پاک فوج، رینجرز اور دیگر سیکورٹی اداروں کا آپریشن ، پانچ گھنٹے کے آپریشن کے بعد ایئر پورٹ کو کلیئر قرار دے دیا گیا، دہشت گردوں کے حملے میں 22 شہید اور 26 زخمی ہو گئے ، 10دہشت گرد مارے گئے ہیں،حملے کے دوران تمام حملہ آور دہشت گرد مارے گئے، دہشت گرد خود کش جیکٹس ، آر پی جی، راکٹوں اور بھاری اسلحے سے لیس تھے۔ دہشت گردوں کو دو علاقوں میں محصور کرکے ہلاک کیا گیا ، لاشیں جناح ہسپتال منتقل کر دی گئیں۔ حملہ آوروں کے قبضے سے ایک راکٹ لانچر، دستی بم، پٹرول بم، ڈیٹونیٹر، ایس ایم جیز، میگزین کے پٹے، بھاری بیگ اور 9 آوان گولے بھی ملے ہیں،آئی ایس پی آر،حملے میں شہید ہونے والوں میں 7 کا تعلق اے ایس ایف، 6 کا تعلق پی آئی اے، ایک رینجر اہلکار، ایک پولیس اہلکار اور ایک کا نجی ائرلائن سے ہے، اسلحہ بھارتی ساختہ ہے یا نہیں۔اس کی تحقیقات کی جائیگی۔ ہلاک ہونے والوں میں کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائیگا،آپریشن مکمل ہونے پر بیان

منگل 10 جون 2014 07:15

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10جون۔2014ء) کراچی کے ہوائی اڈے میں سکیورٹی فورسز کے پانچ گھنٹے کے آپریشن کے بعد ایئر پورٹ کو کلیئر قرار دے دیا گیا ہے، جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے میں دس حملہ آوروں سمیت 30 افراد ہلاک ہوئے ہیں،پاک فوج، رینجرز اور دیگر سیکورٹی اداروں نے آپریشن کے بعد کراچی ائر پورٹ سے دہشت گردوں کا صفایا کر دیا ہے۔ دہشت گردوں کے حملے میں 22 شہید اور 26 زخمی ہو گئے تھے جبکہ 10دہشت گرد مارے گئے ہیں ۔

کراچی ائر پورٹ کو دہشت گردوں نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب 11بجکر 20منٹ پر نشانہ بنایا۔ حملہ آور دستی بم پھینکتے اور فائرنگ کرتے ہوئے اولڈ ٹرمینل سے داخل ہوئے۔ فائرنگ سے 7 اے ایس ایف اہلکاروں سمیت 22 افراد شہید ہو گئے۔ حملے کے دوران تمام حملہ آور دہشت گرد مارے گئے۔

(جاری ہے)

آپریشن کے دوران تین مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ منظم، تجربہ کار اور بیرونی ساخت کے اسلحے سے لیس دہشت گردوں نے رات گئے کراچی ائر پورٹ پر حملہ کیا۔

دہشت گرد ہائی روف پر سوار ہو کر اولڈ ٹرمینل پر پہنچے۔ دہشت گردوں نے پہلا حملہ11بج کر 20 منٹ پر کسٹم کلیئرنگ گیٹ پر کیا۔ سیکورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کی تو دہشت گردوں نے پسپائی اختیار کرتے ہوئے دوسرا حملہ اصفہانی گیٹ پر کر دیا اور دستی بم پھینکتے اور فائرنگ کرتے ہوئے گاڑی سمیت رن وے میں داخل ہو گئے۔ دہشت گردوں نے رن وے پر فائرنگ کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رکھا۔

دھماکوں سے آگ بھڑک اٹھی اور ائر پورٹ سے دھوئیں کے گہرے بادل اٹھتے رہے۔ فائرنگ سے ائر پورٹ کا علاقہ گولیوں کی تڑتڑاہٹ سے گونجتا رہا۔ پاک فوج اور رینجرز کے کمانڈوزنے آپریشن کر کے 10 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ دہشت گردوں نے بھاری بیگ لٹکا رکھے تھے۔ زیادہ تر دہشت گردوں نے کالے کپڑے اور جوگرز پہن رکھے تھے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گرد خود کش جیکٹس ، آر پی جی، راکٹوں اور بھاری اسلحے سے لیس تھے۔

دہشت گردوں کو دو علاقوں میں محصور کرکے ہلاک کیا گیا جن کی لاشیں جناح ہسپتال منتقل کر دی گئی ہیں۔ حملہ آوروں کے قبضے سے ایک راکٹ لانچر، دستی بم، پٹرول بم، ڈیٹونیٹر، ایس ایم جیز، میگزین کے پٹے، بھاری بیگ اور 9 آوان گولے بھی ملے ہیں۔ دہشت گردوں کے پاس کھانے پینے کے سامان میں کھجوریں، چنے اور سوکھی روٹیاں بھی موجود تھیں جو رن وے کے اطراف موجود شیڈز کے نیچے پناہ گاہ بنائے بیٹھے تھے۔

دو سے تین دہشت گردوں نے ہاتھوں میں کڑے بھی پہن رکھے تھے۔ دہشتگرد اپنے ساتھ خون جما دینے والے انجکشن بھی لائے تھے. حملہ آوروں کے زیر استعمال اسلحہ کے فنگر پرنٹس لئے جائیں گے۔ کراچی ائر پورٹ پر دہشت گردوں کے حملے میں شہید ہونے والے اہلکاروں کی لاشیں اور زخمیوں کو جناح ہسپتال منتقل کرکے ہنگامی صورتحال نافذ کر دی گئی ہے۔ ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔

جناح ہسپتال کی ایمرجنسی عام شہریوں کے لئے بند کر دی گئی ہے۔ کراچی ائر پورٹ پر دہشتگردوں کے حملے میں شہید ہونے والوں میں 7 کا تعلق اے ایس ایف، 6 کا تعلق پی آئی اے، ایک رینجر اہلکار، ایک پولیس اہلکار اور ایک کا نجی ائرلائن سے ہے۔ جناح ہسپتال لائی جانے والی لاشوں میں اے ایس ایف کے محمد اعظم، محمد اقبال، منتظر، عبدالمالک، طارق محمود اور محمد سرور شامل ہیں۔

پی آئی اے اور سول ایوی ایشن کے فخر الحسن، مظفر، فضل محمود، محمد الیاس، تنویر، فرخ حسین اور مرتضیٰ شاہ شامل ہیں۔ رینجرز اہلکار کی شناخت دل مراد کے نام سے ہوئی ہے۔ شاہین ائر لائن کے عبدالخالق بھی شہداء میں شامل ہیں جبکہ دو شہیدوں کی شناخت نہیں ہو سکی ،رینجرز حکام کے مطابق دہشت گردوں کے قبضے سے اے کے 47، دستی بم اور دیگر بھاری اسلحہ برآمد ہوا ہے۔ اسلحہ بھارتی ساختہ ہے یا نہیں۔اس کی تحقیقات کی جائیگی۔ ہلاک ہونے والوں میں کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائیگا۔ رینجرز کے مطابق دہشت گرد شکل سے ازبک لگتے ہیں۔