حکومت نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کی منظوری سے پہلے ہی منی بجٹ کی تیاریاں شروع کردیں، بجلی کی قیمتوں میں 3 روپے یونٹ ، گیس کی قیمتوں میں100روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک اضافہ کرنیکا فیصلہ،ذرائع

بدھ 11 جون 2014 07:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11جون۔2014ء) وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2014-15کا وفاقی بجٹ کی منظوری سے پہلے ہی منی بجٹ کی تیاریاں شروع کردی ہیں جس کے تحت حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں 3 روپے یونٹ تک جبکہ گیس کی قیمتوں میں100روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک اضافہ کرنیکا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف اور عالمی بینک کی شرائط کے تحت وفاقی بجٹ میں بجلی پر سبسڈی کیلیے مختص کردہ سبسڈی کی رقم میں بھی کمی کر دی ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ نیپراکی طرف سے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی طرف سے رواں مالی سال 2013-14کیلئے بجلی کی قیمتوں میں مانگے جانے والے اضافے کی بھی نہ صرف منظوری دی جاچکی ہے بلکہ اطلاق کیلیے نوٹیفکیشن جاری کرنے کے حوالے سے وزارت پانی و بجلی کو تمام ڈیسکوز کے کیس بھجوائے جاچکے ہیں اور اگر حکومت صرف رواں مالی سال کیلیے ہی نیپرا کا منظور کردہ ٹیرف لاگو کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کرتی ہے تو اس صورت میں ہی بجلی کی قیمتوں میں تین روپے فی یونٹ تک اضافہ ہوجائیگا۔

(جاری ہے)

دوسری جانب گیس کمپنیوں کی طرف سے گیس کی قیمتوں میں مانگے جانیو الے اضافے کی درخواستوں کی سماعت بھی مکمل ہوچکی ہے اور اوگرا نے اب صرف فیصلہ دینا ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کے حوالے سے بھی لائف لائن ٹیرف استعمال کرنے والے اور بجلی کے چھوٹے صارفین پر زیادہ بوجھ نہیں ڈالا جائیگا اسی طرح گیس کی قیمتوں میں متوقع اضافہ کا بھی گھریلو صارفین پر زیادہ بوجھ نہیں ڈالا جائیگا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گیس کمپنیوں کی طرف سے رواں مالی سال 2013-14 کیلیے مانگا جانے والا ٹیرف بھی ابھی لاگو نہیں ہوا ہے اورذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے عوامی ردعمل کے باعث رواں مالی سال کیلیے گیس کمپنیوں کے ٹیرف میں یہ اضافہ روک رکھا ہے اور اس میں اضافہ نہیں کرنے دیا ہے اور اب آئندہ مالی سال 2014-15 کیلیے بھی گیس کمپنیوں کی طرف سے ٹیرف میں اضافہ مانگا ہے جس پر اوگرا اپنی سماعت مکمل کرچکا ہے اور اگلے مالی سال کیلیے بھی گیس کمپنیوں نے 123روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک اضافہ مانگ رکھا ہے اور اگر حکومت دونوں سالوں کا ٹیرف کا اطلاق کرنے کی منظوری دیتی ہے تو یہ اضافہ دو سو روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک پہنچنے کی توقع ہے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کیلیے زیادہ عرصہ تک ٹیرف روکنا ممکن نہیں ہے۔

اس لیے توقع ہے کہ اب حکومت کو اس اضافہ میں سے کچھ نہ کھ عوام پر منتقل کرنا پڑے گا بصورت دیگر سبسڈیز میں بے تحاشہ اضافہ سے دوبارہ سرکلر ڈیبٹ اور مالیاتی خسارے کے سر اٹھانے کا خطرہ ہے البتہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کی شرح اور اطلاق کے وقت بارے حتمی فیصلہ وزیراعظم کی مشاورت اور منظوری سے ہوگا۔

متعلقہ عنوان :