گرینڈ الائنس میڈیا اختراع ،طاہرالقادری عمران خان ایک دوسرے کی لندن آمد تک سے بے خبر تھے،چوہدری برادران کی قادری سے ملاقات کئی عرصہ کے مسلسل رابطوں کا نتیجہ تھی،کینیڈا ویزا میں رکاوٹوں کے باعث (ق) لیگی رہنماؤں نے لندن کا رخ کیا،رمضان المبارک سے قبل بڑا الائنس بننے کے امکان روشن،طاہرالقادری نے دیگر جماعتوں سے رابطوں کا ٹاسک چوہدری شجاعت کودیدیا

پیر 2 جون 2014 07:38

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2جون۔2014ء)گرینڈ الائنس میڈیا کی اختراع نکلا،طاہرالقادری عمران خان ایک دوسرے کی لندن آمد تک سے بے خبر تھے،چوہدری برادران کی طاہرالقادری سے ملاقات گزشتہ کئی عرصہ کے مسلسل رابطوں کا نتیجہ تھی،کینیڈا ویزا میں رکاوٹوں کے باعث (ق) لیگی رہنماؤں نے لندن کا رخ کیا،رمضان المبارک سے قبل بڑا الائنس بننے کے امکان روشن،سنی اتحاد کونسل،وحدت المسلمین اور فیصل رضا عابدی پہلے مرحلے میں الائنس کا حصہ ہوں گے جبکہ ایم کیو ایم،تحریک انصاف اور شیخ رشید ”تیل دیکھوں اور تیل کی دھار“کے مصداق سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں گے،طاہرالقادری نے دیگر جماعتوں سے رابطوں کا ٹاسک چوہدری شجاعت کودیدیا۔

لندن کے باوثوق ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ قائد عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری تحریک انصاف کے چےئرمین عمران خان کی لندن موجودگی سے بے خبر تھے اور پہلے سے شیڈول تنظیمی دورے کے سلسلے میں علامہ قادری برطانیہ پہنچے تھے جبکہ دوسری جانب عمران خان کو بھی طاہرالقادری کی لندن آمد کا قطعی علم نہیں تھا اور یہ ایک محض اتفاق تھا۔

(جاری ہے)

البتہ اس اتفاق کو اس وقت اہمیت حاصل ہوگئی جب میڈیا نے ٹوئٹر پر تحریک انصاف کے مرکزی رہنما کے ایک ٹوئٹ پیغام کا حوالہ دیتے ہوئے دونوں رہنماؤں کی ملاقات کی خبر بریک کی،بعد ازاں معلوم ہوا کہ مذکورہ شخصیت کا ٹوئٹ اکاؤنٹ جعلی تھا۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ حقیقت یہ تھی کہ چوہدری برادران کسی ممکنہ اتحاد کیلئے علامہ طاہرالقادری سے گزشتہ کافی عرصے سے مسلسل رابطے میں تھے اور وہ مئی کے آخر میں ملاقات کیلئے کینیڈا جانا چاہتے تھے البتہ ویزا میں تاخیر کی وجہ سے (ق) لیگی رہنماؤں کیلئے کینیڈا جانا ممکن نہ رہا ،تو ملاقات کیلئے لندن کا انتخاب کیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ طاہر القادری کی لندن آمد پہلے سے شیڈول تنظیمی اجلاسوں کیلئے طے تھی جبکہ سہولت کیلئے اور موقع سے فائدہ اٹھانے کیلئے طاہرالقادری نے چوہدری برادران کو بھی لندن دعوت دے دی تاکہ ملاقات میں آئندہ کی حکمت عملی طے کی جاسکے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے درمیان ملاقات کیلئے سرے سے کوئی رابطہ ہی نہیں کیا گیا،میڈیا نے خود ہی یہ خبر چلائی اور بعد ازاں اس کی تردید بھی ڈھونڈتے رہے جبکہ دوسری جانب دونوں جماعتوں کے ترجمانان نے بھی ایسی کسی ملاقات کے امکان کو سرے دست مسترد کردیا،اس کے باوجود گرینڈ الائنس میں عمران خان کی شمولیت بارے خبریں زیر گردش رہیں۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ (ق) لیگ اور عوامی تحریک کے درمیان اتحاد نہیں بلکہ انقلابی ایجنڈے پر اتفاق ہوا ہے تاہم گرینڈ الائنس کے حوالے سے ہم خیال جماعتوں کے ساتھ رابطوں کو وسیع کرنے کے سلسلے میں اتفاق رائے پایا گیا اور علامہ طاہر القادری نے دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطوں کا ٹاسک چوہدری شجاعت کو سونپ دیا۔

جبکہ ان کے صاحبزادے ڈاکٹر حسن محی الدین قادری اور ڈاکٹر حسین محی الدین قادری (ق) لیگی سربراہ کی اس سلسلے میں معاونت کریں گے۔

ابتدائی مرحلے پر امکان ہے کہ رمضان المبارک سے قبل سنی اتحاد کونسل،مجلس وحدت المسلمین اور فیصل رضا عابدی سے رابطے مکمل کرلئے جائیں گے اور مذکورہ بالا جماعتوں کو اس سلسلے میں مکمل اعتماد میں لے کر کہا جائے گا کہ وہ الائنس میں شمولیت کا باضابطہ اعلان کریں اور قوی امکان ہے کہ یہ جماعتیں رمضان المبارک تک باضابطہ طور پر اتحاد کا حصہ بن جائیں گی۔

دوسری جانب اگلے مرحلے میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد سے رابطہ کیا جائے گا البتہ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ شیخ رشید اتحاد میں شمولیت کیلئے عمران خان کی طرف دیکھیں گے لیکن فوری طور پر ان کی شمولیت کا کوئی امکان نہیں ہے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ تحریک انصاف طاہر القادری کی اس”سیاسی پھرتی“ کے باعث ایک مرتبہ پھر اسی مخمصہ کا شکار ہوگئی ہے جس کا سامنا اسے ایک سال قبل عوامی تحریک کے دھرنا پر ہوا تھا،تحریک انصاف کے سرکردہ رہنما کے پی کے حکومت کو بچانے اور نظام کو چلنے دینے کی پالیسی پر گامزن ہے جبکہ کارکنوں کی بڑی تعداد بارے خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ قادری کے انقلابی ایجنڈا سے متاثر ہوسکتے ہیں،اس صورتحال میں عمران خان فی الحال طاہر القادری کے اتحاد میں شامل ہونے بارے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کرسکے جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کا واضح سٹینڈ بھی اس موقع پر رمضان المبارک کے اوآخر پر سامنے آنے کا امکان ہے۔