وزیراعظم نواز شریف ،لاہور ہائیکورٹ نے لاہور ہائیکورٹ میں خاتون کے قتل کا نوٹس لے لیا، ملزموں کیخلاف کارروائی کرنے کی ہدایت،خاتون کے سرعام قتل میں ملوث افراد کے خلاف مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلایا جائے، وزیراعلیٰ کی آئی جی کو ہدایت،برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ کا حکومت سے قاتلوں کی گرفتاری اور سزا دینے کا مطالبہ

جمعہ 30 مئی 2014 05:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30مئی۔2014ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے لاہور ہائیکورٹ میں پولیس کی موجودگی میں خاتون کے بہیمانہ قتل کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے وزیراعلی پنجاب سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی۔ تفصیلات کے مطابق جمعرت کے روز وزیراعظم نواز شریف نے دو روز قبل غیرت کے نام پر قتل ہونے والی خاتون فرزانہ کے قتل کا نوٹس لے لیا اور کہا کہ پولیس کی موجودگی میں ملزمان آکر عدالتوں کے احاطے میں معصوم لوگوں کو قتل کرکے چلے جاتے ہیں جوکہ ناقابل قبول اقدام ہے۔

نواز شریف نے وزیراعلی پنجاب سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ جلداز جلد واقعہ میں ملوث افراد کو گرفتار کرکے قانون کے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ دو روز قبل پسند کی شادی کرنے والی فرزانہ کو اس کے رشتہ داروں نے لاہور ہائیکورٹ میں اینٹیں مار کر قتل کردیا تھا۔لاہور ہائی کورٹ نے پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کو اینٹیں مار مار کر قتل کرنے کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے سیشن جج لاہور سے رپورٹ طلب کر لی،جڑانوالہ کی رہائشی فرزانہ نے اقبال نامی شخص سے پسند کی شادی کی جس پر لڑکی کے گھر والوں نے اقبال کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کروا دیا۔

دو روز قبل اقبال اور فرزانہ اپنا بیان ریکارڈ کروانے آر ہے تھے کہ لاہور ہائیکورٹ کے گیٹ کے قریب لڑکی کے خاندان نے حملہ کر دیا اور اینٹیں مار مار کر لڑکی کو قتل کر دیا جبکہ متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔ ملزمان وقوعے کے بعد وہاں سے فرار ہو گئے تاہم پولیس نے لڑکی کے والد عظیم کو گرفتار کر لیا ہے۔ ہائی کورٹ نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے سیشن جج لاہور سے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔

ادھروزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے ہدایت کی ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے باہر شادی شدہ خاتون کو اینٹیں مار کر سرعام قتل کرنے کے انسانیت سوز واقعے کا مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلایا جائے۔ وزیراعلیٰ نے انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کو اس سلسلے میں ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس گھناؤنے واقعہ میں ملوث تمام ملزمان کو قانون کے تحت کڑی سے کڑی سزا دلائی جائے اور کیس کی پیروی میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے۔

میں اس ضمن میں کسی قسم کی کوئی کوتاہی ہر گز برداشت نہیں کروں گا۔

وزیراعلیٰ نے قتل میں ملوث باقی ملزمان کی فی الفور گرفتاری کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ایسے گھناؤنے واقعات انسانیت کے نام پر بدنما داغ ہیں اور معاشرے کے ہر طبقے کیلئے لمحہ فکریہ ہیں۔ یہ انتہائی افسوسناک واقعہ دہشت گردی سے کم سنگین نہیں ہے۔ ایک باپ اور بھائیوں کے ہاتھوں شادی شدہ بیٹی کا سرعام قتل ایک ایسے گھناؤنے طرز عمل کی غمازی کرتا ہے جس کا سدباب کرنے کیلئے معاشرے کے صاحب الرائے افراد کو مل بیٹھنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اس خاتون کو قتل کرنے والے انسان کے روپ میں درندے ہیں اور میں ایسے واقعات میں ملوث افراد کو زمین کا بوجھ سمجھتا ہوں۔دوسری جانب برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے پاکستانی عدالت کے باہر حاملہ خاتون کے قتل پر افسوس کرتے ہوئے پاکستانی حکومت سے قاتلوں کی گرفتاری اور انہیں سزا دینے کا مطالبہ کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میں عدالت کے باہر حاملہ خاتون کا قتل انتہائی افسوسناک ہے پاکستانی حکومت اس واقعے کی تحقیقات کرکے ملزموں کو گرفتار کرے اور انہیں سزا دلوائے واضح رہے کہ گزشتہ دنوں عدالت کے باہر خاتون کے لواحقین نے اسے قتل کردیا تھا یہ خاتون حاملہ تھی۔