قومی اسمبلی کی بندرگاہ وجہازرانی کمیٹی نے وزارت سے گوادر بندرگاہ کے اردگرد قائم ہاؤسنگ سوسائٹیوں اور بین الاقوامی معاہدوں کی تفصیلات طلب کرلیں،گوادر پورٹ کی صفائی اور گہرائی بڑھانے کیلئے مقبول ایسوسی ایٹس سے معاہدہ نہ کرنے کی ہدایت، مذکورہ کمپنی بدنام وبلیک لسٹ ہے، جلد گوادر میں اجلاس بلانے کا فیصلہ، یورپی یونین نے پاکستان سے مچھلیوں کی درآمد پر عائد پابندی اٹھا لی ہے،آئندہ برس سے کم آمدن افراد25 ہزار روپے فی کس کرایہ میں بحری جہاز کے ذریعے حج کرسکیں گے،کراچی سے ایرانی بندرگاہ بہار تک زائرین کے لئے آئندہ ماہ سے خصوصی کروز سروس شروع کر رہے ہیں ،کمیٹی کو بریفنگ

جمعہ 30 مئی 2014 05:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30مئی۔2014ء)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بندرگاہ وجہازرانی نے وزارت سے گوادر بندرگاہ کے اردگرد قائم ہونے والی ہاؤسنگ سوسائٹیوں اور وزارت کے بین الاقوامی معاہدوں کے حوالے سے بھی تفصیلات طلب کرلی ہیں اور گوادر پورٹ کی صفائی اور گہرائی بڑھانے کیلئے مقبول ایسوسی ایٹس سے معاہدہ نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ کمپنی بدنام وبلیک لسٹ ہے اور جلد گوادر میں اجلاس بلانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فضائیہ کو تحریری طور پر طیارہ فراہم کرنے کی درخواست کی جائے گی جبکہ کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ یورپی یونین نے پاکستان سے مچھلیوں کی درآمد پر عائد پابندی اٹھا لی ہے،فی الوقت ایران ومشرق وسطیٰ کے ممالک کو مچھلیوں،جھینگے اور پرائز کی برآمد کی جارہی ہے،آئندہ برس سے کم آمدن افراد25 ہزار روپے فی کس کرایہ میں بحری جہاز کے ذریعے حج کرسکیں گے، ہر سال 70سے90ہزار افراد بحری سفر سے حج کرسکیں گے،فی الوقت ہوائی سفر پر لاکھوں روپے خرچ آتا ہے،رواں برس وزارت مذہبی امور نے حج کیلئے کوٹہ نہیں دیا،کراچی سے ایرانی بندرگاہ بہار تک زائرین کے لئے آئندہ ماہ سے خصوصی کروز سروس شروع کر رہے ہیں ،اجلاس میں مخدوم جاوید ہاشمی نے سیکرٹری کمیٹی کو عملہ سے بدتہذیبی کرنے پر بری طرح ڈانٹ دیا،چےئرمین نے معافی مانگ لی ۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بندرگاہ وجہازرانی کا اجلاس چےئرمین کمیٹی سید غلام مصطفیٰ شاہ کی زیر صدارت منعقد ہوا۔اجلاس کے دوران رانا محمد حیات خان نے اعتراض کیا کہ کمیٹی کے سابقہ اجلاسوں میں جو ذیلی کمیٹیاں بنائی گئی ہیں ان پر شرکاء کو اعتراضات ہیں کہ ان میں اکثریت پاکستان پیپلزپارٹی کے اراکین کی ہے جو ان کے فیصلوں پر اثرانداز ہوسکتے ہیں جس پر چےئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر اراکین کو اعتراضات ہے تو مسئلہ کو حل کیا جائے گا تاہم انہوں نے یہ فیصلہ صرف اس لئے کیا کہ اراکین جن کو منتخب کیا ان کی اکثریت کراچی سے ہے اور اس طرح سے اخراجات میں کمی آسکتی ہے،کمیٹی کو بتایاگیا کہ سیکرٹری وزارت بندرگاہ وجہاز رانی مشترکہ مفادات کی کونسل کے اجلاس کے باعث شرکت سے قاصر ہیں،چےئرمین گوادر پورٹ اتھارٹی دوستان خان جمال الدین نے شرکاء کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گوادر پورٹ اتھارٹی کا قیام2007ء میں عمل میں لایا گیا اور2007ء تک اتھارٹی خود پورٹ کے معاملات سنبھالنے کے قابل ہوگئی ہے،2007ء سے 2013ء تک سنگاپور پورٹ گوادر پورٹ کے معاملات کو کنٹرول کرتا تھا۔

