قومی اسمبلی نے انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2014ء لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز ترمیمی بل 2014ء اور سروس ٹربیونلز (ترمیمی) بل 2014ء کو اتفاق رائے سے منظور کرلیا ،حکومت قانون سازی کرنے میں عجلت کا مظاہرہ نہ کرے،سید خورشید شاہ،حکومتی ارکان ایوان میں نہیں ہیں پھر بھی بل پاس ہورہے ہیں،قومی اسمبلی میں اظہار خیال ،جب تک حکومتی ممبران ایوان میں نہیں آتے تب تک بل پاس نہ ہوں،شیریں مزاری

ہفتہ 7 جون 2014 05:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7جون۔2014ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ حکومت قانون سازی کرنے میں عجلت کا مظاہرہ نہ کرے‘ حکومتی ارکان ایوان میں نہیں ہیں پھر بھی بل پاس ہورہے ہیں‘ قومی اسمبلی نے انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2014ء لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز ترمیمی بل 2014ء اور سروس ٹربیونلز (ترمیمی) بل 2014ء کو اتفاق رائے سے منظور کرلیا ہے۔

جمعہ کو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997ء میں مزید ترمیم کرنے کا بل انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2014ء کی منظوری عجلت میں نہ کی جائے‘ جب حکومتی ممبران ایوان میں نہ آئیں۔ تحریک انصاف کی رکن اسمبلی شیریں مزاری نے کہا کہ جب تج حکومتی ممبران ایوان میں نہیں آتے تب تک بل پاس نہ ہوں۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا کہ قانون سازی کیلئے قائد حزب اختلاف تقریر کا آغاز کریں جس پر سپیکر نے کہا کہ تمام ممبران ایوان میں حاضری کو یقینی بنائیں حکومت بھی ان پر توجہ دے۔ وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان برجیس طاہر نے قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات اور نکتہ اعتراض معطل کرنے کی تحریک پیش کی جسے ایوان نے منظور کرلیا اور انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2014ء کو منظوری کیلئے پیش کیا اور شق وار ایوان میں بل کے بارے میں بتایا گیا اور شق وار منظوری دی گئی۔

وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان برجیس طاہر نے لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز ترمیمی بل 2014ء ایوان میں پیش کیا جسے اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا۔ حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر برجیس طاہر نے سروس ٹربیونلز ایکٹ 1973ء میں مزید ترمیم کا بل سروس ٹربیونلز (ترمیمی بل) 2014ء دستور آرٹیکل 70(2) کے تحت سینٹ کی جانب سے ترمیم کیساتھ ایوان میں پیش کیا۔ سروس ٹربیونلز ترمیمی بل 2014ء کی منظوری دے دی ہے۔