الطاف حسین کی لندن میں گرفتاری کے بعد کراچی دوسرے روز بھی مکمل طور پر بند رہا ،شہر میں سناٹے کا راج ، چھٹی کا سماں،تمام چھوٹی بڑی مارکیٹیں ،بازار ،پیٹرول پمپس ،سی این جی اسٹیشنز اور پبلک ٹرانسپورٹ مکمل طور پر بند رہیں، ہزاروں شہری اپنی گاڑیوں میں پیٹرول نہ ہونے کی وجہ سے گھروں سے نہیں نکل سکے

جمعرات 5 جون 2014 04:26

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5جون۔ 2014ء)متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کی لندن میں منی لانڈرنگ کیس میں گرفتاری کے بعد کراچی شہر بدھ کو دوسرے روز بھی مکمل طور پر بند رہا ۔شہر میں سناٹے کا راج تھا اور شہر میں چھٹی کا سماں تھا ۔ تمام چھوٹی بڑی مارکیٹیں ،بازار ،پیٹرول پمپس ،سی این جی اسٹیشنز اور پبلک ٹرانسپورٹ مکمل طور پر بند رہی جبکہ رکشہ اور ٹیکسیاں سڑکوں سے غائب تھیں ۔

پیٹرول پمپ بند ہونے کے بعد ہزاروں شہری اپنی گاڑیوں میں پیٹرول نہ ہونے کی وجہ سے گھروں سے نہیں نکل سکے ۔تفصیلات کے مطابق لندن میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی منی لانڈرنگ کیس میں گرفتاری کے بعد بدھ کو دوسرے روز بھی شہر کاروبار زندگی معطل رہا اورتمام بڑی مارکیٹیں اور بازار مکمل طور پر بند رہے۔

(جاری ہے)

بولٹن مارکیٹ ،جوڑیا بازار ،میٹھادر ،رنچھور لائن ،میڈیسن مارکیٹ ،جامع کلاتھ ،صدر ،طارق روڈ ،لیاقت آباد ،کریم آباد ،ناظم آباد ،لانڈھی ،کورنگی اورملیر میں واقع تمام چھوٹی بڑی مارکیٹیں اور بازار بند رہے جبکہ بیشتر علاقوں میں واقع تمام دکانیں بھی مکمل طور پر بند رہیں ۔

شہر کے مختلف علاقوں میں کریانہ ،بیکریوں ،میڈیکل اسٹورز ،دودھ اور دیگر کھانے پینے کے اشیاء کی دکانیں بند ہونے کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور وہ اشیاء خوردونوش کے حصول کے لیے سرگرداں نظر آئے ۔

سبزی منڈی اور دودھ منڈی میں مزدوروں کی کمی کے باعث ان منڈیوں میں کام متاثر ہوا،جس کے باعث شہر میں دودھ ،سبزیوں اور پھلوں کی ترسیل نہ ہوسکی ۔

شہریوں کو چھوٹے بچوں کے لیے دودھ کے حصول میں شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ۔شہر میں غیر اعلانیہ معمولات زندگی معطل ہونے کی بناء پر تمام اہم شاہراہوں اور سڑکوں پر ٹرانسپورٹ غائب رہی ۔حتیٰ کہ شہر میں رکشہ اور ٹیکسیاں بھی غائب تھیں اور محدود پیمانے پر سی این جی رکشے چل رہے تھے ۔شہر میں گذشتہ دو روز سے پیٹرول پمپس اور سی این جی اسٹیشنز بند ہونے کی وجہ سے ہزاروں شہریوں کی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں میں پیٹرول اور گیس ختم ہوگئی اور وہ اپنے گھروں تک محدود ہوکر رہ گئے ہیں ۔

ٹرانسپورٹ اور فیول کی عدم فراہمی کے باعث سرکاری اور نجی دفاتر میں بھی حاضری نہ ہونے کے برابر تھی ،جو دفاتر کھلے میں ان میں عملہ نہ ہونے کے برابر تھا ۔شہر میں تمام نجی اور سرکاری تعلیمی ادارے بند رہے ۔جبکہ مختلف جامعات اور بورڈز نے گذشتہ روز ہی بدھ کو ہونے والے امتحانات ملتوی کردیئے تھے ۔ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے باعث شہر کے صنعتی زونز میں واقع فیکٹریوں ارو ملوں میں بھی مزدور اور ورکرز نہیں پہنچ سکے ،جس کی وجہ سے پیداواری عمل بھی شدید متاثر ہوا ۔

کراچی بندرگاہ اور پورٹ قاسم پر بھی سرگرمیاں متاثر ہوئیں ۔شہر میں پیٹرول پمپس اور سی این جی اسٹیشنز بند ہونے کے باعث مختلف چوراہوں پر ایرانی تیل کی فروخت جاری رہی اور بیشتر مقامات پر 200روپے لیٹر پیٹرول فروخت کیا گیا ۔تاہم شہری مجبوری کے باعث قطاروں میں لگ کر مہنگے داموں پر پیٹرول حاصل کرتے رہے ۔گذشتہ دو روز سے جاری صورت حال کے باعث اسپتالوں میں او پی ڈیز مکمل طور پر بند رہیں اور ڈاکٹرز اور عملے کی کمی کے باعث آپریشنز ملتوی کردیئے گئے ۔

شہر میں غیر یقینی صورت حال کے باعث عدالتی امور بھی متاثر ہوئے ۔قیدیوں کو عدالتوں میں پیش نہیں کیا گیا ۔وکلاء کی عدم حاضری کے باعث بیشتر مقدمات کی سماعت نہ ہوسکی ۔شہر میں ٹرانسپورٹ کی کمی کی وجہ سے مسافروں کو ایئرپورٹ اور ریلوے اسٹیشن پہنچنے میں شدید مشکلات رہیں اور فلائنٹس کو منسوخ کردیا گیا ۔

کراچی میں معمولات زندگی معطل ہونے کی وجہ سے انٹرسٹی بس سروس بھی متاثر ہوئی اور شہر کے بس اڈوں پر سناٹا دیکھنے میں آیا اور بیشتر بسیں اندرون ملک روانہ نہ ہوسکیں ،جو بسیں اندرون ملک سے کراچی پہنچیں انہوں نے سہراب گوٹھ پر ہی مسافروں کو اتار دیا ،جس کی وجہ سے مسافروں کو اپنی منزل مقصود پر پہنچنے کے لیے شدید دقت کا سامنا کرنا پڑا ۔

شہر بند ہونے کی وجہ سے سب سے زیادہ مزدور طبقہ متاثر ہوا اور روزانہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور اور ان کے اہل خانہ فاقہ کشی پر مجبور ہیں ۔جبکہ اندرون ملک سے کام کرنے کے لیے کراچی آنے والے مزدور بھی ہوٹل بند ہونے کے باعث کھانے کے حصول میں سرگرداں نظر آئے ۔شہر میں سناٹے کے باعث بیشتر سڑکوں پر نوجوان کرکٹ کھیلتے ہوئے نظر آئے ۔شہر میں میڈیکل اسٹورز بند ہونے کی وجہ سے مریضوں کو ادویات کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔شہر میں کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لیے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری سڑکوں پر گشت کرتی رہی ۔