انہوں نے مطلع کیا کہ بہت جلد چینی کمپنی کو زمین لیز پر فراہم کی جائے گی جس پر وہ دنیا بھر سے سرمایہ کاری لے کر آئیں گے،حکومت گوادر کو فری پورٹ بنانے کا خواب رکھتی ہے،ایسی بندرگاہ کو جسپر ٹیکسوں میں چھوٹ ہوگی۔انہوں نے کہا کہ سنگاپور پورٹ کے دور میں بھی پورٹ کی کینکیٹویٹی کا مسئلہ تھا تاہم پاکستان اور چین گوادر پورٹ کو گوادر پورٹ نیشنل ہائی وے کے ذریعے ملک بھر سے ملاتے ہوئے کاشغر تک پہنچائیں گے جس کے لئے دونوں ممالک میں معاہدہ ہوچکا ہے اور اس حوالے سے جلد ہی رقم کا اجراء بھی متوقع ہے کیونکہ منصوبہ کی منظوری حاصل کی جاچکی ہے،اس موقع پر وفاقی وزیر برائے بندرگاہ وجہاز رانی کامران مائیکل نے بتایا کہ گوادر بندرگاہ کو سڑکوں کے ذریعے منسلک کرنے کے حوالے سے اب کام جاری ہے،چین کے تحفظات کی بنیادی وجہ چین کا مکمل شراکت دار ہونا ہے کیونکہ چین نے ہی گوادر کے لئے غیر ملکی سرمایہ کاری لانی ہے۔

انہوں نے کمیٹی کے اراکین کو گوادر بندرگاہ کا عملی دورہ کرنے کی دعوت دی کہ وہ اپنی آنکھوں سے کارکردگی کا جائزہ لے سکیں۔پنجگور میں مسائل کا سامنا ہے جس کے باعث کام بار بار تک جاتا ہے تاہم اس کو حل کرنے کی کوششیں جاری ہے،اجلاس کے دوران رکن کمیٹی مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ گزشتہ اجلاس کے دوران ان کے ساتھ اور ان کے پورے عملے کے ساتھ نہایت بدتمیزی کی گئی۔

انہوں نے سیکرٹری کمیٹی کو ڈانٹا اور کہا کہ وہ سفارش کروا کر موجودہ پوزیشن پر براجمان ہو جاتے ہیں اور اگلے بندے کو انسان نہیں سمجھتے۔انہوں نے واضح کیا کہ انہوں نے گزشتہ بار بھی ٹی اے ڈی اے کے فارمز پر دستخط نہیں کئے اور اب بھی نہیں کریں گے کیونکہ وہ ٹی اے ڈی اے کے لئے اجلاس میں نہیں آتے،اس پر چےئرمین کمیٹی نے مخدوم جاوید ہاشمی سے معذرت کی جبکہ سیکرٹری کمیٹی نے بھی اپنی وضاحت کرنے کی کوشش کی، اس پر اراکین کمیٹی نے مخدوم جاوید ہاشمی کی حمایت کرتے ہوئے تحقیقات کرانے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

