نیب راولپنڈی اسلام آبادمیں رینٹل پاورسمیت7میگاکرپشن مقدمات کی تحقیقات آخری مراحل میں داخل ہوگئیں، گدو رینٹل منصوبے کاریفرنس بھی تیار ، رینٹل پاور کرپشن کیس میں نیب کا عدالتی حکم پر’کارکے ‘کمپنی سے رقم کی وصولی کے لئے احتساب عدالت میں نیا ریفرنس دائر

جمعہ 30 مئی 2014 05:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30مئی۔2014ء)قومی احتساب بیورو(نیب) راولپنڈی اسلام آبادمیں رینٹل پاورسمیت7میگاکرپشن مقدمات کی تحقیقات آخری مراحل میں داخل ہوگئی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق گدو رینٹل منصوبے کاریفرنس بھی تیار ہو چکا ہے اورسابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف چوتھے ریفرنس میں بھی ملزم نامزد ہیں۔ نیب ذرائع کے مطابق نیب راولپنڈی اسلام آباد میں 77 شکایات کی تحقیقات کی جا ر ہی ہیں، 147 انکوائریاں آخری مراحل میں ہیں اور49 انوسٹی گیشن کیسز میں نیب افسران رپورٹ مرتب کر رہے ہیں۔

125 تفتیشی افسران267 مختلف شکایات، انکوائریزاورانوسٹی گیشنزکونمٹانے میں مصروف ہیں۔ادھر قومی احتساب بیورو( نیب ) نے اربوں روپے کے رینٹل پاور کرپشن کیس میں عدالتی حکم پر ترکی کی ,کارکے ،کمپنی سے رقم کی وصولی کے لئے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ایک نیا ریفرنس دائر کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

رینٹل پاور کیس میں نیب کی جانب سے دائر کیے جانے والے اس چوتھے ریفرنس میں نیب نے سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف ،سابق سیکرٹریز پانی و بجلی اسماعیل قریشی، شاہد رفیع،سابق ایم ڈیز پیپکو فضل احمد اور طاہر بشات چیمہ،پیپکو بورڈ کے ممبرو سابق ایم ڈی پرائیویٹ پاور اینڈانفراسٹرکچر بورڈ فیاض الہی اور موجود ایم ڈی پی پی آئی بیاین اے زبیری سمیت دیگر ملزمان کو نامزد کیا ہے۔

باخبر ذرائع کے مطابق قومی احتساب بیورو نیب نے اربوں روپے کرپشن کے رینٹل پاور کیس میں چیئرمین نیب کی جانب سے منظوری دیئے جانے کے بعد ایک نیا ریفرنس دائر کر دیا ہے، یہ ریفرنس عدالت عظمی کے حکم نے دائر کیا ہے جس میں سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف ،سابق دور حکومت کے بیوروکریٹس اور دیگر مبینہ ملوث ملزمان کو نامزد کیا ہے ۔نیب ذرائع کے مطابق عدالتی حکم پر نیب نے مذکورہ نئے ریفرنس میں ترکی کی کارکے کمپنی سے79کروڑ 27لاکھ روپے ریکور کرنے ہیں۔

اس حوالے سے 07مئی 2014کو ہونے والے نیب کے ایگزیکٹیو بورڈ کے اجلاس میں مذکورہ ریفرنس سمیت دیگر ریفرنسز اور انکوائریوں کی منظوری دی گئی تھی ۔ریفرنس میں مذکورہ ملزمان اور کارکے کمپنی کے مبینہ طور پر آپس ملکر کئی غیر قانونی کام کرنے،وفاقی کابینہ کے فیصلوں پر اثر انداز ہونے،کابینہ اجلاس کو غلط بریفنگ دینے،اقتصادی رابطہ کمیٹی کو غلط حقائق بتانے،بولی کے طریقہ کار کو تبدیل کرنے ، بولی کے لئے پیپرا رولز میں تبدیلی کرنے سمیت دیگر الزامات عائد کیے گئے ہیں۔مذکورہ کیس میں کارکے کمپنی کے ذمے 128ملین امریکی ڈالر بشمول مارک اپ کے ذمہ ہیں اور عدالت عظمی نے مذکورہ کمپنی اور دیگر ملوث ملزمان سے سے کل 792.7ملین (79کروڑ 27لاکھ) روپے کی وصولی کے احکامات جاری کر رکھے ہیں۔

متعلقہ عنوان :