سپریم کورٹ کا فیصل آباد میں سرکاری زمین کے نجی ملز اور فیکٹریوں کو انتقال پر سخت ردعمل کا اظہار،حکومت پنجاب نے دو ہفتوں کی مہلت مانگ لی، مقدمہ انتہائی اہم ہے‘ ضروری ہوا تو سماعت روزانہ کی بنیاد پر کریں گے‘جسٹس جواد خواجہ،سارا گندحکومت پنجاب کا خود پیدا کردہ ہے، وہ خود صاف کرے، جسٹس گلزار احمد،حکومت پنجاب نے کسی ذمہ دار کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی‘سرمایہ کاروں کا اعتماد مجروح نہیں کرنا چاہئے،ریمارکس

بدھ 4 جون 2014 07:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4جون۔2014ء) سپریم کورٹ نے فیصل آباد میں سرکاری زمین کے نجی ملز اور فیکٹریوں کو انتقال پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے جبکہ حکومت پنجاب نے جواب کیلئے دو ہفتوں کی مہلت طلب کر لی جو دیدی گئی اور جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ مقدمہ انتہائی اہم ہے‘ ضروری ہوا تو کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کریں گے‘ جسٹس گلزار احمد نے حکومت پنجاب کی جانب سے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ یہ سارا گندحکومت پنجاب کا خود پیدا کردہ ہے اور وہ اسے خود صاف کرے اور حل نکالے۔

سرمایہ کاروں نے وہاں بہت بڑی سرمایہ کاری کررکھی ہے‘ حکومت پنجاب نے کسی ذمہ دار کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی‘ حکومت پنجاب کو سرمایہ کاروں کا اعتماد مجروح نہیں کرنا چاہئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ ریمارکس منگل کے روز دئیے۔ رفحان ملز کے وکیل حامد خان نے عدالت کو بتایا کہ حکومت پنجاب نے زمین انتقال کرکے دینے کی بجائے ہائیکورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کی ہے اور معاملہ ابھی بھی عدالت میں زیر التواء ہے۔ حکومت پنجاب کی اپیل بھی زائدالمیعاد ہے۔ دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت سے دلائل کی تیاری کیلئے مہلت دینے کی استدعاء کی تو عدالت نے ان کی استدعاء منظور کرتے ہوئے سماعت دو ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