مخدوم جاوید ہاشمی نے سیکرٹری کو درگزر کرنے کا اعلان کیا ،جس پر اراکین نے تالیاں بجا کر مسرت کا اظہار کیا۔تھوڑی ہی دیر بعد مخدوم جاوید ہاشمی اجلاس سے روانہ ہوگئے جس پر چےئرمین اور سیکرٹری نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر ان کو رخصت کیا۔چےئرمین گوادر پورٹ اتھارٹی نے شرکاء کو بتایا کہ رواں برس5لاکھ93ہزار188 میٹرک ٹن یوریا درآمد کیا گیا گوادر بندرگاہ سے اور جہاز سے سامان اتارنے میں 6,7روز لگ جاتے ہیں،انہوں نے کہا کہ آئندہ بجٹ برائے2014-15ء میں13 منصوبے مکمل کئے جائیں گے جن پر2ارب45کروڑ روپے لاگت آئے گی،ان میں گوادر بندرگاہ کو بجلی وپانی کی فراہمی بھی شامل ہیں۔

وزیراعظم نواز شریف کو ان کے حالیہ دورہ گوادر میں انہوں نے گوادر بندرگاہ کو مزید گہرا کرنے(ڈرینج) کی منظوری دے دی گئی۔اس پر چےئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ مقبول ایسوسی ایٹس ایک بدنام کمپنی ہے جو کہ خورد برد میں مشہور ہے،لہٰذا اس بلیک لسٹ کمپنی کو ٹھیکہ نہ دیا جائے۔وفاقی وزیر نے بتایا کہ اخراجات کو بچانے کیلئے نیشنل ڈرینج کمپنی بنالی گئی ہے تاہم گوادر کے حوالے سے مختلف غیر ملکی کمپنیوں سے ٹینڈر طلب کئے گئے ہیں،دوستان خان جمال الدین نے بتایا کہ گوادر کی ڈرینج اور گہرائی کو بڑھانے کیلئے سب سے کم بولی مقبول ایسوسی ایٹس کی جانب سے موصول ہوئی ہے جس پر کمیٹی نے شدید تحفظات کا اظہار کیا تاہم کامران مائیکل نے کہا کہ اس حوالے سے تحقیقات کروالی جائیں گی اور رپورٹ ایوان میں پیش کردی جائے گی،کمیٹی نے جلد ہی گوادر پورٹ کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا،اس حوالے سے چےئرمین کمیٹی نے پاک فضائیہ کو طیارہ کی فراہمی کیلئے تحریری درخواست لکھنے کی بھی ہدایت کردی۔

اس موقع پر وفاقی وزیر نے شرکاء کو مطلع کیا کہ کوئٹہ میں ہزارہ زائرین کے قتل عام،ٹارگٹ کلنگ کے باعث ان کو محفوظ طور پر زیارات کا راستہ فراہم کرنے کیلئے آئندہ ماہ کراچی سے ایرانی شہر چار بہار تک چھوٹے بحری جہاز چلائے جائیں گے جن سے ڈیڑھ سے2کروڑ ہزارہ اور دیگر علاقوں کے لوگوں کو زیارات کا موقع فراہم ہوگا،سفر میں 2دن سے 48گھنٹے لگیں گے،فی مسافر کو 120کلووزن لے کر جانے کی سہولت میسر ہوگی،انہوں نے کہا کہ اسی طرح متوسط وغریب افراد کو حج کی سہولیات کی فراہمی کیلئے بھی ایک منصوبہ جاری ہے جس سے فی کس25ہزار سے40ہزار روپے میں حج ممکن ہوسکے گا،رواں برس وزارت مذہبی امور نے رواں برس کوٹہ دینے سے انکار کردیاتھا تاہم آئندہ برس سے بحری راستے سے حج کی سہولیات فراہم ہوں گی جس سے70ہزار سے 90ہزار کم آمدن اور غریب افراد بھی حج کرسکیں گے اور سفر 6دن میں مکمل ہوگا،کمیٹی نے وزارت بندرگاہ وجہاز رانی سے گوادر بندرگاہ کے اردگرد قائم ہونے والی ہاؤسنگ سوسائٹیوں اور وزارت کے بین الاقوامی معاہدوں کے حوالے سے بھی تفصیلات طلب کرلیں۔