سینٹ کمیٹی کی سعودی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی رہائی کیلئے کمیونٹی ویلفیئر فنڈ میں اضافہ کی سفارش،تارکین وطن اربوں ڈالر زرمبادلہ بھیجتے ہیں ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنیکی ہدایت،کنوینئر کمیٹی سینیٹر سحر کامران کا دورہ سعودی عرب کے دورا ن قو نصلر جنرل کے ناروا رویے اور ممبران پارلیمنٹ کے بارے میں ریمارکس پر شدید تحفظات کا اظہار

بدھ 4 جون 2014 07:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4جون۔2014ء)سینیٹ کی سمندر پار پاکستانیز و انسانی وسائل کے بارے میں ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں سعودی عرب میں معمولی جرائم کی وجہ سے قید کی سزا مکمل کرنے کے باوجود جرمانہ کی رقم ادا نہ کرنے کے وجہ سے سعودی عرب کی جیلوں میں موجود پاکستانی قیدیوں کی رہائی کی لئے کمیونٹی ویلفیئر فنڈ میں اضافہ کی سفار ش کی گئی ہے خواتین کے ساتھ معصوم بچوں کی رہائی کے لئے کوششوں کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے ۔

کمیٹی کا اجلاس کنویئنر کمیٹی سینیٹر سحر کامران کی صدرات میں ہوا جس میں سینیٹر ز نسرین جلیل ، رفیق راجوانہ ، محمد علی رند کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت خارجہ نائلہ چوہان ، جوائنٹ سیکرٹری سمند ر پار پاکستانیز عالمگیر خان کے علاوہ اعلیٰ افسران نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے تارکین وطن اربوں ڈالر زرمبادلہ بھیجتے ہیں ان کے معاملات و مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ہدایت کی ۔

کنوینئر کمیٹی سینیٹر سحر کامران کے دورہ سعودی عرب کے دورا ن قو نصلر جنرل کے ناروا رویے اور سرکاری تقریب میں ممبران پارلیمنٹ کے بارے میں کیے گئے اظہار خیال پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا کنوینئر کمیٹی سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ قو نصلرجنرل وزیر اعظم پاکستان کا نام غلط استعمال کر رہا ہے میرے دورہ سعودی عرب کے دوران عملہ کو میرے ساتھ ملاقات سے روکا گیا اور دھمکیاں دی گئیں اور یوم تکبیر کی تقریب میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ مجھے علم ہے کہ سینیٹ کے ممبران کی کیا اوقات ہے اس نا مناسب رویے اور الفاظ کے خلاف معاملہ استحقاق کمیٹی میں پیش کرونگی قائمہ کمیٹی نے قو نصلرجنرل کے خلاف کاروائی کی ہدایت کی تھی لیکن سیکرٹری خارجہ کو بھی جھوٹ بولا گیا ۔

سینیٹر محمد رفیق راجوانہ نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو سنبھالنے کے ذمہ دار اور خزانے میں اربوں ڈالر بھجنے والے تارکین وطن پاکستانیوں کی عزت و تکریم ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے ملک کو بدنام کرنے والے چوروں لٹیروں فراڈیوں کو کوئی رعایت نہ دی جائے لیکن معمولی جرائم میں ملوث پاکستانی شہریوں کی ہر ممکن مالی قانونی اور سفارتی مدد ہونی چاہیے۔

سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ سینیٹر سحرکامران کے ساتھ قو نصلرجنرل کے ناروا رویے کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرایا جائے اور ذمہ داران کے خلاف کاروائی کی تجویز دیتے ہوئے کہاکہ سرکاری فراہم کردہ بریفنگ پیپر میں کمیونٹی ویلفیئر فنڈ کو قیدیوں کی رہائی مریضوں کے علاج اور انتقال کر جانے والے پاکستانیوں کی واپسی کے بجائے فنڈز ملازمین پر خرچ کیے جارہے ہیں جس پر کنوینئر کمیٹی سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ کمیونٹی ویلفیئر فنڈ کا آڈٹ پبلیک اکاؤنٹس کمیٹی سے کرایا جائے سینیٹر رفیق رجوانہ نے کمیٹی کو فراہم کردہ تفصیلات کو نامکمل قرار دیتے ہوئے عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ یوم تکبیر کی سرکاری تقریب میں قو نصلرجنرل نے سینیٹر سحر کامران کی سیاسی وابستگی کا ذکر کیوں کیا کنوینئر کمیٹی سحر کامران نے سوال اُٹھایا کہ کیا قو نصلرجنرل آئین و قانون سے بالا تر ہے قائمہ کمیٹی کی طرف سے سیکرٹری خارجہ کو کاروائی کی سفارش کی گئی لیکن ابھی تک عمل نہیں ہوا خصوصی اختیارات اور خصوصی فنڈز کے بارے میں بھی سوال کا جواب نہیں دیا گیا کمیونٹی ویلفیئر فنڈ عملے کی گاڑیوں کی مرمتی پر خرچ کیا جارہا ہے اور معصوم پاکستانی جیلوں میں بند ہیں ہسپتالوں میں مریضوں اور جیلوں میں قیدیوں پر اخرجات نہیں کیے جارہے کمیٹی نے متفقہ طور پر تجویز کیا کی پاکستان اور سعودی عرب کے اعلیٰ سطحی وفود کے دورں کے دوران پاکستانی قیدیوں کے معاملہ کو ایجنڈا میں شامل کیا جایا کر ے

ایڈیشنل سیکرٹری وزارت خارجہ نائلہ چوہان نے آگاہ کیا کہ قو نصلرجنرل سے وضاحت طلب کی گئی جس کے جواب میں کہا گیا ہے کہ کنوینئر کمیٹی سحر کامران نے براہ راست رابطہ نہیں کیا تھا اور قونصلر دفتر بھی کنوینئر کمیٹی کے عملہ کے بارے میں لاعلم تھا جس پر کنوینئر کمیٹی نے کہا کہ قو نصلرجنرل اور اُن کے دفتر کے اہلکار جھوٹ بول رہے ہیں سیکرٹری خارجہ نے عوامی نمائندگان کی عزت واحترام کو اولین ترجیح کی سختی سے ہدایت جاری کی ہوئی ہیں وزارت خارجہ کی اجازت کے بغیر کوئی فنڈز استعمال نہیں کیے جاسکتے لیکن ہنگامی حالت میں اجازت ہے سعودی حکومت کے قوانین سخت ہیں انتقال کرجانے والے پاکستانیوں کی واپسی کے لئے پی آئی اے کو ہدایات دی جائیں ۔

جوائنٹ سیکرٹری سمندر پار پاکستانیز عالمگیر خان نے کہا کہ سعودی عرب میں صرف ایک پاکستانی مجرم کو تین ملین ریال کا جرمانہ ہوا ہے کچھ افراد کی معمولی جرائم کی جرمانہ کی رقم ایک کروڑ ریال سے زائد ہے اور معمولی حادثات کی رقم ایک لاکھ 35 ہزار ریال ہے 21 ہزار ریال جرمانے سے زائد کی تعداد سینکڑوں میں ہے،سعودی عرب میں پاکستانیوں کی کل تعداد 8 لاکھ ہے جو سعودی عرب کے دور دراز شہروں اور دیہاتوں میں مزوری و ملازمت کر تے ہیں جن سے رابطے میں مشکلات ہیں قائمہ کمیٹی کی ہدایت پر ان پاکستانیوں کی ڈائریکٹری مرتب کی جارہی ہے سعودی عرب میں موجود پاکستانی ڈاکٹرز کمیونٹی ویلفیئر کے لئے مفت میڈیکل کیمپ لگاتے ہیں ۔