الطاف حسین کی گرفتاری سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں ،حکومت انہیں ہر طرح کی قانونی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے‘عرفان صدیقی، حکومت لندن میں اپنے سفارتخانے سے اس واقعے کی تفصیلات جاننے کی کوشش کر رہی ہے۔ ۔ الطاف حسین ایک بڑی سیاسی جماعت کے رہنما ہیں، حکومت اس مشکل وقت میں ان کی جماعت اور کارکنوں کے ساتھ ہیں،وزیراعظم کے خصوصی معاون کی گفتگو

بدھ 4 جون 2014 07:05

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4جون۔2014ء حکومت پاکستان نے کہا ہے کہ لندن میں الطاف حسین کی گرفتاری سے پاکستانی حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے اس کے باوجود حکومت انہیں ہر طرح کی قانونی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔سیاسی امور کے لیے وزیراعظم نواز شریف کے خصوصی معاون عرفان صدیقی نے برطانوی نشریاتی ادارے کے ساتھ خصوصی گفتگو میں کہا حکومت لندن میں اپنے سفارتخانے سے اس واقعے کی تفصیلات جاننے کی کوشش کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی معلومات کے مطابق برطانوی حکومت نے اس گرفتاری سے قبل حکومت پاکستان کے پیشگی کوئی رابطہ نہیں کیا۔’الطاف حسین برطانیہ کہ شہری ہیں اور بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ لندن کی پولیس اپنے مقامی قوانین کے تحت ان کے ساتھ کوئی معاملہ کرنا چاہتی ہے۔

(جاری ہے)

اس صورتحال پر حکومت ہمدردانہ غور کر رہی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر حکومت الطاف حسین کو قانونی مدد بھی فراہم کر سکتی ہے۔

’ایم کیو ایم کی جانب سے بھی حکومت سے اب تک کوئی باضابطہ رابطہ نہیں کیا گیا۔ اگر ایسا کوئی رابطہ ہوتا ہے تو حکومت نا صرف ہمدردانہ انداز میں ان سے گفتگو کرے گی بلکہ الطاف صاحب کو ہر طرح کی قانونی مدد فراہم بھی کرے گی۔‘انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے سربراہ کی لندن میں گرفتاری کا حکومت یا پاکستانی عوام سے کوئی تعلق نہیں ہے اس لیے ہم توقع کرتے ہیں کہ پاکستان میں اس صورتحال کا کوئی ردعمل بھی نہیں ہو گا۔

’ایک ذمہ دار جماعت کے طور پر ایم کیو ایم کو دیکھنا چاہیے کہ اگر اس واقعے کا کوئی ردعمل پاکستان میں ہوتا ہے اور کسی کی جان یا مال کو نقصان ہوتا ہے تو اس کا نقصان پاکستان اور اس کے عوام کو ہو گا جن کا اس سارے معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘عرفان صدیقی نے کہا کہ حکومت کو اس سارے معاملے پر تشویش اور افسوس ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ الطاف حسین ایک بڑی سیاسی جماعت کے رہنما ہیں اور حکومت اس مشکل وقت میں ان کی جماعت اور کارکنوں کے ساتھ ہے۔عرفان صدیقی نے کہا کہ حکومت پاکستان نے الطاف حسین کے خلاف برطانوی پولیس سے کوئی شکایت کی نہ ہی کسی قسم کی قانونی چارہ جوئی کا مطالبہ کیا۔