پارلیمنٹ سکیورٹی امور انجام دینے والوں کے پاس ایس او پیز ہی نہیں ، سپیکرکا اظہارتشویش، پارلیمنٹ دہشتگردوں کا بڑا ہدف ہے،وہ پارلیمنٹ کو گھیر لیں تو کوئی باہر نہیں نکل سکتا ،سکھ کس طرح پریس کلب کی بجائے پارلیمنٹ پہنچ گئے یہ سیکورٹی نقص تھا،ایک روپے کی کرپشن ساری زندگی نہیں کی اس کے باوجود تنقید کو اپنی اصلاح سمجھتا ہوں ،سپیکر کی قومی اسمبلی کی ایک سالہ کارکردگی کی کاپیاں صحافیوں کو دینے کے موقع پر گفتگو

بدھ 11 جون 2014 07:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11جون۔2014ء) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ دہشتگردوں کا بڑا ہدف ہے اگر دہشتگرد پارلیمنٹ کو گھیرے میں لیں تو کوئی باہر نہیں نکل سکتا ، سکیورٹی کے امور انجام دینے والوں کے پاس پارلیمنٹ کی سکیورٹی کے ایس او پیز ہی نہیں ، سکھوں کا پارلیمنٹ پہنچنا بہت بڑا سکیورٹی نقص اور سوالیہ نشان ہے ، سکھ کس طرح پریس کلب کی بجائے پارلیمنٹ پہنچ گئے ، سکیورٹی اہلکار روکنے کی بجائے لیٹ گئے ، قومی اسمبلی کی ایک سالہ کارکردگی سے مطمئن ہوں ، حکومت اور قومی اسمبلی کی کارکردگی میں فرق کیاجائے ، قانون سازی کے لیے سہولت کار ادارہ کے فرائض انجام دیتے ہیں ۔

قومی اسمبلی کو ایک روایتی اسمبلی کی جائے جدید خطوط پر استوار کروں گا ایک روپے کی کرپشن ساری زندگی نہیں کی اس کے باوجود تنقید کو اپنی اصلاح سمجھتا ہوں ، الزام لگانے والوں کامعاملہ اللہ کی عدالت پر چھوڑتا ہوں ۔

(جاری ہے)

منگل کو قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق نے قومی اسمبلی کی ایک سالہ کارکردگی کی کاپیاں صحافیوں کو دیتے ہوئے اپنی گفتگو میں کہا کہ میڈیا کے دوستوں خصوصاً پارلیمانی رپورٹرز سے ایک احترام کا رشتہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ایک سالہ رپورٹ تیار کی ہے اور ایک تفصیلی دستاویز تیار کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس دستاویزات پر میری تقریر یا دستخط نہیں ہیں کیونکہ یہ ٹیم ورک کا نتیجہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہے کہ تمام معاملات کو شفافیت سے چلایا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ ہر جگہ اصلاح اور مشورے کی گنجائش رہتی ہے اور صحافی بہتر طور پر اصلاح کی جانب توجہ دلا سکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اور قومی اسمبلی کی کارروائی مختلف ہے حکومت کی ذمہ داری ہے کہ قانون سازی کرے سہولت کار کے فرائض انجام دے رہے ہیں اس سے حکومت اور قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو مکس نہ کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ صرف روایتی پارلیمنٹ نہیں بنائینگے معاشی معاملات سے لے کر ملازمتوں اور ترقیابیوں تک شفافیت برقرار رکھیں گے کسی کی سفارش قبول نہ کرکے بوجھ کم ہوگیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ تنقید کا جواب نہیں دونگا کیوں کہ میں کسی کو ذاتی طور پر نہیں کہتا۔ انہوں نے کہا کہ آج تک شفافیت برقرار رکھی اور زندگی میں کوئی کرپشن نہیں کی اگر کوئی اس جانب خواہ مخواہ بات کرے گا تو پھر فیصلہ اللہ کی عدالت کے سپرد کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ پالیسیوں کو بہتر بنا رہے ہیں تاکہ اراکین قومی اسمبلی کی ٹریننگ کی جاسکے ۔

ایک سوال پر بتایا کہ سکیورٹی کے حوالے سے کافی عرصے پہلے پوچھا تھا مگر اس وقت سب اچھا کی رپورٹ دی گئی اور آخر کار وہ سرداروں کے سامنے ڈٹ گئے انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے اسلام آباد پولیس اور وزارت داخلہ کو لکھ بھیج دیا ہے کہ کس طرح سکیورٹی کی کمزوریوں کو دور کیاجاسکتا ہے معلوم نہیں سکھ سردار پریس کلب جاتے جاتے پارلیمنٹ کیسے پہنچنے اس جانب خصوصی توجہ دے رہے ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کا بڑا ہدف پارلیمنٹ ہاؤس ہے اس حوالے سے کچھ عرصہ قبل میں سکیورٹی پر مامور افسران سے استفسار کیا تو ان لوگوں کے پاس کوئی قواعد ہی نہیں تھے کہ کس طرح پارلیمنٹ کا تحفظ یقینی بنایا جائے اگر کوئی دہشتگرد حملہ آور ہوجائے یا دہشتگرد پارلیمنٹ کا گھیراؤ کرلیں تو یہاں سے کوئی نہیں نکل سکتا اور محصورہوکر رہ جائے گا انہوں کہا کہ قومی اسمبلی کی ایک سالہ کارکردگی سے مطمئن ہوں ۔