روپے کی قدر میں استحکام سے موجودہ مالی سال میں ٹیکس وصولیوں میں 70 ارب روپے کی کمی ہوئی ،اسحاق ڈار،حکومت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اورپنشن میں 10 فیصد سے زیادہ اضافہ برداشت نہیں کر سکتی، تنخواہوں او رپنشن میں مزید اضافے سے بجٹ خسارہ بڑھے گا،وفاقی وزیر خزانہ کی سینیٹ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں بریفنگ

منگل 10 جون 2014 07:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10جون۔2014ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں بجٹ دستاویز پر قائمہ کمیٹی کی طرف سے دی گئی سفارشات کے حوالے سے بریفنگ کے دوران وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آگاہ کیا کہ ڈالر کی قد ر میں کمی ،روپے کی قدر میں استحکام کی وجہ سے موجودہ مالی سال کے دوران ٹیکس وصولیوں میں 70 ارب روپے کی کمی ہوئی حکومت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اورپنشن میں 10 فیصد سے زیادہ اضافہ برداشت نہیں کر سکتی تنخواہوں او رپنشن میں مزید اضافے سے بجٹ خسارہ بڑھے گا۔

کمیٹی کا اجلاس چیئرپرسن سینیٹر نسرین جلیل کی صدار ت میں منعقد ہوا جس میں سینیٹر الیاس بلور ، اسلام الدین شیخ، محمدطلحہ محمود ،سردار فتح محمد محمد حسنی ، ہمایوں مندوخیل ، سلیم ایچ مانڈوی والا ، سیدہ صغریٰ امام، نزہت صادق ، کلثوم پروین ، سید مظفر حسین شاہ کے علاوہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار ، سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود ، چیئرمین ایف بی آر طارق خان ، بھی موجود تھے

چیئرپرسن قائم کمیٹی سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ 300 ملین کے گردشی قرضے اب بھی موجود ہیں مہنگائی کے مقابلے میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں او رپنشن میں اضافہ کم ہے زرعی انکم ٹیکس کے نفاذ کے لئے بجٹ دستاویزات میں ذکر نہیں ایف بی آر ٹیکس وصولیوں کے اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ٹیکس وصولی کا حدف 2387 ملین تھا جو دو بار کم ہو کر 2050 تک چلا گیا بد قسمتی سے وصولیاں 1946 ارب کی ہوئیں ملکی تاریخ میں پہلی بار ٹیکس وصولیوں کا خسارہ 104 ارب کا ہے پی ایس ڈی پی میں اس سال بجٹ میں 525 ارب مختص کیے گئے ہیں اور کراچی کے چار بڑے ترقیاتی منصوبوں کے علاوہ سندھ میں 300 بستروں پر مشتمل بے نظیر ہسپتال کے لئے بھی رقم رکھی گئی ہے ایس آر اوز میں پیٹرولیم منصوعات پر ٹیکس چھوٹ دی جا رہی ہے اگر ٹیکس چھوٹ ختم کر دی جائے تو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہو جائے گا روپے کی قد ر میں استحکام کی وجہ سے 14 مختلف صنعتوں نے ازخود اپنی مصنوعات میں 8 سے 14 فیصد تک کمی کر دی ہے دیامیربھاشا ڈیم میں متعدد غیر ملکی کمپنیوں نے سرمایہ کاری میں دلچسپی لی ہے وزیراعظم بین الا اقومی مالیاتی کانفرنس اور میں ورلڈ بینک کے اجلا س میں خود شرکت کروں گا دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر میں بھارت کے این او سی کی ضرورت نہیں نظر ثانی شدہ ٹیکس ہدف 2275 ملین اس سال حاصل کرلیں گے قائمہ کمیٹی کے اراکین اور حکومت دونوں کا مقصد عوام کی سہولیات میں اضافہ اور معاشی استحکام ہے نیشنل پرائس کنڑول کمیشن کے قیام کی تجویز ہے بجٹ کے بعد قیام عمل میں لے آئیں گے ۔

(جاری ہے)

سینیٹرز کلشوم پروین ، ہمایوں مندوخیل ،سردار فتح محمد محمد حسنی نے ترقیاتی بجٹ میں فنڈز کم رکھنے پر تحفظات کا اظہا رکیا اور بلوچستان کے ترقیاتی فنڈز میں اضافے کی تجویز دی ۔سینیٹر محمد طلحہ محمود نے کاروباری افراد اور گروپس کو ٹیکس ریفنڈ کی رقم جلد ادا کرنے کے لئے قوانین میں نرمی کی تجویز دی ۔ سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ گندم امپورٹ ہو رہی ہے جس کے ثبوت موجود ہیں اور کہا کہ گیس انفراسڑکچر ایکٹ کو فنانس بل سے نکالا جائے منی بل بنانا آرٹیکل 158 کی خلاف ورزی ہے اور کہا کہ کے پی کے میں چند ایکسپو ٹرز کو ریفنڈ کی ادائیگی نہیں کی گئی

سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل او رمعاملات کے لئے دو گھنٹے الگ مختص کیے جائیں جس کی وزیر خزانہ نے تائید کی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ 25 لاکھ ریٹیلرز میں سے 5 سے 7 لاکھ کو آسان طریقے سے رجسٹرڈ کیا جائے گا اور کہا کہ 30 ہزار کارباری افراد میں سے 21 ہزار کو 45 دنوں کے اندر ریفنڈ ادا کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے اور بتایا کہ فارن ڈائریکٹ انوسٹمنٹ لانے والوں پر 30 جو ن2017 تک کارخانوں سے پیدا وار کی شرط عائد کر کے 50 فیصد ذاتی انوسٹمنٹ کی پابندی لگا دی گئی ہے ۔

سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا نے تجویز کیا کہ مقامی سرمایہ کاروں کو بھی انہیں شرائط پر سرمایہ کاری کی سہولیات دی جائیں گئی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ بین الا اقومی سرمایہ کاروں کی توجہ پاکستان پر مذکور ہے چینی سرمایہ کار پاکستان میں سماٹ فون بنانا چاہتے ہیں اور یہی سے موبائل فون ایکسپورٹ کیے جائیں گے سینیٹر طلحہ محمود نے ایگزیمپشن سریٹفیکٹ کو واپس لینے یا رقم کی حد مقر ر کرنے کی تجویز دی سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا نے کہا کہ کاروباری افراد کو ریفنڈ رشوت کے بغیر نہیں ملتا اور تجویز کیا کہ معاملہ ایف بی آر کے سپر دکیا جائے

وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا کہ کوشش ہے ریفنڈ براہ راست انکم ٹیکس ادا کرنے والے کے اکاؤنٹ میں چیک کی صورت میں سرکار کی طرف سے جمع ہو جایا کر ے سینیٹر صغریٰ امام نے کہا کہ تمام سینیٹر ز کی بجٹ تجاویز کو یکجا کر کے ٹیکس ریفامز کمیشن کو بھجوا دیا جائے چیئر پرسن قائمہ کمیٹی سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ میں نے سینیٹ میں بھی بے نظیر انکم سپورٹ کی رقم کو بچوں کی تعلیم کے ساتھ مشروط کرنے اور اسکور کارڈ کے اجراء کا کہا تھا جس پر وزیر خزانہ نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ کے ذریعے 48 لاکھ خاندانوں کی مدد کی جارہی ہے جو اگلے سال 54 لاکھ ہو جائے گی وسیلہ حق کی رقم میں تین گنا اضافہ کر کے رقم 95 ملین کر دی گئی ہے 37 لاکھ 50 ہزار افراد میں سے 7 لاکھ 50 ہزار کڑی شرائط سے سیکم میں سے نکل گئے ہیں اب اسکور کارڈ کے ذریعے رقم غلط ہاتھ میں جانے کا احتمال ختم ہو گیا ہے ۔

رکن کمیٹی سید مظفر حسین شاہ نے کہا کہ موسمی تغیرات کی وجہ سے کپاس کی کاشت کا مطلوبہ ہدف حاصل نہیں ہوا زراعت کے شعبے کو ملکی ترقی میں بنیادی حیثیت حاصل ہے زرعی شعبے کے فروغ اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود و خوشحالی کیلئے ضروری ہے کہ حکومت ، ٹریکٹر کی امپورٹ ، کمبائنڈ ہاروسٹر، ویجیٹیبل ٹرانسپلنٹرز ، اور کاشت کے لئے استعمال ہونے والی مشنری پر جنرل سلیز ٹیکس ڈیوٹی ختم کرے اور کھاد پر سبسڈی فراہم کرے اور کاشتکاروں کو پیدا وار بڑھانے کیلئے سولر توانائی کے حصول کے لئے سولر پینلز اور پمپس کی امپورٹ پر ڈیوٹی ختم کرے انہوں نے کہا کہ ملک میں پیدا ہونے والی فروٹ اور سبزیاں 40 فیصدضائع ہو جاتی ہیں حکومت کولڈ اسٹوریج بنانے کیلئے ٹیکس میں ریلیف فراہم کرے

انہوں نے ملکی سطح پر فشری کے سیکٹر کے فروغ کیلئے حکومت سے سفارش کی کہ وہ مچھلیوں کی خوراک ، پانی کو چیک کرنیکی کیٹ ، سولر پمپ وغیر ہ پر عائد کر دہ ٹیکس کو ختم کرنے کی سفارش کی جسے کمیٹی نے متفقہ طور پر منظور کر لیا ۔

قائمہ کمیٹی نے زرعی ترقیاتی بینک کے کیپٹل کو 50 فیصد بڑھانے اور پروڈیوس انڈیکس یونٹ کی بنیاد پر زرعی قرضے کی کریڈٹ ڈبل کرنے کی بھی منظوری دے دی۔سینیٹر سید مظفر حسین شاہ نے کہا کہ ملک میں کپاس کی قیمت مناسب نہ ہونے کی وجہ سے کاشتکار دوسری فصلیں کاشت کرنا شروع کر دیا ہے جس سے کپاس کی بجائی کا ٹارگٹ بھی پورا نہیں ہوا اور یہ شعبہ تنزلی کی طرف بڑھ رہا ہے اور اگر حکومت نے اس طرف توجہ نہ کی تو ملک میں روئی کی قلت پیدا ہو جائے گئی انہوں نے گندم کی طرح اس کی بھی سپورٹ پرائس مقرر کرنے کی بھی تجویز دی جسے کمیٹی نے انڑ وینشن پرائس مقر رکرنے کی منظوری دی ۔قائمہ کمیٹی کا اجلاس کل صبح گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا ۔

متعلقہ عنوان :