور اہلکار نے بتایا ہے کہ رات بھر اس علاقے میں ڈورن پرواز کرتے رہے۔خیال رہے کہ رواں برس مارچ میں اقوامِ متحدہ کی حقوقِ انسانی کونسل نے ڈرون طیاروں کے بارے میں پاکستان کی قرارداد منظور کرتے ہوئے دنیا کے تمام ممالک پر زور دیا تھا کہ وہ بغیر پائلٹ والے ڈرون طیاروں کے استعمال کرتے ہوئے بین الاقوامی قوانین کو ملحوظِ خاطر رکھیں۔

پاکستان میں ڈرون حملوں میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد بہت عرصے سے متنازع ہے۔پاکستان میں حکومت کی جانب سے سرکاری طور پر ڈرون حملوں کے خلاف احتجاج کیا جاتا ہے اور اسے ملکی سالمیت کی اصولی خلاف ورزی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فائدے سے زیادہ نقصان پہنچانے والا حربہ قرار دیا جاتا ہے جبکہ امریکہ ڈرون حملوں کے استعمال کو منصفانہ جنگ قرار دیتا ہے۔

ادھرشمالی وزیرستان میں ہونے والے مبینہ ڈرون حملے میں جاں بحق ہونے والوں کی شناخت ہوگئی ۔ان کا تعلق افغانستان سے تھا ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق شمالی وزیرستان میں امریکی ڈرون حملے میں مارے جانے والوں میں کمانڈر جمیل ،کمانڈر اسداللہ اسد،کمانڈر حاجی گل، کمانڈر یاسین گردیزی ،مفتی سفیان،کمانڈر عبد اللہ، کمانڈر ابو بکر، اور ڈرائیو نور خان شامل ہیں۔امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے ان کمانڈر کا تعلق افغانستان سے تھا ۔ڈرون حملے میں حقانی نیٹ ورک کا اہم کمانڈر حاجی گل بھی ماراگیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حقانی نیٹ ورک کا اہم کمانڈر حاجی خان کی قیادت میں یہ گروہ نیٹو فورسز پر حملے کے لئے نکل رہا تھا کہ ان پر ڈرون حملہ کر دیا گیا۔